بھارتی بلے باز کا ٹیم میں شامل نہ کرنے پر سلیکٹرز کو سخت پیغام
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
بھارت کے ویٹرن بلے باز چتیشور پجارا نے انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز سے قبل بھارتی سلیکٹرز کو دو ٹوک پیغام بھیج دیا۔
ایک انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ بطور کرکٹر آپ ہمیشہ بھارتی ٹیم کی جانب سے کھیلنا چاہتے ہیں۔ اگر ٹیم کو ان کی ضرورت ہے تو وہ بالکل تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ ڈومیسٹک کرکٹ کھیل رہے ہیں۔ وہ گزشتہ دو برس سے کاؤنٹی کھیل رہے ہیں۔ ڈومیسٹک سرکٹ میں وہ خوب رن اسکور کر رہے ہیں۔ لہٰذا اگر موقع ملا تو وہ دونوں ہاتھوں سے اس کو تھامیں گے۔
چتیشور پجارا نے آخری بار 2023 میں آسٹریلیا کے خلاف ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کا فائنل کھیلا تھا۔ ان کو 2024 میں بارڈر-گواسکر ٹیسٹ سیریز کے لیے سوچا گیا تھا اور ان کا ماننا تھا کہ اگر وہ منتخب ہوجاتے تو انڈیا کی ٹیم آسٹریلیا میں سیریز جیتنے کی ہٹرک مکمل کر لیتی۔
واضح رہے بھارت اور انگلینڈ کے درمیان پانچ ٹیسٹ میچز کی سیریز شیڈول ہے جو رواں برس 20 جون سے شروع ہوگی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پاکستان کے زرعی شعبے‘ موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے کوشاں ہیں: آسٹریلین ہائی کمشنر
فیصل آباد (نمائندہ خصوصی) پاکستان میں آسٹریلیا کے ہائی کمشنر نیل ہاکنز نے کہا ہے کہ آسٹریلیا پاکستان کے زرعی شعبے، غذائی تحفظ اور موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے مشترکہ کاوشوں کے لئے کوشاں ہے تاکہ مختلف چیلنجز سے نبردآزما ہوتے ہوئے بہتر مستقبل کو یقینی بنایا جا سکے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے دورے کے دورن وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ذوالفقار علی، ڈینز، ڈائریکٹرز اور آسٹریلوی یونیورسٹیوں سے تعلیم حاصل کرنے والے فیکلٹی ممبران سے ملاقات کے دورن کیا۔ آسٹریلیا 40 سال سے پاکستان میں زراعت کے شعبے میں کام کر رہا ہے۔ موسمیاتی تبدیلیاں زراعت کو متاثر کر رہی ہیں جس کا سامنا کرنے کے لئے مشترکہ کاوشیں ناگزیر ہیں۔ زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے سائنسدانوں کا آسٹریلیا کے ساتھ تعاون، زرعی اور موسمیاتی تبدیلیوں کے مسائل کو حل کرنے میں معاون ثابت ہو گا۔ زراعت، لائیوسٹاک اور پانی کے انتظام میں مہارت کی وجہ سے آسٹریلیا پاکستان کے لیے ایک اہم ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ شراکت کار کے طور پر کام کر رہا ہے۔ آسٹریلیا مرکز برائے بین الاقوامی زرعی تحقیق کے زیراہتمام پاکستان میں مختلف منصوبہ جات پر کام جاری ہے جس سے زرعی خوشحالی ممکن ہو گی۔ پاکستان میں زیر زمین پانی میں بتدریج کمی اور اس کا معیار خراب ہو رہا ہے جو کہ ایک چیلنج ہے۔ سولر پمپس کے بعد زیر زمین پانی کے حوالے سے پالیسی پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔