لیبیا کشتی حادثے میں ملوث انتہائی مطلوب انسانی اسمگلر گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
فائل فوٹو۔
گزشتہ ماہ ہونے والے لیبیا کشتی حادثے میں ملوث انتہائی مطلوب انسانی اسمگلر گرفتار کر لیا گیا۔
فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے مطابق ملزم کی شناخت عامر حسین کے نام سے ہوئی، اسے ضلع کُرم سے گرفتار کیا گیا۔
ایف آئی اے کے ترجمان کے مطابق گرفتار ملزم سادہ لوح شہریوں کو سمندر کے راستے یورپ بھجواتا تھا۔ ملزم عامر ایف آئی اے کوہاٹ کو فروری 2025 کے کشتی حادثے میں مطلوب تھا۔
ترجمان ایف آئی کے مطابق ملزم عامر حسین نے متاثرہ شہری نصرت حسین کو یورپ بھجوانے کیلئے37 لاکھ روپے بٹورے، ملزم نے دیگر ساتھیوں کی ملی بھگت سے متاثرہ شہریوں کو لیبیا کے راستے اٹلی بھجوانے کی کوشش کی۔
یہ بھی پڑھیے پاکستان سے ملائشیا انسانی اسمگلنگ، 84 ایجنٹوں کی نشاندہی، پاسپورٹس بلاک کرنے کا حکم انسانی اسمگلنگ کی روک تھام: 4 سال میں 46 ہزار سے زائد افراد پر سفری پابندی عائدترجمان کے مطابق ملزم کے ساتھی منیر حسین اور احمد اسلم یو اے ای، لیبیا اور اٹلی سے شاہ فیصل اور واجد علی یو اے ای، لیبیا اور اٹلی سے نیٹ ورک چلا رہے ہیں، گرفتار ملزم عامر حسین نے کشتی حادثے کے دیگر متاثرین سے بھی بھاری رقوم وصول کیں۔
ترجمان ایف آئی اے کے مطابق ملزم کے زیر استعمال بینک اکاؤنٹ کو پہلے ہی ضبط کیا جاچکا ہے، گینگ کے دیگر ملزمان کی بیرون ملک سے گرفتاری کیلئے انٹر پول سے رابطے کیے جا رہے ہیں۔
ترجمان کے مطابق کشتی حادثات میں ملوث عناصر کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کے مطابق ملزم کشتی حادثے
پڑھیں:
بس حادثے میں پکنک پر جانے والے ایک ہی خاندان کے 15 افراد زخمی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر)شاہ لطیف کے علاقے لانڈھی رزاق آباد پولیس ٹریننگ سینٹر کے قریب نیشنل ہائی وے پر بس اور ٹینکر کے درمیان آگے نکلنے کی دوڑ کے دوران ٹریفک حادثے کے نتیجے میں بس میں سوار ایک درجن سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔ایدھی ترجمان کے مطابق واٹر ٹینکر بس سے آگے نکلنے کے لیے عقب سے ہارن بجا رہا تھا اور بس کو پش بھی کر رہا تھا، اسی دوران تیز رفتار بس ڈرائیور سے بے قابو ہو کر فٹ پاتھ سے ٹکرا گئی جس کے نتیجے میں بس میں سوار افراد ادھر ادھر جا گرے جبکہ متعدد خواتین اور بچوں کے سر لوہے کی سیٹوں سے ٹکرا کر پھٹ گئے۔ایدھی رضا کار ڈرائیور ساجد پٹھان اور عابد رشید نے بتایا کہ بس میں سوار افراد اورنگی ٹائون کے رہائشی اور ایک ہی خاندان کے افراد تھے جو پکنک منانے کلری جھیل جا رہے تھے، ابتدائی طور پر زخمیوں نے اسپتال جانے انکار کر دیا تھا تاہم پولیس اور ایدھی کے رضاکاروں کے سمجھانے پر مرہم پٹی کرانے کے لیے اسپتال جانے پر رضا مند ہوگئے۔مجموعی طور پر 15 سے زائد افراد زخمی ہوئے تاہم علاج و معالجے کے لیے 6 افراد جو زیادہ زخمی تھے وہ اسپتال لائے گئے، اسپتال لائے جانے والے زخمیوں کی شناخت 48 سالہ مختار احمد، 25 سالہ مہتشم حسین، 18 سالہ نوید حسین، 20 سالہ عظیم شاکر، 20 سالہ نقاش ، 26 سالہ گلشن، 30 سالہ فرحان ولد قادر حسین اس کا بہن 20 سالہ سحر اس کا چھوٹا بھائی 17 سالہ محمد ارمان اور ان کے والد 58 سالہ قادر حسین کے ناموں سے کی گئیں۔زخمی ہونے والی بیشتر خواتین نے بھی علاج و معالجے کے لیے اسپتال آنے سے انکار کر دیا تھا اور وہ بزد تھیں کہ انہیں ان کے گھر پہنچا دیا جائے۔