ایران؛ خواتین کے حجاب قوانین کے نفاذ کیلیے ڈرونز اور ایپس کا استعمال
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
ایران نے حجاب نہ کرنے اور نامناسب لباس پہننے والی خواتین کو پکڑنے کے لیے ڈرونز اور مختلف ایپس کا استعمال شروع کردیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اس بات کا انکشاف اقوام متحدہ کی ایک حالیہ رپورٹ میں کیا گیا ہے۔
لباس کے ضابطے کی خلاف ورزی کرنے والی خواتین کی نشاندہی کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جا رہا ہے تاکہ انھیں گرفتار کرکے سزا دی جا سکے۔
اس مقصد کے لیے حکومت کی حمایت یافتہ "نازر" نامی موبائل ایپلیکیشن کو استعمال کیا جا رہا ہے۔ اس ایپ میں گاڑیوں کے لائسنس، پلیٹ نمبرز، مقامات اور اوقات کی معلومات اپ لوڈ کرنے کی سہولت ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس ایپ کے ذریعے گاڑی کے رجسٹرڈ مالک کو ایک ٹیکسٹ میسج بھیجا جاتا ہے، جس میں خلاف ورزی پر وارننگ دی جاتی ہے اور انہیں خبردار کیا جاتا ہے کہ اگر وہ ان وارننگز کو نظر انداز کرتے ہیں تو ان کی گاڑی کو ضبط کیا جا سکتا ہے۔
اس نگرانی کرنے والی ایپ کے استعمال کے ذریعے اب ایمبولینسوں، ٹیکسیوں اور پبلک ٹرانسپورٹ کو بھی نشانہ بنا رہی ہے۔
"نازر" ایپ کے ساتھ ساتھ ایرانی حکام نے تہران اور جنوبی ایران میں عوامی مقامات کی نگرانی کرنے کے لیے ڈرونز کا استعمال بھی شروع کر دیا ہے۔
علاوہ ازیں معروف یونیورسٹیز کے داخلی دروازوں پر چہرے کی شناخت کا سافٹ ویئر نصب کر دیا ہے تاکہ خواتین طلباء کی نگرانی کی جا سکے اور یہ یقینی بنایا جا سکے کہ وہ سخت حجاب کے ضابطے کی پیروی کریں۔
اقوام متحدہ نے ایران کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور انسانیت کے خلاف جرائم کی مذمت کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ ایران ان اقدامات سے باز رہے۔
یاد رہے کہ ایران کا "حجاب اور عفت" کا مجوزہ قانون اگر نافذ ہو جاتا ہے تو خلاف ورزی کرنے والوں کو 10 سال تک قید اور 12,000 ڈالر تک جرمانے کی سزا دی جا سکتی ہے۔
اس قانون کو دسمبر 2024 میں اسمبلی میں بحث کے بعد معطل کر دیا گیا تھا تاہم اسے دوبارہ پیش کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کا استعمال کے لیے کیا جا
پڑھیں:
کسانوں پر زرعی ٹیکس کے نفاذ پر اسپیکر پنجاب اسمبلی برہم
لاہور:پنجاب اسمبلی کے اسپیکر ملک محمد احمد خان نے صوبائی حکومت کی جانب سے کسانوں پر زرعی ٹیکس اسمبلی سے منظوری کے بغیر نافذ کرنے پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔
پنجاب اسمبلی کے اجلاس کے دوران اسپیکر ملک محمد احمد خان نے واضح الفاظ میں کہا کہ پنجاب کے کسان پر کتنا ٹیکس لگے گا یہ کسی دفتر میں بیٹھ کر خود سے طے نہیں کیا جا سکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹیکس کا نفاذ صرف اور صرف پنجاب اسمبلی کے دائرہ اختیار میں ہے، کوئی بھی ٹیکس اسمبلی کی منظوری کے بغیر نافذ نہیں کیا جا سکتا۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی نے زور دے کر کہا کہ قانون اور آئین کے تحت ٹیکس لگانے کا اختیار ایوان کے پاس ہے، اس سے انحراف برداشت نہیں کیا جائے گا۔
اجلاس میں رکن اسمبلی ذوالفقار شاہ کی جانب سے اس معاملے پر تحریک استحقاق پیش کی گئی، اسپیکر نے تحریک استحقاق منظور کرتے ہوئے اسے پریولیج کمیٹی کے سپرد کر دیا، کمیٹی معاملے کی مزید چھان بین کر کے اپنی سفارشات ایوان میں پیش کرے گی۔
ایوان میں اس موقع پر پارلیمانی سیکریٹری خالد محمود رانجھا نے وضاحت پیش کرنے کی کوشش کی تاہم اسپیکر نے واضح کیا کہ اس معاملے پر قانون سازی اور حتمی فیصلہ صرف اسمبلی کا حق ہے۔