شامی عوام کو پرامن مستقبل اور تعمیرنو میں یو این کی مکمل مدد حاصل، گوتیرش
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 13 مارچ 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ 14 برس تک تباہی، ہلاکتوں اور تکالیف کا سامنا کرنے والے شام کے لوگوں کو تعمیرنو، مفاہمت اور پرامن مستقبل کی تعمیر کا موقع میسر آیا ہے جس سے فائدہ اٹھانا ہو گا۔
ان کا کہنا ہے کہ 2011 کے بعد ملک میں لاکھوں لوگ بے گھر ہوئے اور انہیں ناقابل بیان تکالیف کا سامنا رہا۔
ہزاروں لوگوں کو ہلاک اور غائب کیا گیا اور تشدد کا نشانہ بنایا جا تا رہا۔ Tweet URLسیکرٹری جنرل نے یاد دلایا کہ اس جنگ میں کیمیائی ہتھیاروں اور بیرل بموں کے ذریعے مردوخواتین اور بچوں کو اندھا دھند ہلاک کیا گیا۔
(جاری ہے)
طویل محاصروں کے نتیجے میں پوری کی پوری آبادیاں بھوک کا شکار ہوئیں اور جنگی حربے کے طور پر انہیں خوراک اور ادویات سے محروم رکھا گیا۔ متواتر بمباری کے نتیجے میں ہسپتال، سکول اور گھر مسمار کر دیے گئے۔ تاہم شام کے لوگ آزادی، وقار اور انصاف پر مبنی مستقبل کے مطالبات سے دستبردار نہیں ہوئے۔رواں مہینے اس خانہ جنگی کے آغاز کو 14 سال مکمل ہو رہے ہیں جس کا 8 دسمبر کو سابق صدر بشاالاسد کی حکومت کے ساتھ خاتمہ ہو گیا تھا۔
اس مناسبت سے جاری کردہ اپنے پیغام میں سیکرٹری جنرل کا کہنا ہے کہ شام میں عالمگیر حقوق اور آزادیوں کے لیے شروع ہونے والے پرامن احتجاج کو بدترین جبر کے طور پر روکا گیا جس کی بدترین نتائج برآمد ہوئے۔ اب امید پیدا ہوئی ہے کہ شام کے لوگ پرامن اور پروقار زندگی کے لیے ایک مختلف راستہ اختیار کر سکتے ہیں۔تشدد روکنے کا مطالبہانتونیو گوتیرش کا کہنا ہے کہ شام میں روشن مستقبل کے امکانات کو سنگین خطرات بھی لاحق ہیں۔
ملک میں حالیہ دنوں شہریوں کی ہلاکتوں کا کوئی جواز پیش نہیں کیا جا سکتا۔ ہر طرح کے تشدد کو بند ہونا چاہیے اور انسانی حقوق کی پامالیوں کی قابل بھروسہ اور غیرجانبدارانہ تحقیقات کی جانی چاہیے جس کے بعد ان واقعات کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ملک کے عبوری حکام نے تواتر سے اس عزم کا اظہار کیا ہےکہ وہ مشمولہ اور قابل بھروسہ بنیادوں پر ملک کو ایسی شکل دیں گے جہاں تمام شہریوں کو مساوی مواقع میسر آئیں۔
اب ان وعدوں پر عملدرآمد کا وقت ہے۔ یہ یقینی بنانے کے لیے دلیرانہ اور فیصلہ کن اقدامات درکار ہیں کہ نسل، صنف، مذہب یا سیاسی وابستگی کے بغیر ہر فرد بلاخوف وخطر تحفظ اور وقار سے زندگی بسر کر سکے۔اقوام متحدہ کا عزمسیکرٹری جنرل نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ شام کے لوگوں کے ساتھ کام کرنے اور ایک ایسی مشمولہ سیاسی تبدیلی میں مدد دینے کے لیے تیار ہے جس میں احتساب کی ضمانت دی جائے، قومی مفاہمت کو فروغ ملے اور ملک کی طویل مدتی بحالی اور عالمی برادری کے ساتھ انضمام نو کی بنیاد ڈالی جا سکے۔
باہم مل کر یقینی بنانا ہو گا کہ شام جنگ کے تاریک سایوں سے نکل کر وقار اور قانون کی حکمرانی سے عبارت مستقبل کی جانب گامزن ہو اور جہاں سب کی بات سنی جائے اور کوئی برادری پسماندہ نہ رہے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے شام کے کے لیے کہ شام
پڑھیں:
شامی صدراحمد الشرع سے رکن کانگریس کوری ملز کی ملاقات، اسرائیل کیساتھ تعلقات معمول پر لانے پر اتفاق
دمشق(اوصاف نیوز) شام کے عبوری صدر احمد الشرع نے اسرائیل کیساتھ کے تعلقات معمول پر لانے میں دلچسپی ظاہر کردی۔امریکی ریاست فلوریڈا سے تعلق رکھنے والے ریپبلکن رکنِ کانگریس کوری ملز نے بلوم برگ کو بتایا کہ انہوں نے گزشتہ ہفتے دمشق کا غیر سرکاری دورہ کیا جو با اثر شامی نژاد امریکیوں کے ایک گروپ کی جانب سے ترتیب دیا گیا تھا۔
امریکی میڈیا کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ کوری ملز نے شامی صدر احمد الشرع سے 90 منٹ طویل ملاقات کی اور ان سے امریکی پابندیاں اٹھانے اور اسرائیل کے ساتھ قیام امن کی شرائط پر گفتگو کی۔
کوری ملز کے مطابق وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز کو اس دورے پر بریف کریں گے اور صدر الشراع کا ایک خط بھی ٹرمپ کو پہنچائیں گے تاہم انہوں نے خط کی تفصیلات ظاہر نہیں کیں۔
بلوم برگ کے مطابق اس حوالے سے وائٹ ہاؤس کی جانب سے بھی کوئی ردعمل نہیں دیا گیا۔کوری ملز نے کہا کہ انہوں نے صدر احمد الشرع سے مطالبہ کیا کہ وہ بشار الاسد دور کے ماندہ کیمیائی ہتھیاروں کا خاتمہ یقینی بنائیں، دہشتگردی کے خلاف عراق جیسے امریکی اتحادیوں کے ساتھ تعاون کریں اور اسرائیل کو یقین دہانیاں فراہم کریں۔
ان کے مطابق شامی صدر نے ان خدشات کو سنجیدگی سے لیا اور کہا کہ وہ مناسب حالات میں معاہدات ابراہیمی (Abraham Accords) میں شمولیت پر بھی غور کرنے کو تیار ہیں۔
معاہدات ابراہیمی کے تحت ہی متحدہ عرب امارات اور دیگر عرب ممالک نے ٹرمپ کے پہلے دورِ حکومت میں اسرائیل سے سفارتی تعلقات قائم کیے تھے۔
بلومبرگ کے مطابق اس حوالے سے احمد الشرع کے ایک مشیر سے رابطہ کیا گیا جنہوں نے اس حوالے سے فوری تبصرہ کرنے سے معذرت کی۔
واضح رہے کہ احمد الشرع نے بشار الاسد کی حکومت کے خلاف باغیوں کی قیادت کرتے ہوئے دسمبر میں دمشق کا کنٹرول سنبھالا تھا۔
شامی نژاد امریکی گروپ امریکی حکومت کی جانب سے شام پر عائد پابندیاں ختم کرنے کے لیے لابنگ کر رہا ہے تاکہ ملک کی تباہ حال معیشت کو بحال کیا جا سکے۔
شام کو اپنی معیشت کو دوبارہ کھڑا کرنے کے لیے بیرونی سرمایہ کاری کی ضرورت ہے، سعودی عرب اور قطر نے کہا ہے کہ وہ شام کی مدد کرنے کے لیے تیار ہیں تاہم امریکی پابندیاں ان کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔
لاہور : ویمن پولیس اسٹیشن کی ایس ایچ او ڈاکوؤں کی ساتھی نکلی