گرین لینڈ کی برف کے نیچے چھپا امریکی فوجی راز، ایک پورا شہر جس نے دنیا کو خطرے میں ڈال دیا
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
واشنگٹن(انٹرنیشنلڈیسک)سنہ 1962 کا زمانہ تھا۔ امریکہ اور سوویت یونین کے درمیان سرد جنگ کی کشیدگی اپنے عروج پر تھی۔ ایسے میں ایک نوجوان ڈاکٹر، جسے امریکہ کی فوجی خدمات میں شامل ہونے پر مجبور کیا گیا تھا، اپنی نیویارک کے بیلیوو اسپتال میں جاری میڈیکل ٹریننگ کو ادھورا چھوڑ کر گرین لینڈ کے ایک دور دراز علاقے میں تعینات ہونے پر مجبور ہوگیا۔
اس ڈاکٹر کو یہ بتایا گیا تھا کہ اسے قطب شمالی کی برف کے نیچے تقریباً 8 میٹر گہرائی میں موجود ایک تحقیقی مرکز میں خدمات انجام دینی ہیں۔ لیکن حقیقت کچھ اور ہی تھی۔
ڈاکٹر رابرٹ وائس، جو اُس وقت 26 سال کے تھے اور آج ییل یونیورسٹی میں یورولوجی کے پروفیسر ہیں، کو ”کیمپ سنچری“ نامی ایک خفیہ امریکی فوجی منصوبے کا حصہ بنایا گیا تھا۔ اس منصوبے کے تحت برف کے نیچے میزائل لانچنگ سائٹس تیار کرنے کی کوشش کی جا رہی تھی تاکہ سوویت یونین پر اچانک حملہ ممکن بنایا جا سکے۔
ڈاکٹر وائس کو اس خفیہ منصوبے کی حقیقت کا علم کئی دہائیوں بعد 1990 کی دہائی میں اس وقت ہوا جب اس معلومات کو عوام کے لیے افشا کیا گیا۔ انہوں نے وہاں تقریباً ایک سال گزارا اور ایک ایسی زیرِ زمین برفیلی دنیا میں قیام کیا جو نہ صرف جدید سائنسی تجربات بلکہ فوجی منصوبہ بندی کے لیے بھی استعمال ہو رہی تھی۔
کیمپ سنچری: برف کے نیچے ایک شہر
کیمپ سنچری ایک غیر معمولی منصوبہ تھا، جہاں امریکی فوج نے جدید ترین انجینئرنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے برف کے اندر ایک پورا شہر بسایا تھا۔ اس شہر میں رہائشی بیرکیں، لیبارٹریاں، باورچی خانے، غسل خانے، ورزش کے مقامات اور یہاں تک کہ ایک جوہری ری ایکٹر بھی شامل تھا جو اس پورے مرکز کو توانائی فراہم کرتا تھا۔
ابتدائی طور پر جوہری ری ایکٹر کی کارکردگی میں کچھ مسائل پیدا ہوئے اور کیمپ میں تابکاری کی سطح خطرناک حد تک بڑھ گئی۔ اس مسئلے کے حل کے لیے لیڈ کی تہیں لگائی گئیں، جس کے بعد حالات معمول پر آئے۔ ڈاکٹر وائس کے مطابق، وہاں زندگی اتنی دشوار نہیں تھی جتنی کہ وہ تصور کر رہے تھے۔ وہ اپنے فارغ وقت میں طبی کتب کا مطالعہ کرتے، شطرنج اور برج کھیلتے اور 10 سینٹ میں مارٹینی سے لطف اندوز ہوتے۔
کیمپ سنچری کا اصل مقصد سائنسی تحقیق بتائی جاتی تھی، لیکن حقیقت میں یہ ”پروجیکٹ آئس ورم“ نامی ایک خفیہ فوجی منصوبے کا حصہ تھا۔ اس منصوبے کے تحت امریکی فوج برف کے نیچے میزائل لانچنگ سائٹس بنانے کا ارادہ رکھتی تھی تاکہ سوویت یونین کو حیران کن حملے کا نشانہ بنایا جا سکے۔
یہ منصوبہ اس قدر خفیہ تھا کہ اس کے بارے میں معلومات 1997 میں منظرِ عام پر آئیں، جب ڈنمارک کے ایک تحقیقی ادارے نے اسے ایک امریکی خفیہ دستاویز سے دریافت کیا۔ منصوبے کے تحت تقریباً 135,000 مربع کلومیٹر کے علاقے میں 600 کے قریب میزائل تعینات کیے جانے تھے۔ تاہم، اس منصوبے پر کبھی مکمل عمل درآمد نہ ہو سکا اور 1967 میں کیمپ سنچری کو ترک کر دیا گیا۔
گرین لینڈ میں ماحولیاتی خطرہکیمپ سنچری آج بھی گرین لینڈ کی برف کے نیچے دفن ہے، لیکن سائنس دانوں کو اس کے حوالے سے ایک نئے خطرے کا سامنا ہے۔ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ اگر گلوبل وارمنگ کے باعث برف پگھلتی ہے تو وہاں موجود جوہری اور کیمیائی فضلہ ماحول میں شامل ہو سکتا ہے، جو ایک بڑا ماحولیاتی بحران پیدا کر سکتا ہے۔
امریکی فوج نے 1967 میں کیمپ سنچری سے جوہری ری ایکٹر تو ہٹا لیا تھا، لیکن وہاں کا فضلہ، بشمول تابکاری سے آلودہ پانی، اب بھی برف کے نیچے دفن ہے۔ سائنس دانوں کے مطابق، اگر عالمی درجہ حرارت اسی رفتار سے بڑھتا رہا تو 2100 کے بعد اس فضلے کے برف سے باہر آنے کا امکان موجود ہے۔
کیمپ سنچری کی سائنسی میراثکیمپ سنچری نہ صرف ایک فوجی منصوبہ تھا بلکہ اس نے سائنسی تحقیق میں بھی اہم کردار ادا کیا۔ یہاں کیے جانے والے مطالعات نے زمین کے ماضی کے ماحولیاتی حالات کو سمجھنے میں مدد فراہم کی۔
1966 میں یہاں سے حاصل کیا گیا برف کا کور (Ice Core) تقریباً 100,000 سال پرانے موسمی حالات کا ایک محفوظ ریکارڈ تھا۔ اسی کور نے سائنس دانوں کو یہ انکشاف کرنے میں مدد دی کہ گرین لینڈ ماضی میں برف سے پاک تھا، جو اس بات کی علامت ہے کہ اگر موجودہ عالمی درجہ حرارت میں اضافہ جاری رہا تو سمندروں کی سطح میں زبردست اضافہ ہو سکتا ہے۔
اب جب کہ عالمی حدت میں اضافہ ہو رہا ہے، کیمپ سنچری ایک نئے خطرے کا باعث بن سکتا ہے، جس سے نہ صرف گرین لینڈ بلکہ پوری دنیا متاثر ہو سکتی ہے۔
مزیدپڑھیں:’دانیہ بچی تم نے غلط کیا، پلٹ کر واپس نہیں آؤں گا‘: عامر لیاقت کے آخری الفاظ پھر وائرل ہوگئے
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: برف کے نیچے کیمپ سنچری گرین لینڈ سکتا ہے
پڑھیں:
شریف خاندان کے اقتدار میں ملکی سالمیت خطرے میں پڑجاتی ہے ، پی ٹی آئی رہنما
شریف خاندان بھارت کے خلاف سخت ایکشن نہیں لے سکتا یہ کاروبار کرتے ہیں
نیشنل سیکورٹی کے معاملات میں عمران خان کا شامل ہونا ضروری ہے، میڈیا سے گفتگو
پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں نے حکومت پر سخت تنقید کی ہے جب کہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا ہے کہ شریف خاندان جب بھی اقتدار میں آتا ہے ملک کی سالمیت خطرے میں پڑجاتی ہے ۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہاں سیاستدان موجود ہیں، ہمیں قومی ہم آہنگی چاہیے ، اپ کا قومی لیڈر جیل میں پڑا ہوا ہے ، ہماری قومی آہنگی آج نہیں رہی کیونکہ آپ نے ایک قومی لیڈر کو جیل میں ڈالا ہوا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ آپکے ملک کی اکانومی ختم ہو چکی ہے ، شریف خاندان بھارت کے خلاف سخت ایکشن نہیں لے سکتا یہ اُن کے ساتھ کاروبار کرتے ہیں، سخت ایکشن صرف ایک شخص لے سکتا ہے اور وہ بانی پی ٹی آئی ہے ۔عمر ایوب خان نے کہا کہ شریف خاندان جب بھی اقتدار میں آتا ہے ملک کی سالمیت خطرے میں پڑ جاتی ہے ، نواز شریف 1997 میں وزیراعظم اور میرے والد وزیرخارجہ تھے ، بھارت کا Mig 25 اسلام آباد کے اوپر اُڑا اور دو دو سانک دھماکے کیے۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ میرے والد نے ایئرچیف کو کا فائٹر جیٹس دہلی کے اوپر سے اڑا سکتے ہیں تو انہوں نے وزیراعظم کی اجازت مانگی، نواز شریف کی اُس وقت کانپیں ٹانگ گئی تھیں، ایٹمی دھماکوں میں میرے والد سمیت پانچ لوگ تھے جنہوں نے کہا ایٹمی دھماکے ہوں گے ، وزیراعظم نواز شریف صبح کلنٹن سے بات کر رہے تھے کہ وہ ڈیل چاہتے ہیں۔عمر ایوب نے کہا کہ میرے والد نے کہا کہ نیوکلیئر ڈیوائسز سیل ہو چکی ہیں اب چاغی میں دھماکے ضرور ہونگے ۔عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ہمیشہ بتایا گیا کہ ہندوستان سے اپنی حفاظت کرنی ہے ، کل جو ایمرجنسی صورتحال پیدا ہوئی وزیراعظم اگر سنجیدہ ہو تو وہ اپوزیشن لیڈرز کو فون کرے ، وزیراعظم اپیل کرے ، آپ اڈیالہ جیل جائیں اور عمرآن خان سے فوری ملاقات کریں۔ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کروا کر ایک Consensus بنایا جائے ، اپوزیشن لیڈرز اس وقت ججوں کے سامنے بھٹک رہے ہوں اور جج صاحب کہتے ہیں 12 بجے آفس سے رپورٹ منگوا رہا ہوں۔بابر اعوان نے کہا کہ مقدمات کے آزاد ٹرائل کئے جائیں، تمام سیاسی کارکنوں کی گرفتاریوں کو ختم کیا جاہے ، میڈیا کو اذاد کیا جائے ، پاکستان میں فوری طور پر نئے شفاف انتخابات کروائے جائیں۔ان کا کہنا تھا کہ سارے قوم میں 80-75 فیصد عوام بانی پی ٹی آئی کے ساتھ ہے ، حکومت انکھ کھولیں فاشزم کو ختم کرے ، ترجیح بنیادوں پر پرانے مقدمات کو ختم کیا جائے ، ماڈل ٹاون ون اور ٹو کا مقدمہ ابھی تک زہر التوا ہیں۔بابر اعوان نے کہا کہ منتخب عدالتوں سے منتخب مقدمات پر فیصلے کروائے جارہے ہیں، جلد فراہمی انصاف میں انصاف ختم ہوتا ہے ۔سپریم کورٹ کے باہر پریس کانفرنس کرتے ہوئے لطیف کھوسہ نے کہا کہ ریاست کے چاروں ستونوں کو برباد کر دیا گیا، ہمارا لیڈر عوام کے دلوں کی دھڑکن ہے ، اب انکے ساتھ ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی، وہاں پر عدالتوں احکامات پر ایک کرنل کے احکامات بھاری پڑ جاتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ عوام، ملک اور قانون و آئین کیلئے قید و بند کی صعوبتیں برداشت کر رہے ہیں، یہ سب کسی کو بھی قبول نہیں ہے ، سندھ کی آج عوام، کسان ، وکلا سب سڑک پر ہیں، آج بھارت کو جرات ہوئی ہے کہ یکطرفہ سندھ طاس معاہدہ ختم کر دیا، ہمارے اتاشی باہر نکال دیے ، اتنی جرات پہلے قابل نہیں تھے ۔لطفیف کھوسہ نے کہا کہ اسی حکومت میں یہ سب ہوا، بانی پی ٹی آئی کو رہا کیا جائے ، عوام صرف انکے ساتھ کھڑی ہے ۔لطیف کھوسہ نے کہا کہ 26 ترمیم جس انداز ڈھٹائی سے کی گئی سب کے سامنے ہیں، اختر منگل پارلیمنٹ میں اپنے سینیٹر کو تلاش کر رہے تھے ، ہمارے ایم این ایز کو لالچ دی گئی، ہمارے ایم این ایز کو اٹھایا گیا۔پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ یہ جھوٹ کا نظام ہے کفر کا نظام ہوتا ہے ، لوگوں پر گولیاں چلائیں گئیں،ہم نے پاکستان کا پانی دشمن سے چھیننا ہے ، نیشنل سیکورٹی کے تمام معاملات میں عمران خان کا شامل ہونا اہم ہے ، بانی پی ٹی آئی جیل میں ہے ۔سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ اب خاموش رہنے کا وقت نہیں، ہم بہت جلد باہر نکلیں گے ہم معمالات کو افہام و تفہیم سے حل چاہتے ہیں۔ترجمان عمران خان نیاز اللہ نیازی نے کہا کہ ملک کی بقا کیلئے بانی پی ٹی کا وجود لازم ہے اس حکومت کی کوئی پالیسی نہیں، سندھ بلوچستان کے حالات سامنے ہیں ، اج سلامتی کونسل کا اجلاس بغیر خان کے ہو رہا ہے ،8 کو قوم نے بانی پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑے ہونے کا فیصلہ دیا، آپ بانی پی ٹی آئی کو مائنس کرنا چاہتے ہیں نہیں کرسکتے ، دس مرتبہ ہمیں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات سے روکا گیا۔پی ٹی آئی کے جنرل سیکریٹری سلمان اکرم راجا نے کہا کہ عمران خان کی خواہش ہے کہ قوم کے سامنے لاقانونیت کی صورتحال رکھی ہے ، جواہش ہے کہ یہاں قبرستان کی خاموشی ہو، میرے ساتھ لطیف کھوسہ بابر اعوان نیاز اللہ نیازی علی بخاری موجود ہیں، 26 ترمیم کیساتھ جو رہا ہے وہ عوام کے سامنے رکھیں گے ۔ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کا آئین و قانون سے کوئی تعلق نہیں، اج قوم و ریاست کے بیچ کوئی رابطہ نہیں، مجھے جیل سے دومیل دور روکا جاتا ہے ، توہین عدالت کی درخواست کو لگنے میں مہینہ لگ جاتا ہے ۔سلمان اکرم راجا نے کہا کہ انقلاب قومیں لاتی ہیںاگر مقتدر حلقوں نے ہوش کے ناخن نہ لئے بہت جلد فیصلہ کریں گے ، اج ہر جگہ لوگ پانی لوٹے جانے کے خوف سے خوفزدہ ہیں، ضرورت ہے کہ ملک لے لیڈر کو رہا کیا جائے ، عمران خان اور قوم کے بیچ آنے والے کو قوم معاف نہیں کرے گی، پاکستان کے عوام کی بات سنو۔