ٹرمپ نے مجوزہ جنگ بندی معاہدے پر روسی صدر پیوٹن کے ساتھ بات چیت کو نتیجہ خیز قرار دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔15 مارچ ۔2025 )امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے یوکرین میں امریکہ کے مجوزہ جنگ بندی معاہدے پر روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ ہونے والی بات چیت کو نتیجہ خیز قرار دیا ہے پیوٹن اور امریکی سفیر سٹیو وٹکوف نے گزشتہ روز ماسکو میں ملاقات کی تھی جس کے بعد کریملن نے کہا تھا کہ وہ امن عمل کے بارے میں امریکہ کی ’محتاط رہتے ہوئے امن کے لیے کوشش سے اتفاق کرتا ہے.
(جاری ہے)
ٹرمپ نے سوشل پوسٹ میں کہا کہ بات چیت نے بہت اچھا موقع فراہم کیا ہے کہ یہ خوفناک، خونی جنگ بالآخر ختم ہوسکتی ہے تاہم یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے پوٹن پر الزام عائد کیا کہ وہ جنگ جاری رکھنے کے لیے مذاکرات کو ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ برطانوی وزیراعظم سر کیئر سٹارمر نے کہا کہ روسی صدر کو جنگ بندی کی تجاویز کے ساتھ کھیل کھیلنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی. اس ہفتے کے اوائل میں یوکرین نے امریکہ کے مجوزہ جنگ بندی معاہدے کو قبول کر لیا تھا جس پر روس نے ابھی تک اتفاق نہیں کیا ہے گزشتہ روز صدرپیوٹن نے کہا تھا کہ جنگ بندی کا خیال درست ہے اور ہم اس کی حمایت کرتے ہیں لیکن اس میں باریکیاں ہیں تاہم اسی کے ساتھ انہوں نے امن کے لئے بہت سی سخت شرائط طے کیں جس کے جواب کو یوکرین کے صدر زیلنسکی نے امن کے لیے روس کی کوششوں کو جوڑ توڑ قرار دیا. یوکرین کے صدر نے” ایکس“ پر اپنے ایک تنقیدی بیان میں کہا کہ پوٹن اس جنگ سے باہر نہیں نکل سکتے کیونکہ اس سے ان کے پاس کچھ نہیں بچے گا انہوں نے کہاکہ یہی وجہ ہے کہ اب وہ جنگ بندی سے پہلے ہی انتہائی مشکل اور ناقابل قبول شرائط طے کرکے سفارتکاری کو سبوتاژ کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں ان کا کہنا تھا کہ پوٹن ہر ایک کو نا ختم ہونے والے مزاکرات اور بات چیت کے دور میں مصروف رکھیں گے وہ بے معنی باتوں پر دن، ہفتے اور مہینے ضائع کر رہے ہیں جبکہ ان کی فوجیں معصوم لوگوں کو مار رہی ہیںلیکن وائٹ ہاﺅس کا ماننا ہے کہ فریقین کبھی بھی امن کے قیام کے لیے اتنا قریب نہیں آئے . قبل ازیں ٹروتھ سوشل پر بیان میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ روس اور امریکہ کے درمیان اچھی اور تعمیری بات چیت ہوئی ہے ساتھ ہی صدر ٹرمپ نے خبردار کیا کہ یوکرین کے ہزاروں فوجی روسی فوج کے گھیرے میں ہیں اور وہ بہت بری اور کمزور پوزیشن میں ہیں انہوں نے یہ بھی انکشاف کیاتھا کہ انہوں نے پیوٹن سے کہا تھا کہ ان کی جانیں بچائی جائیں ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک خوفناک قتل عام ہوگا اس پیمانے پر جسے دوسری جنگ عظیم کے بعد سے نہیں دیکھا گیا.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کہا تھا کہ یوکرین کے انہوں نے بات چیت کے ساتھ امن کے کے لیے نے کہا
پڑھیں:
کراچی بورڈ کا شفاف نتیجہ میرٹ کی فتح، دباؤ کی شکست
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی میٹرک بورڈ کے حالیہ نتائج نے ایک نئی تاریخ رقم کی ہے۔ برسوں سے یہ شکایات زبان زدِ عام تھیں کہ امتحانی نتائج میں شفافیت کی کمی ہے، سفارشیوں کے لیے رعایتیں کی جاتی ہیں، اور پیسوں کے عوض نمبر یا نتائج میں رد و بدل معمول کی بات بن چکی ہے۔ لیکن اس مرتبہ منظر نامہ بالکل مختلف تھا۔ اس تبدیلی کا سہرا چیئرمین بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن کراچی، محمد حسین سوہو کے سر جاتا ہے، جو نہ صرف ایک ماہر ِ تعلیم ہیں بلکہ انتظامی امور میں بھی وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔ محمد حسین سوہو صاحب سینئر ڈائریکٹر، ڈپٹی ڈی جی ایجوکیشن ایف ڈی ای اسلام آباد، ڈائریکٹر NAVTTC، ڈائریکٹر STEVTA اور ریجنل ڈائریکٹر وفاقی محتسب رہ چکے ہیں۔ اس طویل پیشہ ورانہ سفر نے انہیں تعلیم اور امتحانی نظام کے ہر پہلو سے آگاہی بخشی، اور یہی تجربہ ان کے موجودہ کردار میں نمایاں طور پر جھلکتا ہے۔ ان کی زیر نگرانی کراچی بورڈ نے وہ کارنامہ سر انجام دیا ہے جس کی عوام کو برسوں سے آرزو تھی۔ اس بار کے میٹرک کے نتائج میں ایک روپے کی کرپشن کا بھی شائبہ نہیں پایا گیا۔ نہ کوئی سیاسی دباؤ کارگر ہوا، نہ ہی اندرونی سفارشات یا میڈیا کے دباؤ نے نتائج پر اثر ڈالا۔ چیئرمین صاحب نے ہر قسم کے دبائو کو رد کرتے ہوئے حقدار طلبہ کو ان کا جائز مقام دلایا۔ اس کامیابی میں چیئرمین صاحب کے ساتھ ساتھ ڈپٹی کنٹرولر آف ایگزامینشن، جو اس وقت ایکٹنگ کنٹرولر کے فرائض انجام دے رہے تھے، بھی بھرپور تحسین کے مستحق ہیں۔ انہوں نے دیانت داری اور غیر معمولی محنت سے اس سارے عمل کو شفاف بنانے میں بنیادی کردار ادا کیا۔ چیئرمین کی قیادت اور ڈپٹی کنٹرولر کی عملی نگرانی نے مل کر ایک ایسا نتیجہ ممکن بنایا جو کئی برسوں بعد دیکھنے کو ملا۔
یہی شفافیت اس بات سے جھلکتی ہے کہ نتائج کی تیاری کے دوران بورڈ نے سخت غیرجانبداری اپنائی، جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے مارکنگ اور رزلٹ کمپائلنگ میں انسانی غلطیوں کے امکانات نہ ہونے کے برابر کر دیے۔ پرچوں کی مارکنگ اور ری چیکنگ کے لیے دوہرا نظام رائج رہا تاکہ انصاف پر کوئی آنچ نہ آئے۔ مارکنگ کرنے والے اساتذہ کی مسلسل نگرانی اور جانچ پڑتال کی گئی اور انہیں پیشگی ورکشاپس کے ذریعے اس بات کی تربیت دی گئی کہ کس طرح ہر پرچے کا جائزہ خالص میرٹ پر لیا جائے۔ نتائج پر اعتراض کرنے والے طلبہ یا والدین کے لیے ایک باقاعدہ شکایتی نظام وضع کیا گیا، جہاں ان کی آواز کو سنجیدگی سے سنا گیا اور بروقت ازالہ کیا گیا۔ اس دوران سیکریسی سیکشن نے پرچوں کے کوڈنگ اور ڈی کوڈنگ کے عمل میں طلبہ کی شناخت کو مکمل طور پر مخفی رکھا تاکہ کسی بھی تعصب کا شائبہ تک نہ ہو۔ اگر کہیں کوئی تکنیکی یا انسانی غلطی سامنے آتی تو فوری اصلاح کا نظام موجود تھا، جو شفافیت کی ضمانت ہے۔ امتحانی مراکز میں نقل کی روک تھام کے لیے سخت اقدامات کیے گئے جس کا براہِ راست اثر نتائج پر پڑا اور محنتی طلبہ کی کامیابی سامنے آئی۔ رزلٹ کارڈز اور مارکس شیٹس کے اجرا میں ڈیجیٹلائزیشن نے نہ صرف بروقت فراہمی کو ممکن بنایا بلکہ جعلسازی کے تمام راستے بھی بند کر دیے۔ کمزور طلبہ کے لیے خصوصی رہنمائی اور حوصلہ افزائی کا اہتمام کیا گیا تاکہ وہ مایوس نہ ہوں اور آئندہ بہتر کارکردگی دکھا سکیں۔
مزید یہ کہ نتائج کے بعد طلبہ کے مستقبل کی رہنمائی کے لیے بورڈ کی جانب سے کیریئر کونسلنگ کو بھی اہمیت دی گئی، تاکہ کامیاب طلبہ اگلی سطح کی تعلیم کے انتخاب میں درست فیصلے کر سکیں۔ بین الاقوامی تعلیمی معیار کو سامنے رکھتے ہوئے نہ صرف رزلٹ سازی کی پالیسی اپنائی گئی بلکہ ان اساتذہ اور ممتحنین کو بھی سراہا گیا جنہوں نے ایمانداری اور بہترین کارکردگی دکھائی۔ اس مقصد کے لیے بورڈ کی حکمت عملی یہ ہے کہ شفاف امتحانی عمل کو یقینی بنانے والوں کی حوصلہ افزائی کی جائے۔ خاص طور پر نمایاں بات یہ رہی کہ اورنگی ٹاؤن جیسے علاقے سے تعلق رکھنے والی ایک طالبہ نے دوسری پوزیشن حاصل کر کے یہ ثابت کیا کہ قابلیت اور محنت کی بدولت ہر مشکل کو شکست دی جا سکتی ہے۔ کم وسائل رکھنے کے باوجود اس طالبہ کی شاندار کامیابی اس بات کا ثبوت ہے کہ شفاف نظام ہمیشہ محنت کرنے والوں کو آگے لے کر آتا ہے۔ اسی طرح دیگر پوزیشن ہولڈرز نے بھی یہ پیغام دیا کہ جب امتحانات میرٹ پر ہوں تو خواب حقیقت میں ڈھل جاتے ہیں۔
یہ سب اقدامات چیئرمین محمد حسین سوہو صاحب اور ایکٹنگ کنٹرولر کی مشترکہ قیادت کا نتیجہ ہیں۔ انہوں نے میڈیا، ادارہ جاتی اور داخلی دباؤ کو یکسر مسترد کر کے ایک ایسا شفاف رزلٹ پیش کیا ہے جو آنے والے برسوں کے لیے ایک معیار قائم کر گیا ہے۔ آج کے اس نتیجے نے بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن کراچی کی ساکھ میں اضافہ کیا ہے اور یہ تاثر مضبوط ہوا ہے کہ جب قیادت نیک نیت اور پختہ عزم کے ساتھ کام کرے تو ادارے اپنی کھوئی ہوئی عزت دوبارہ حاصل کر سکتے ہیں۔ محمد حسین سوہو صاحب، ڈپٹی کنٹرولر آف ایگزامینشن اور ان کی ٹیم کی یہ کاوش اس بات کی عملی مثال ہے کہ تعلیم اور امتحانی نظام کو درست کرنے کے لیے نیک نیتی، استقلال اور میرٹ سے جڑا ہوا رویہ سب سے اہم ہے۔ اگر یہی تسلسل قائم رہا تو وہ دن دور نہیں جب کراچی بورڈ نہ صرف پاکستان بلکہ خطے کا ایک مثالی تعلیمی ادارہ بن کر ابھرے گا۔