گزشتہ دس سالوں میں پنجاب کے سبز رقبے میں نمایاں اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
لاہور:
گزشتہ دس سالوں میں پنجاب کے سبز رقبے میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
اسپیشل سیکرٹری جنگلات کیپٹن (ر) طاہر ظفر عباسی نے سینئر صحافیوں کو بریفنگ میں بتایا کہ "پلانٹ فار پاکستان" انیشی ایٹو سمیت تین بڑے منصوبے جاری ہیں جن کے تحت آئندہ پانچ سالوں میں صوبے بھر میں 47 ملین درخت لگانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی خصوصی ہدایات پر جاری ان منصوبوں کے تحت جنگلات کے رقبے میں اضافے، ماحولیاتی تحفظ اور پائیدار ترقی کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔ آئندہ پانچ سال میں مزید 5 کروڑ 70 لاکھ درخت لگا کر 57,551 ایکڑ رقبے کو سرسبز بنایا جائے گا۔ رواں مالی سال میں 12 ملین درخت 15,627 ایکڑ رقبے پر لگائے جائیں گے۔ بنجر زمینوں پر شجرکاری سے نہ صرف ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کم ہوں گے بلکہ مقامی معیشت کو بھی فائدہ پہنچے گا۔
سپیشل سیکرٹری کے مطابق 10 بلین ٹری منصوبہ 100 فیصد کامیاب رہا، جس کا تھرڈ پارٹی آڈٹ بھی کروایا گیا اور عالمی اداروں نے اس کی کامیابی کی تصدیق کی ہے۔ اس منصوبے کے نتیجے میں جنگلات کی فی ایکڑ شرح اور مجموعی رقبے میں خاطرخواہ اضافہ ہوا ہے۔
پنجاب میں جنگلات کی بحالی کے لیے مختلف منصوبے جاری ہیں، جن پر اربوں روپے کی سرمایہ کاری کی جا رہی ہے۔ ڈی جی خان اور سرگودھا ڈویژن میں جنگلات کی بحالی کے لیے ایک ارب روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ہے جہاں 3,790 ایکڑ پر 13 لاکھ 75 ہزار درخت لگائے جائیں گے۔
اب تک 725 ایکڑ پر دو لاکھ 63 ہزار درخت لگائے جا چکے ہیں۔ مجموعی طور پر 50,869 ایکڑ پر 4 کروڑ 25 لاکھ درخت لگانے کا منصوبہ ہے، جبکہ 5,870 ایکڑ زمین کی تیاری مکمل ہو چکی ہے۔ 4,455 ایکڑ پر 36 لاکھ 62 ہزار درخت پہلے ہی لگا دیے گئے ہیں۔
مری اور کہوٹہ کے جنگلات کو آگ سے محفوظ رکھنے کے لیے "شیلڈنگ سمٹس" منصوبہ شروع کیا گیا ہے، جس کے لیے 79 کروڑ 80 لاکھ روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ہے۔ اس منصوبے کے تحت ایک ہزار 232 میل جنگلی ٹریک کی بحالی، آگ بجھانے کے لیے جدید گاڑیوں کی خریداری، 600 فائر واچرز کی ڈیلی ویجز پر تعیناتی اور جنگلات کی ڈرون کیمروں کے ذریعے نگرانی کی جا رہی ہے۔ یہ منصوبہ جنگلات کے تحفظ کے ساتھ ساتھ ہزاروں افراد کے لیے روزگار کے مواقع بھی فراہم کرے گا۔
ان منصوبوں کے نتیجے میں آئندہ 10 سالوں میں 4 لاکھ 45 ہزار ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں کمی آئے گی، جبکہ شمسی توانائی کے ذریعے 2 کروڑ 31 لاکھ ڈالر کے ڈیزل کی بچت ہوگی۔ جنگلات کی بحالی سے ماحولیاتی سیاحت کو بھی فروغ ملے گا، جو مقامی معیشت پر مثبت اثرات ڈالے گا۔
پنجاب حکومت کے ان منصوبوں میں "چیف منسٹر ایگرو فاریسٹری انیشی ایٹو" اور "گرین پاکستان پروگرام" بھی شامل ہیں، جن کا مقصد بنجر زمینوں کو زرخیز بنانا اور پائیدار ترقی کو یقینی بنانا ہے۔
سپیشل سیکرٹری جنگلات کیپٹن (ر) طاہر ظفر عباسی کا کہنا تھا کہ یہ منصوبے نہ صرف ماحولیاتی توازن کی بحالی میں مددگار ثابت ہوں گے بلکہ صوبے میں روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور معیشت کو فروغ دینے میں بھی اہم کردار ادا کریں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کیا گیا ہے سالوں میں جنگلات کی کی بحالی ایکڑ پر کے لیے
پڑھیں:
دریائے ستلج میں سیلابی پانی میں کمی کے باوجود بہاولپور کی درجنوں بستیوں میں کئی کئی فٹ پانی موجود
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 ستمبر ۔2025 )دریائے ستلج کے سیلاب میں کمی کے بعد بہاولپور کی دریائی تحصیلوں میں پانی کی سطح کم ہونے لگی مگر اب بھی بعض مقامات پر کئی کئی فٹ پانی موجود ہے دریائے ستلج کے سیلاب میں کمی آنے کے باوجود اوچ شریف، تحصیل خیرپورٹامیوالی، تحصیل صدربہاولپور میں درجنوں بستیاں بستور زیرآب ہیں قادر آباد کے علاقے میں سرکاری اسکول کی عمارت میں 5 فٹ پانی بھرا ہوا ہے جبکہ متاثرہ علاقوں سے سیکڑوں افراد کو ریلیف کیمپ منتقل کردیا گیا ہے، سیلاب میں پھنسے لوگوں کو کشتیوں کے ذریعے کھانے کی فراہمی جاری ہے.(جاری ہے)
دوسری جانب دریائے ستلج کے سیلاب میں کمی کے بعد بہاولپور کی دریائی تحصیلوں میں پانی کی سطح کم ہونے لگی ہے سکھر بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب برقرار ہے، گڈو بیراج پر پانی کی آمد 5 لاکھ 81 ہزار 86 کیوسک، اور پانی کا اخراج 5 لاکھ 53 ہزار 559 کیوسک ہے سکھر بیراج پر پانی کی آمد 5 لاکھ 71 ہزار 800 کیوسک، اور پانی کا اخراج 5 لاکھ 58 ہزار 120 کیوسک، کوٹڑی بیراج پر پانی کی آمد 3 لاکھ 853، اخراج 2 لاکھ 89 ہزار 98 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے دریائے سندھ میں اس وقت درمیانے درجے کا سیلاب ہے، نوشہروفیروز میں منجٹھ میں کئی زمینداری بند ٹوٹ گئے ہیں، اور سیلابی پانی دیہاتوں میں داخل ہو گیا ہے اور کھڑی فصلیں زیر آب آ گئیں دوسری جانب مون سون بارشوں کے 11 ویں سپیل کے آغاز پرملک کے کئی علاقوں میں طوفانی بارشوں سے جل تھل ایک کردیا، ایبٹ آباد میں طوفانی بارش سے توحید آباد، چھانگا گلی، ایوبیہ سمیت متعدد سڑکوں پر لینڈ سلائیڈنگ ہوئی، ہیوی مشینری کی مدد سے سڑکوں کی بحالی کا کام جاری رہا، چترال میں شدید بارشوں سے سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی، متعدد شاہراہیں مختلف مقامات پر بند ہوگئیں،انتظامیہ ملبہ ہٹانے میں مصروف رہی. کراچی میں بھی بادلوں کی انٹری ہوگئی، شارع فیصل، گلشن اقبال، ڈرگ روڈ پر بوندا باندی ہوئی، 19 ستمبر تک پنجاب کے بیشتر اضلاع میں شدید بارشوں کا امکان ہے دریں اثناءمحکمہ موسمیات نے آ ئندہ24گھنٹوں میں ملک کے بیش تر اضلاع میں گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ظاہر کیا ہے محکمہ موسمیات کے مطابق اسلام آباد اور گرد و نواح میں گرج چمک کے ساتھ بارش متوقع ہے، خیبرپختونخوا کے بیش تر اضلاع میں مطلع جزوی ابر آلود رہنے کا امکان ہے دیر، سوات، کوہستان، مالاکنڈ، باجوڑ، اور شانگلہ میں بارش کی پیشگوئی ہے. پنجاب کے بیشتر اضلاع میں موسم گرم اور مرطوب رہے گا تاہم مری، گلیات، راولپنڈی، جہلم، اٹک، چکوال، اور گجرات میں بارش متوقع ہے، سندھ میں موسم شدید گرم اور مرطوب رہنے کا امکان ہے لاہور، گوجرانوالہ، گجرات، سیالکوٹ، مری، اٹک، چکوال اور جہلم میں بادل برسیں گے بارشوں سے بڑے شہروں کے ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ بڑھ گیا محکمہ موسمیات کے مطابق بلوچستان کے علاقوں موسی خیل، بارکھان، خضدار، ژوب، قلات میں بارش کی توقع ہے جب کہ کشمیر اور گلگت بلتستان میں تیز ہواں اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے. ادھرسیلاب نے پنجاب میں دریاﺅ ں کے کنارے 22 لاکھ ایکڑ سے زائد زرعی اراضی کو ڈبو دیا جس سے سب سے زیادہ نقصان چاول کی کاشت فصل کو ہوا صوبائی اداروں نے سیلاب سے زرعی نقصانات سے متعلق وفاقی حکومت کو تازہ اعداد و شمار سے آگاہ کردیا، ذرائع کے مطابق پنجاب میں سیلاب سے22 لاکھ ایکڑ رقبہ متاثرہ ہوا، سب سے زیادہ نقصان چاول کی کاشت فصل کو ہوا، 10 لاکھ ایکڑ رقبے پر کھڑی چاول کی پیداوار کو نقصان پہنچنے کا تخمینہ ہے. ذرائع کے مطابق پنجاب میں سیلاب سے اڑھائی لاکھ ایکڑ رقبے پر گنے کی فصل کو نقصان پہنچا ہے، مکئی اور کپاس کی کھڑی فصلوں کو نقصان پہنچا ہے ذرائع کے مطابق سندھ میں پیاز کی تین فیصد تک فصل کو نقصان پہنچا ہے ابھی تک سندھ میں سیلاب کا پانی دریائی حدود سے زیادہ باہر نہیں نکلا ہے تاہم پنجاب کے برعکس سندھ میں سیلاب سے صرف کچے کا علاقہ ہی متاثر ہوا ہے. ذرائع کے مطابق پنجاب کے متعدد اضلاع کو آفت زدہ قرار دیکر ٹیکس و آبیانہ معاف ہوسکتا ہے، حافظ آباد، سیالکوٹ ، نارووال گوجرانوالہ، گجرات، ملتان میں کسانوں کے ذمہ ٹیکس اور آبیانہ معاف ہوسکتا ہے رپورٹ میںبتایا گیا ہے کہ پنجاب کے سیلاب متاثرین میں وبائی امراض تیزی سے پھیلنے لگی ہیںگزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران بخار، جلدی امراض ، آشوب چشم ، ڈائریا ، سانپ اور کتے کے کے کاٹنے کے 33 ہزار سے زائد مریض رپورٹ ہوئے ہیں. سیلاب زدہ علاقوں میں مختلف بیماریوں کے مریضوں کی تعداد7 لاکھ55 ہزار ہوگئی رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سانس کی تکلیف کےساتھ 5 ہزار مریض، بخار کے ساتھ4300،جلدی الرجی کے4ہزار،آشوب چشم کے700 مریض رپورٹ ہوئے سانپ کے کاٹنے کے5 کیسز اور کتے کے کاٹنے کے20 کیسز، ڈائریاکے1900سے زائد مریض سامنے آئے محکمہ صحت پنجاب کے مطابق سیلاب زدہ علاقوں میں 405 فکس کیمپس میں 2 لاکھ79ہزار مریضوں کا طبی معائنہ کیا گیا.