تہران ،واشنگٹن سے بالواسطہ مذاکرات ممکن ہیں، ایرانی وزیرخارجہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
ایرانی وزیرخارجہ عباس عراقچی نے امریکی خط پر ردعمل دیتے ہوئے کہا تہران ،واشنگٹن سے بالواسطہ مذاکرات ممکن ہیں۔
ایرانی وزیرخارجہ نےاپنےبیان میں کہا ایران کسی کےدباؤ میں مذاکرات نہیں کرےگا،ایران برابری کی سطح پرمذاکرات کا خواہشمند ہے، امریکا کو ایران پر عائد پابندیاں ہٹانی چاہیئں،ایران بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کےساتھ مکمل تعاون کر رہا ہے۔
امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو مذاکراتی عمل شروع کرنےکا خط عرب ملک کے سفیر نے خط ایرانی حکومت کےحوالے کیا تھا،ایرانی میڈیا کےمطابق صدر یو اے ای کےمشیر انورقرقاش خط لیکر تہران پہنچے اور ایرانی وزیر خارجہ سے ملاقات کی۔
دوسری طرف ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنائی اپنے موقف پر قائم ہیں،طلبا وفد سے ملاقات میں اُن کا کہنا تھا کہا چند سال قبل مذاکرات ہوئے،معاہدے پردستخط بھی ہوئے لیکن پھر اُسے پھاڑ کر پھینک دیا گیا،ہم جانتے ہیں کہ امریکا اس بار بھی معاہدے پر عمل نہیں کرے گا تو مذاکرات کا کیا فائدہ۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ایران مذاکرات میں سنجیدہ ہے، رافائل گروسی
اپنے ایک بیان میں IAEA کے ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ نہ تو ایران کے پاس جوہری ہتھیار ہیں اور نہ ہی ہمارے پاس ایسی کوئی اطلاع ہے کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ الجزیرہ نے IAEA کے ڈائریکٹر "رافائل گروسی" کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ دی کہ انہوں نے تہران-واشنگٹن غیر مستقیم مذاکرات پر اطمینان کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی اس معاہدے کا حصہ نہیں تاہم اگر یہ معاہدہ ہو جاتا ہے تو ہم اس کی تائید کریں گے اور اس کے نفاذ کو یقینی بنانے کی کوشش کریں گے۔ انہوں نے اس معاہدے کی کامیابی کو ایک بڑی پیش رفت قرار دیا، جس سے کشیدگی میں کمی آئے گی۔ رافائل گروسی نے ان مذاکرات کے نتائج کے بارے میں کہا کہ میں امریکی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ "اسٹیو ویٹکاف" سے رابطے میں ہوں لیکن مجھے نہیں معلوم کہ ان مذاکرات کا نتیجہ کیا نکلے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایرانی فریق بھی مذاکرات میں سنجیدہ ہے اور وہ کسی معاہدے تک پہنچنے کی کوشش میں ہیں۔
آئی اے ای اے کے سربراہ نے اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے پاس جوہری ہتھیار نہیں اور نہ ہی ہمارے پاس ایسی کوئی اطلاع ہے کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے ایرانی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے سے خبردار کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس عمل کے سنگین نتائج سامنے آئیں گے۔ رافائل گروسی نے مزید کہا کہ میں مشرق وسطیٰ سمیت دنیا کے تمام ممالک سے چاہتا ہوں کہ وہ جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے میں شامل ہوں۔ دوسری جانب گزشتہ شب ایرانی وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے آئی اے ای اے کے سربراہ سے ٹیلیفونک گفتگو کی اور انہیں مذاکرات کی تازہ ترین صورت حال سے آگاہ کیا۔ جس پر ڈائریکٹر IAEA نے ایران کے ذمہ دارانہ طرز عمل کی تعریف کی۔ انہوں نے مذکراتی عمل میں کسی بھی قسم کی مدد فراہم کرنے کے لیے اپنی آمادگی کا اظہار کیا۔