Express News:
2025-11-03@00:29:22 GMT

گزشتہ دس سالوں میں پنجاب کے سبز رقبے میں نمایاں اضافہ

اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT

لاہور:

گزشتہ دس سالوں میں پنجاب کے سبز رقبے میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

اسپیشل سیکرٹری جنگلات کیپٹن (ر) طاہر ظفر عباسی نے سینئر صحافیوں کو بریفنگ میں بتایا کہ "پلانٹ فار پاکستان" انیشی ایٹو سمیت تین بڑے منصوبے جاری ہیں جن کے تحت آئندہ پانچ سالوں میں صوبے بھر میں 47 ملین درخت لگانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔

وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی خصوصی ہدایات پر جاری ان منصوبوں کے تحت جنگلات کے رقبے میں اضافے، ماحولیاتی تحفظ اور پائیدار ترقی کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔ آئندہ پانچ سال میں مزید 5 کروڑ 70 لاکھ درخت لگا کر 57,551 ایکڑ رقبے کو سرسبز بنایا جائے گا۔ رواں مالی سال میں 12 ملین درخت 15,627 ایکڑ رقبے پر لگائے جائیں گے۔ بنجر زمینوں پر شجرکاری سے نہ صرف ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کم ہوں گے بلکہ مقامی معیشت کو بھی فائدہ پہنچے گا۔  

سپیشل سیکرٹری کے مطابق 10 بلین ٹری منصوبہ 100 فیصد کامیاب رہا، جس کا تھرڈ پارٹی آڈٹ بھی کروایا گیا اور عالمی اداروں نے اس کی کامیابی کی تصدیق کی ہے۔ اس منصوبے کے نتیجے میں جنگلات کی فی ایکڑ شرح اور مجموعی رقبے میں خاطرخواہ اضافہ ہوا ہے۔  

پنجاب میں جنگلات کی بحالی کے لیے مختلف منصوبے جاری ہیں، جن پر اربوں روپے کی سرمایہ کاری کی جا رہی ہے۔ ڈی جی خان اور سرگودھا ڈویژن میں جنگلات کی بحالی کے لیے ایک ارب روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ہے جہاں 3,790 ایکڑ پر 13 لاکھ 75 ہزار درخت لگائے جائیں گے۔

اب تک 725 ایکڑ پر دو لاکھ 63 ہزار درخت لگائے جا چکے ہیں۔ مجموعی طور پر 50,869 ایکڑ پر 4 کروڑ 25 لاکھ درخت لگانے کا منصوبہ ہے، جبکہ 5,870 ایکڑ زمین کی تیاری مکمل ہو چکی ہے۔ 4,455 ایکڑ پر 36 لاکھ 62 ہزار درخت پہلے ہی لگا دیے گئے ہیں۔  

مری اور کہوٹہ کے جنگلات کو آگ سے محفوظ رکھنے کے لیے "شیلڈنگ سمٹس" منصوبہ شروع کیا گیا ہے، جس کے لیے 79 کروڑ 80 لاکھ روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ہے۔ اس منصوبے کے تحت ایک ہزار 232 میل جنگلی ٹریک کی بحالی، آگ بجھانے کے لیے جدید گاڑیوں کی خریداری، 600 فائر واچرز کی ڈیلی ویجز پر تعیناتی اور جنگلات کی ڈرون کیمروں کے ذریعے نگرانی کی جا رہی ہے۔ یہ منصوبہ جنگلات کے تحفظ کے ساتھ ساتھ ہزاروں افراد کے لیے روزگار کے مواقع بھی فراہم کرے گا۔  

ان منصوبوں کے نتیجے میں آئندہ 10 سالوں میں 4 لاکھ 45 ہزار ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں کمی آئے گی، جبکہ شمسی توانائی کے ذریعے 2 کروڑ 31 لاکھ ڈالر کے ڈیزل کی بچت ہوگی۔ جنگلات کی بحالی سے ماحولیاتی سیاحت کو بھی فروغ ملے گا، جو مقامی معیشت پر مثبت اثرات ڈالے گا۔  

پنجاب حکومت کے ان منصوبوں میں "چیف منسٹر ایگرو فاریسٹری انیشی ایٹو" اور "گرین پاکستان پروگرام" بھی شامل ہیں، جن کا مقصد بنجر زمینوں کو زرخیز بنانا اور پائیدار ترقی کو یقینی بنانا ہے۔  

سپیشل سیکرٹری جنگلات کیپٹن (ر) طاہر ظفر عباسی کا کہنا تھا کہ یہ منصوبے نہ صرف ماحولیاتی توازن کی بحالی میں مددگار ثابت ہوں گے بلکہ صوبے میں روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور معیشت کو فروغ دینے میں بھی اہم کردار ادا کریں گے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کیا گیا ہے سالوں میں جنگلات کی کی بحالی ایکڑ پر کے لیے

پڑھیں:

پاکستان میں ذہنی امراض بڑھ گئے، گزشتہ سال 1 ہزار افراد کی خودکشی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک)ذہنی امراض کے حوالے سے ہونے والی ایک کانفرنس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان میں 10 فی صد افراد منشیات کی لت میں مبتلا ہیں۔ گزشتہ سال مختلف ذہنی دباؤ کی وجہ سے تقریباً ایک ہزار افراد نے خودکشی کی۔کراچی میں ذہنی امراض کے حوالے سے 26ویں بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد ہوا۔کانفرنس کے سائنٹیفک کمیٹی کے چیئرمین پروفیسر محمد اقبال آفریدی نے بتایا کہ پاکستان میں ہر تین ہزار افراد (34 فی صد) میں سے ایک فرد جبکہ دنیا بھر میں 5 میں سے ایک فردکسی نہ کسی نفسیاتی بیماری میں مبتلا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں خواتین میں ڈپریشن کے مسائل بہت زیادہ سامنے آرہے ہیں، اس کی بنیادی وجہ خواتین کو وہ مقام نہیں مل رہا جو انکو ملنا چاہیے۔ گھریلو چپقلش کی وجہ سے خواتین شدید ڈپریشن اور انزائیٹی کا شکار رہتی ہے جبکہ نوجوان نسل میں آئس جسے دیگر نشہ آور چیزوں کے استعمال کی وجہ سے ذہنی امراض میں اضافہ ہورہا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تواتر کے ساتھ زلزے سیلابی صورتحال کی وجہ سے ہزاروں گھر بہہ جانے اور ملک میں دہشت گردی کے واقعات کی وجہ سے بھی عوام پر ذہنوں پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں جو نفسیاتی بیماریوں کے زمرے میں آتے ہیں۔پاکستان سائیکیٹری سوسائٹی کے صدر پروفیسر واجد علی اخوندزادہ نے بتایا کہ پاکستان میں ہر چار میں سے ایک نوجوان جبکہ ہر پانچ میں سے ایک بچہ کسی نہ کسی نفسیاتی بیماریکا شکار ہے۔ پاکستان میں ایک فی صد (25 لاکھ) افراد کسی نہ کسی ذہنی بیماری میں مبتلا ہے اور یہ 25 لاکھ خاندان ہیں وہ ہیں جو معاشی، سیاسی، سیلابی سمیت دیگر وجوہات کی وجہ سے نفسیاتی مسائل کا شکار ہوئے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں 10 فی صد افراد منشیات کی لت میں مبتلا ہیں اور گزشتہ سال مختلف ذہنی دباؤ کی وجہ سے تقریباًایک ہزار افراد نے خودکشی کی۔انہوں نے مزید بتایا کہ ملک میں نفسیاتی امراض پر کافی کام کرنے کی ضرورت ہے، ملک کی 24 کروڑ آبادی کے لیے صرف 90 نفسیاتی امراض کے ماہرین موجود ہیں جبکہ عالمی ادارے صحت کے مطابق 10 ہزار پر ایک نفسیاتی ڈاکٹر ہوناچاہیے۔ اس وقت ہمارے ملک میں تقریباً 5 لاکھ 500 مریض پر ایک نفسیاتی ڈاکٹر کی سہولت ہے جو ناکافی ہے۔کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر افضال جاوید سمیت دیگر ماہرین کا کہنا تھا کہ پاکستان معاشی ناہمواریوں، قدرتی آفات اور مختلف ڈیزاسٹر، بے روزگاری کا شکار ہیں جبکہ سرحدوں پر جنگی صورتحال نے بھی عوام کے ذہنوں میں مختلف نفسیاتی مسائل پیدا کررکھے ہیں خاص کر نوجوان نسل موجود صورتحال کی وجہ سے مایوس نظر آتی ہے۔ان ماہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے ان تمام صورتحال کا جائزہ لے کر موثر حکمت عملی اپنائی جائے تاکہ ملک کا نوجوان ان ذہنی مسائل سے نکل سکے۔

مانیٹرنگ ڈیسک گلزار

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد، ڈینگی کے کیسز میں اضافہ ہونے لگا
  • اے ٹی ایم اور بینک سے رقم نکلوانے پر چارجز میں نمایاں اضافہ
  • پاکستان سے اب تک 8لاکھ 28 ہزار سے زائد افغان مہاجرین وطن واپس چلے گئے
  • راولپنڈی میں موسم کی تبدیلی کے باوجود ڈینگی کے کیسز میں اضافہ
  • پاکستان سے اب تک 8 لاکھ 28 ہزار سے زائد افغان مہاجرین وطن واپس
  • پاکستان میں ذہنی امراض بڑھ گئے، گزشتہ سال 1 ہزار افراد کی خودکشی
  • ٹیکس ریٹرنز جمع کرانے والوں میں نمایاں اضافہ
  • پنجاب میں جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے نئے قوانین اور جرمانوں میں اضافہ
  • سرکاری ملازمین کیلیے رہائشی مکانات کے کرایوں کی حد میں نمایاں اضافہ
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں تیزی، 3757 پوائنٹس کا اضافہ