عماد وسیم پر قومی ٹیم کے ارکان کیوں ہنستے تھے؛ کرکٹر نے بتادیا
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
پاکستان کے سابق آل راؤنڈر عماد وسیم نے جدید دور کی کرکٹ کے لیے پاکستان ٹیم کی ذہنیت پر شدید تنقید کر دی۔
گزشتہ برس آئی سی سی ٹی 20 ورلڈ کپ کے بعد ریٹائر ہونے والے 36 سالہ آل راؤنڈر کا کہنا تھا کہ پاکستان کرکٹ کی پرانی سوچ کے متعلق ان کی بارہا تنبیہوں پر ان کے ساتھی کرکٹرز اور ٹیم منیجمنٹ نے ان کا مذاق بنایا۔
انہوں نے کہا کہ وہ برسوں سے یہ بات کر رہے ہیں اور لوگ ان کی بات پر ہنستے تھے۔ یہاں تک کے ٹیم میٹنگزمیں انہوں نے نشاندہی کی کہ دنیا ایک مختلف راستے پر چل رہی ہے اور ہم اس ہی پُرانے راستے پر۔
عماد وسیم کی جانب سے یہ تبصرہ پاکستان ٹیم کی آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 میں بدترین کارکردگی کے بعد سامنے آیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
مدارس کو مشکوک بنانے کی سازشیں ناکام ہوں گی، علامہ راشد سومرو
جلسے سے خطاب کرتے ہوئے رہنما جے یو آئی نے کہا کہ علماء دین کے سپاہی اور ملت کے رہبر ہیں، دولت یا دباؤ سے خریدے نہیں جا سکتے، چند روپیوں کے عوض علماء کے ضمیر خریدنے کا خواب دیکھنے والے خود ذلت و رسوائی کا شکار ہوں گے۔ اسلام ٹائمز۔ جمعیت علمائے اسلام سندھ کے سیکریٹری جنرل علامہ راشد محمود سومرو نے کہا ہے کہ مدارس کو قومی دھارے میں لانے کی بات کرنے والے دراصل خود قومی دھارے سے کٹے ہوئے ہیں کیونکہ دینی مدارس ہی اصل قومی دھارا ہیں جو صدیوں سے ایمان، اخلاق اور خدمت خلق کے فروغ میں مرکزی کردار ادا کر رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایک بڑے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج کے حکمران مغرب کی خوشنودی کے لیے اپنی تہذیب، مذہب اور نظریاتی اساس سے کٹتے جارہے ہیں، لہٰذا ضرورت اس بات کی ہے کہ وہ خود کو دینی و قومی دھارے میں شامل کریں۔
علامہ راشد محمود سومرو نے کہا کہ مدارس کو مشکوک بنانے کی سازشیں ناکام ہوں گی، قوم کا اعتماد ہمیشہ علمائے کرام اور دینی اداروں پر قائم رہے گا۔ پنجاب میں علماء کرام کو 25 ہزار روپے دینے کے اعلان پر ردعمل دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکمران کن قوتوں کے اشارے پر علماء کو خریدنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ علماء دین کے سپاہی اور ملت کے رہبر ہیں، دولت یا دباؤ سے خریدے نہیں جا سکتے۔ جے یو آئی رہنما نے کہا کہ چند روپیوں کے عوض علماء کے ضمیر خریدنے کا خواب دیکھنے والے خود ذلت و رسوائی کا شکار ہوں گے۔