اسلام آباد:

پاکستان کسٹمز نے تجارت میں سہولت فراہم کرنے کے لیے اضاخیل ڈرائی پورٹ پر ایک نئی کسٹمز لیبارٹری قائم کر دی ہے۔

نئی لیبارٹری کپڑوں، پلاسٹک اور پلاسٹک سے بنی مصنوعات، خوردنی اشیاء اور رنگوں کو جانچنے کے لیے بنیادی آلات سے لیس ہے۔

اس حوالے سے ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ اس سے پہلے ان اشیا کے نمونے جانچنے کے لیے کراچی، لاہور اور فیصل آباد کی لیبارٹریوں کو بھیجے جاتے تھے جس میں کئی دن لگ جاتے تھے اور اخراجات میں اضافہ ہو جاتا تھا۔ اب تقریباً 80 فیصد نمونوں کی جانچ مقامی لیبارٹری میں ہی کی جائے گی۔

اضاخیل میں کسٹمز لیبارٹری کے قیام سے درآمد کنندگان کا ایک دیرینہ مطالبہ پورا ہوگیا ہے۔

انہوں نے لیبارٹری کے فعال ہونے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اس اقدام کا خیر مقدم کیا ہے کیونکہ اس سے کلیئرنس میں کم وقت صرف ہوگا، لاگت میں کمی آئے گی اور ڈرائی پورٹ پر مال کے رکے رہنے کا دورانیہ کم ہو جائے گا۔

ایف بی آر کے مطابق سرحد چیمبر آف کامرس کے صدر جنید الطاف نے بھی لیبارٹری کے قیام کو سراہا ہے اور کہا ہے کہ مستند نمونوں کی فوری جانچ کی وجہ سے کسٹمز کنٹرولز میں بھی بہتری آئے گی۔

اس کے علاوہ، ایک جدید ترین لیبارٹری جلد ہی طورخم بارڈر اسٹیشن پر بھی آئی ٹی ٹی ایم ایس منصوبے کے تحت فعال ہو جائے گی۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

آذربائیجان کی منڈی میں برآمدات بڑھنا خوش آئند ہے، کاٹی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251007-06-21
کراچی(کامرس رپورٹر) کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کاٹی) کے صدر محمد اکرام راجپوت نے کہا ہے کہ پاکستان کی جانب سے آذربائیجان کی منڈی میں گوشت کی برآمدات کے لیے رسائی حاصل کرنا ملکی تجارت کے لیے خوش آئند پیشرفت ہے، جس سے پاکستان کے صنعتی اور برآمدی شعبوں کے لیے وسط ایشیائی ممالک میں نئی راہیں کھل سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان (ٹڈاپ) کی یہ کامیابی نہ صرف گوشت کی صنعت بلکہ دیگر برآمدی شعبوں کے لیے بھی امکانات پیدا کرتی ہے، خصوصاً فوڈ پروسیسنگ، ٹیکسٹائل، فارما اور انجینئرنگ انڈسٹریز کے لیے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کی صنعتیں عالمی معیار کی مصنوعات تیار کر رہی ہیں، مگر نئی منڈیوں تک مؤثر رسائی کے لیے سرکاری سطح پر مربوط تجارتی سفارت کاری ضروری ہے۔ محمد اکرام راجپوت نے کہا کہ آذربائیجان، ازبکستان، قازقستان اور ترکمانستان جیسے ممالک میں پاکستانی مصنوعات کی کھپت کیلئے وسیع مواقع موجود ہیں کیونکہ ان خطوں میں حلال مصنوعات، ٹیکسٹائل، اور صنعتی سامان کی مانگ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ صدر کاٹی نے مطالبہ کیا کہ پاکستان سے باقاعدگی کے ساتھ بزنس ٹو بزنس (B2B) وفود ان ممالک میں بھیجے جائیں تاکہ براہِ راست تجارتی روابط قائم کیے جا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ کاٹی، ٹڈاپ اور وزارتِ تجارت کے ساتھ قریبی رابطے میں ہے اور کورنگی کی صنعتوں کے لیے ٹارگٹ مارکیٹس، لاجسٹک سہولیات اور تجارتی قوانین سے متعلق رہنمائی کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ پاکستان کی برآمدی پالیسی میں علاقائی تجارت کو ترجیح دینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ محمد اکرام راجپوت نے امید ظاہر کی کہ اگر تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے ایک مربوط حکمتِ عملی مرتب کی جائے تو پاکستان آئندہ چند برسوں میں وسط ایشیائی خطے میں نمایاں تجارتی حیثیت حاصل کر سکتا ہے۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • بس بہت ہوگیا اب انتظار نہیں کیا جائے گا، دہشت گردی کے مکمل خاتمے کیلیے پوری قوم متحد ہے، وزیراعظم
  • پاکستان اور ایران کی سرحد ماشکیل میں 4 سال بعد دوبارہ کھل گئی
  • اعلیٰ سطح کا سعودی وفد تجارت، سرمایہ کاری پر بات چیت کیلئے پاکستان پہنچ گیا
  • نادرا نے سمندر پار پاکستانیوں کی سہولت کے لیے بڑا قدم اٹھا لیا
  • سمندر پارپاکستانیوں کی سہولت کے لئے بیرون ممالک نادرا کےکاؤنٹرز قائم
  • پورٹ لینڈ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ فساد ہے، ٹرمپ
  • شہریوں کی سہولت کیلیے جلد از جلد الیکٹرک ٹیکسی سروس شروع کرنا چاہتے ہیں، شرجیل میمن
  • آذربائیجان کی منڈی میں برآمدات بڑھنا خوش آئند ہے، کاٹی
  • شہریوں کی سہولت کیلیے ڈیتھ سرٹیفکیٹ کی فیس معاف کردی، وزیراعلیٰ سندھ