امریکی ایئرپورٹ پر مسافروں سے بھرے طیارے میں آگ بھڑک اٹھی، ویڈیو وائرل
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
امریکا کے ڈینور انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر امریکن ایئرلائنز کی پرواز میں خوفناک واقعہ پیش آیا، جب بوئنگ 737-800 کے انجن میں آگ بھڑک اٹھی، جس کے باعث مسافروں کو ہنگامی طور پر طیارے سے نکالا گیا۔ حادثے میں 12 افراد معمولی زخمی ہوئے، جنہیں اسپتال منتقل کر دیا گیا۔
یہ واقعہ جمعرات کی شام مقامی وقت کے مطابق 5:15 پر پیش آیا، جب کولوراڈو اسپرنگز سے ڈلاس جانے والی AA Flight 1006 کو پرواز کے دوران انجن میں خرابی کے باعث ڈینور ایئرپورٹ کی طرف موڑ دیا گیا۔
لینڈنگ کے بعد جب طیارہ گیٹ کی طرف جا رہا تھا تو اچانک انجن میں آگ لگ گئی، جس سے دھواں پورے رن وے پر پھیل گیا۔
امریکن ایئرلائنز کے مطابق طیارے میں 172 مسافر اور 6 کریو ممبرز سوار تھے، جنہیں ہنگامی سلائیڈز، ونگ ایکزٹ اور جیٹ برج کے ذریعے بحفاظت نکال لیا گیا۔ ایئرپورٹ انتظامیہ کے مطابق تمام مسافر محفوظ رہے جبکہ 12 افراد معمولی زخمی ہوئے۔
فیڈرل ایوی ایشن اتھارٹی (FAA) نے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ امریکن ایئرلائنز نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ عملے، ایئرپورٹ ٹیم اور ریسکیو اداروں کے فوری اور مؤثر ردعمل کی معترف ہے۔ مسافروں کو منزل پر پہنچانے کے لیے متبادل طیارے کا انتظام کر دیا گیا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اسرائیلی وزیر کی ہاتھ بندھے، اوندھے منہ لیٹے فلسطینی قیدیوں کو قتل کی دھمکی؛ ویڈیو وائرل
اسرائیل کے دائیں بازو کے سخت گیر وزیر بن گویر کا ایک ویڈیو پیغام وائرل ہو رہا ہے جس میں انسانی حقوق کی دھجیاں بکھیر دی گئی ہیں اور صیہونی ریاست کا مکروہ چہرہ بے نقاب ہوگیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل کے دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے قومی سلامتی کے وزیر ایتامار بن گویر نے یہ ویڈیو خود اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر جاری کی ہے۔
ویڈیو میں اسرائیلی وزیر اُن فلسطینی قیدیوں کے سامنے کھڑے ہیں جن کے ہاتھ پشت پر بندھے ہوئے ہیں اور انھیں اوندھا فرش پر لٹایا ہوا ہے۔
اسرائیلی وزیر نے اس مقام پر کھڑے ہوکر ان فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ ہمارے بچوں اور خواتین کو مارنے آئے تھے۔
Once again, Israel’s far-right National Security Minister Ben Gvir speaks about the Palestinian abductees and openly incites against them while they stand bound before him, saying: “Do you see them? This is how they are now — but one thing remains to be done, and that is to… pic.twitter.com/k9ylK5Fkvk
— غزة 24 | التغطية مستمرة (@Gaza24Live) October 31, 2025انھوں نے اپنے مخصوص نفرت آمیز لہجے میں مزید کہا کہ اب دیکھیں ان کا حال کیا ہے۔ اب ایک ہی چیز باقی ہے اور وہ ہے ان لوگوں کے لیے فوری طور پر سزائے موت۔
اسرائیلی وزیر بن گویر اپنی اشتعال انگیز بیانات کے لیے مشہور ہیں، انھوں نے انتباہ دیا ہے کہ اگر ان کی سزائے موت سے متعلق تجویز پارلیمنٹ میں پیش نہ کی گئی تو وہ وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو کی حکومت کی حمایت ختم کر دیں گے۔
انھوں نے ویڈیو کے ساتھ ایک تفصیلی پیغام بھی جاری کیا جس میں کہا گیا کہ اسرائیل کی جانب سے حماس کے رہنماؤں کو ہلاک کرنے کے بعد تنظیم نے یرغمال بنائے گئے اسرائیلیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔
اسرائیلی وزیر بن گویر نے فلسطینی قیدیوں پر سخت پابندیوں اور جیلوں میں خوف کی فضا پیدا کرنے کو اپنی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا کہ میں جیلوں میں انقلاب پر فخر کرتا ہوں۔ اب وہ تفریحی کیمپ نہیں بلکہ خوف کی جگہیں بن چکی ہیں۔ وہاں قیدیوں کے چہروں سے مسکراہٹیں مٹا دی گئی ہیں۔
بن گویر جو قومی سلامتی کے وزیر ہیں، نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ ان کی پالیسیوں کے نتیجے میں دہشت گرد حملوں میں نمایاں کمی آئی ہے۔ جو بھی میرے جیل سے گزرا ہے وہ دوبارہ وہاں جانا نہیں چاہتا۔
حالیہ ہفتوں میں بن گویر نے سزائے موت کے قانون پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جب تک دہشت گرد زندہ رہیں گے، باہر کے شدت پسند مزید اسرائیلیوں کو اغوا کرنے کی ترغیب پاتے رہیں گے۔
انھوں نے فلسطینیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر وہ کسی یہودی کو قتل کریں گے تو زندہ نہیں رہیں گے۔
یاد رہے کہ بن گویر ان چند وزیروں میں شامل تھے جنہوں نے غزہ میں جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے معاہدے کے خلاف ووٹ دیا تھا۔
ان کی جماعت ’’اوتزما یہودیت‘‘ نے ماضی میں بھی قیدیوں کی رہائی کے معاہدے پر حکومت سے علیحدگی اختیار کر لی تھی۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیرِ انصاف یاریو لیوین کا بھی کہنا ہے کہ وہ ایک خصوصی عدالت قائم کرنے کے لیے قانون سازی کر رہے ہیں۔
ان کے بقول یہ عدالتیں 7 اکتوبر 2023 کے حملوں میں ملوث غزہ کے جنگجوؤں پر مقدمہ چلائے گی اور مجرم ثابت ہونے والوں کو سزائے موت سنائی جا سکے گی۔