دنیا کا سب سے بدبودار نایاب پھول چوری، پولیس کی تلاش جاری
اشاعت کی تاریخ: 15th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
برلن: جرمنی میں دنیا کے سب سے بدبودار اور نایاب پھول نما پودے کو نامعلوم افراد نے چرا لیا، جس کے بعد مقامی پولیس نے تفتیش شروع کر دی ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ پودا، جسے ٹائٹن ایرم یا لاش کا پھول (Corpse Flower) بھی کہا جاتا ہے، اپنی ناقابلِ برداشت بدبو کی وجہ سے شہرت رکھتا ہے، یہ نایاب پودا رومبر گارڈن، جرمنی سے چوری کیا گیا، جہاں عملے کو معمول کی جانچ پڑتال کے دوران معلوم ہوا کہ ان کا قیمتی پودا ڈیوڈ اپنی جگہ سے غائب ہے۔
رپورٹس کے مطابق چوری ہونے والا یہ پھول تقریباً 60 پاؤنڈ وزنی تھا، جب یہ پھول کھلتا ہے تو اس کی بدبو پورے علاقے میں پھیل جاتی ہے، بعض مقامی افراد نے اس کی ساخت اور سائز کو دیکھتے ہوئے اسے پھول کے بجائے ایک مکمل پودا قرار دیا۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ یہ حقیقت میں ایک پھول ہے کیونکہ یہ بیج سے اگ کر کلی بننے اور پھوٹنے کے مراحل سے گزرتا ہے، اس پودے کا سائنسی نام Amorphophallus titanium ہے جو دنیا کے سب سے بڑے اور بدبودار پھولوں میں شمار ہوتا ہے، یہ پودا صرف چند سالوں میں ایک بار کھلتا ہے، اور اس کا پھول صرف 24 گھنٹے تک کھلا رہتا ہے، جس کے بعد مرجھا جاتا ہے۔
سائنسدانوں کے مطابق دنیا بھر میں اس کے تقریباً ایک ہزار پودے ہی باقی رہ گئے ہیں، جس کے باعث اس کی چوری ایک بڑا نقصان تصور کی جا رہی ہے۔ پولیس نے اس نایاب پودے کی تلاش کے لیے تحقیقات شروع کر دی ہیں اور گارڈن کی سیکیورٹی فوٹیجز بھی حاصل کر لی گئی ہیں۔
چوری کی خبر سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے، جہاں صارفین نے اس بدبودار مگر قیمتی پودے کی گمشدگی پر حیرت اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
احتجاجی کیس میں پولیس کی بڑی کارروائی، جیو فینسنگ سے گرفتاریوں کا سلسلہ جاری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور میں مذہبی جماعت کے حالیہ پرتشدد احتجاج کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ملزمان کی گرفتاری کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا سہارا لے لیا ہے۔
پولیس حکام کے مطابق لاہور سے مریدکے تک ہونے والے احتجاج کے دوران توڑ پھوڑ، تشدد اور قانون شکنی میں ملوث افراد کی نشاندہی کے لیے جیوفینسنگ اور سی سی ٹی وی فوٹیجز سے مدد لی جا رہی ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ مختلف مقدمات میں اب تک 253 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے، جب کہ مزید گرفتاریوں کے لیے ڈیجیٹل شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں۔ حکام کے مطابق موبائل فارنزک کے ذریعے توڑ پھوڑ میں ملوث مظاہرین کی شناخت کا عمل جاری ہے، جبکہ گرفتار افراد کے واٹس ایپ گروپس کا ڈیٹا بھی حاصل کیا جا رہا ہے تاکہ دیگر شریک افراد تک پہنچا جا سکے۔
پولیس نے بتایا کہ درج مقدمات میں دہشت گردی، اقدامِ قتل، ڈکیتی اور پولیس پر حملے کی دفعات شامل ہیں۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے واضح کیا ہے کہ پرتشدد کارروائیوں میں ملوث کسی بھی شخص کو رعایت نہیں دی جائے گی اور شواہد کی بنیاد پر سخت کارروائی کی جائے گی۔