نصیبو لال پر تشدد کا معاملہ: شوہر کے ساتھ صلح ہوگئی، مقدمہ واپس لے لیا
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
مشہور گلوکارہ نصیبو لال پر تشدد کا معاملہ صلح نامے کے بعد ختم ہو گیا۔
گلوکارہ کے بھائی شاہد کے مطابق نصیبو لال اور ان کے شوہر کے درمیان صلح ہو چکی ہے اور انہوں نے پولیس سے مقدمہ خارج کرنے کی درخواست بھی دے دی ہے۔
نصیبو لال کے بھائی نے بتایا کہ ان کی بہن اور بہنوئی کے درمیان اکثر اوقات جھگڑے ہوتے رہتے تھے لیکن اس بار معاملہ شدت اختیار کر گیا تھا۔ تاہم، دونوں کے درمیان باہمی رضامندی سے مسئلہ حل کر لیا گیا ہے۔ بھائی شاہد کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنے بہنوئی کو سمجھایا ہے اور اب معاملہ خوش اسلوبی سے نمٹا لیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق نصیبو لال کے خاندان نے اس معاملے کو مزید طول نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے اور عدالت یا پولیس کارروائی سے اجتناب برتنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔ اس حوالے سے پولیس کو بھی آگاہ کر دیا گیا ہے اور مقدمے کی واپسی کے لیے باضابطہ درخواست دی جا چکی ہے۔
یاد رہے کہ گلوکارہ نصیبو لال نے شوہر نوید حسین کے خلاف تشدد اور مار پیٹ کا مقدمہ تھانہ شاہدرہ ٹاؤن لاہور میں درج کر وایا تھا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
نسل کشی یا جنگی جرم؟ فرانسیسی عدالت میں غزہ بمباری پر تاریخی مقدمہ شروع
فرانس کے انسدادِ دہشتگردی پراسیکیوٹرز نے غزہ میں امداد کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کے الزامات پر "نسل کشی میں معاونت" اور "نسل کشی پر اکسانے" کی بنیاد پر تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
ان الزامات کا تعلق مبینہ طور پر فرانسیسی نژاد اسرائیلی شہریوں سے ہے جنہوں نے گزشتہ سال امدادی ٹرکوں کو غزہ پہنچنے سے روکا تھا۔
پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ یہ دو الگ الگ مقدمات ہیں، جن میں انسانیت کے خلاف جرائم میں ممکنہ معاونت کے الزامات بھی شامل ہیں۔ تحقیقات جنوری تا مئی 2024 کے واقعات پر مرکوز ہیں۔
یہ پہلا موقع ہے کہ فرانسیسی عدلیہ نے غزہ میں بین الاقوامی قوانین کی ممکنہ خلاف ورزیوں کی باقاعدہ تفتیش شروع کی ہے۔
پہلی شکایت یہودی فرانسیسی یونین برائے امن (UFJP) اور ایک فرانسیسی-فلسطینی متاثرہ شخص نے دائر کی، جس میں شدت پسند اسرائیلی حمایتی گروپوں "Israel is forever" اور "Tzav-9" کے افراد پر الزام لگایا گیا کہ انہوں نے نیتزانا اور کیرم شالوم بارڈر کراسنگ پر امدادی ٹرکوں کو روکا۔
دوسری شکایت "Lawyers for Justice in the Middle East (CAPJO)" نامی وکلا تنظیم نے جمع کروائی، جس میں تصاویر، ویڈیوز اور عوامی بیانات کو بطور ثبوت شامل کیا گیا۔
اسی روز ایک علیحدہ مقدمہ بھی منظر عام پر آیا، جس میں ایک فرانسیسی دادی نے الزام عائد کیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں ان کے چھ اور نو سالہ نواسے نواسی کو بمباری میں قتل کیا، جسے انہوں نے "نسل کشی" اور "قتل" قرار دیتے ہوئے مقدمہ دائر کیا ہے۔
واضح رہے کہ عالمی عدالت انصاف (ICJ) نے اپنے حالیہ فیصلوں میں اسرائیل کو پابند کیا تھا کہ وہ غزہ میں ممکنہ نسل کشی کو روکے اور امدادی سامان کی رسائی یقینی بنائے۔