حماس کا امریکی یرغمال ایڈن الیگزینڈرکو رہا کرنے کے فیصلے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
ویب ڈیسک —
فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل سے یرغمال بنائے گئے امریکی شہری ایڈن الیگزینڈر کو رہا کر دے گی۔
اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کی بحالی کے بارے میں ثالث ملکوں کی جانب سے تجاویز وصول کرنے کے بعد تنظیم نے یہ بھی کہا کہ وہ دوہری شہریت رکھنے والے چار افراد کی لاشیں بھی دینے کو تیار ہے۔
یہ یر 250 کے قریب ان افراد میں شامل تھے جنہیں حماس نے سات اکتوبر 2023 کے اسرائیل کے جنوبی علاقوں پر حملے کے دوران یرغمال بنا لیا تھا۔
رواں سال جنوری میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کے تحت پہلے مرحلے میں متعدد یرغمالوں کو سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کی اسرائیلی جیلوں سے رہائی کے بدلے میں آزاد کردیا گیا۔
پہلے مرحلے کے اختتام پر امریکہ، قطر اور مصر کی ثالثی سے ہونے والی جنگ بندی کے عمل کو اس وقت غیر یقینی صورت حال کا سامنا ہے جبکہ ثالثی ملک اس وقت قطر میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے اگلے مرحلے پر مذاکرات کرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
امریکہ اور بعض مغربی ملکوں نے حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہوا ہے۔ اسرائیل کا کہنا ہےکہ اکتوبر 2023 کے حملے میں تقریباً 1200 لوگ ہلاک ہوئے تھے۔
حملے کے جواب میں اسرائیل نے حماس کے خلاف جنگ میں غزہ پر بمباری اور آپریشنز کی مہم چلائی جس میں حماس کے زیر انتظام صحت کے حکام کے مطابق اب تک 48ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں زیارہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں جبکہ پٹی میں مختلف علاقے تباہ ہو چکے ہیں۔
امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق حماس نے ایک بیان میں کہا کہ اس نے جنگ بندی کو مزید بڑھانے کے لیے تجاویز کا ذمہ داری اور مثبت انداز میں جواب دیا ہے۔
دوسری طرف اسرائیل نے حماس پر "ہر اپھری کرنے اور نفسیاتی جنگ” چلانے کا الزام لگایا ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر نے کہا کہ اسرائیل نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف کا تجویز کردہ منصوبہ منظور کر لیا ہے لیکن حماس اس سے انکار کررہی ہے اور وہ اپنے موقف سے مطلق بھی پیچھے نہیں ہٹی۔
دفتر نے کہا کہ وزیر اعظم ہفتے کے روز اپنے وزرا کے ساتھ ایک اجلاس میں اسرائیلی مذاکرات کاروں سے ایک تفصیلی رپورٹ لیں گے جس کے بعد یرغمالوں کی رہائی کی جانب اگلے اقدامات پر فیصلہ کیا جائے گا۔
صدر ٹرمپ کے ایلچی کی تجویز کے مطابق اگر اسرائیل اور حماس کے درمیان معاہدہ طے پا جاتا ہے تو یہ اپریل تک جاری رہے گا جس کے پہلے روز باقی کے نصف یرغمالوں کو ایک ساتھرہا کیا جائے گا۔ معاہدے کے آخری دن باقی کے یرغمالوں کو اکٹھےا آزاد کیا جائے گا۔
حماس کی طرف سے امریکی تجویز کے شروع میں مسترد کیے جانے پر اسرائیل نے غزہ بھیجی جانے والی تمام امدار اور بجلی کی سپلائی روک دی۔ متعد ملکوں نے دباو ڈالنے کے ان اقدامات کی مذمت کی ہے جبکہ اقوام متحدہ نے فلسطینیوں پر امداد روکنے اور بجلی منقطع کیے جانے کے تباہ کن اثرات کے بارے میں خبر دار کیا ہے۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: میں اسرائیل اسرائیل نے حماس کے کہا کہ
پڑھیں:
ٹرمپ نے گھٹنے ٹیک دیئے؟ چین پر عائد ٹیرف میں نمایاں کمی کا اعلان
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین سے درآمد کی جانے والی اشیاء پر عائد 145 فیصد ٹیرف کو "نمایاں طور پر کم" کرنے کا اعلان کیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اپنی جارحانہ ٹیرف جنگ میں نمایاں کمی کا یہ اعلان ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران کیا۔
تاہم ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح کیا کہ چین پر عائد ٹیرف کو مکمل طور پر ختم نہیں کیا جائے گا۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی وزیر خزانہ نے ان ٹیرف کو "ناقابلِ برداشت" قرار دیتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی کشیدگی میں کمی کی پیش گوئی کی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اگرچہ نرم رویہ اختیار کیا لیکن مکمل پسپائی سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ہم چین کے ساتھ ٹھیک چل رہے ہیں، ٹیرف اتنے زیادہ نہیں ہوں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو بہتر رکھنے کی خواہش بھی ظاہر کی اور چینی صدر شی جنپنگ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک ساتھ خوشی سے رہیں گے اور مثالی طور پر کام بھی کریں گے۔
چینی میڈیا، خصوصاً "چائنا ڈیلی" نے ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسی میں اس تبدیلی کو عوامی دباؤ کے باعث اپنی گرتی ہوئی مقبولیت کو بحال کرنے کی کوشش قرار دیا۔
چین کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ویبو پر ٹرمپ کے ان بیانات کو "ٹرمپ نے شکست تسلیم کرلی" جیسے ہیش ٹیگز کے ساتھ پیش کیا جا رہا ہے۔
یاد رہے کہ امریکا اس وقت تک چینی مصنوعات پر 145 فیصد ٹیرف عائد کرچکا ہے جس کے ردعمل میں چین نے بھی امریکی مصنوعات پر 125 فیصد محصولات لگائے ہیں۔
ان دونوں ممالک کی اس ٹیرف جنگ نے عالمی تجارت کو شدید متاثر کیا، مارکیٹس میں بے چینی پیدا ہوئی اور مہنگائی کے ساتھ سود کی شرح میں اضافے کا سبب بھی بنا۔