ایران نے حجاب نہ کرنے اور نامناسب لباس پہننے والی خواتین کو پکڑنے کے لیے ڈرونز اور مختلف ایپس کا استعمال شروع کردیا ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اس بات کا انکشاف اقوام متحدہ کی ایک حالیہ رپورٹ میں کیا گیا ہے۔

لباس کے ضابطے کی خلاف ورزی کرنے والی خواتین کی نشاندہی کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جا رہا ہے تاکہ انھیں گرفتار کرکے سزا دی جا سکے۔

اس مقصد کے لیے حکومت کی حمایت یافتہ "نازر" نامی موبائل ایپلیکیشن کو استعمال کیا جا رہا ہے۔ اس ایپ میں گاڑیوں کے لائسنس، پلیٹ نمبرز، مقامات اور اوقات کی معلومات اپ لوڈ کرنے کی سہولت ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس ایپ کے ذریعے گاڑی کے رجسٹرڈ مالک کو ایک ٹیکسٹ میسج بھیجا جاتا ہے، جس میں خلاف ورزی پر وارننگ دی جاتی ہے اور انہیں خبردار کیا جاتا ہے کہ اگر وہ ان وارننگز کو نظر انداز کرتے ہیں تو ان کی گاڑی کو ضبط کیا جا سکتا ہے۔

اس نگرانی کرنے والی ایپ کے استعمال کے ذریعے اب ایمبولینسوں، ٹیکسیوں اور پبلک ٹرانسپورٹ کو بھی نشانہ بنا رہی ہے۔

"نازر" ایپ کے ساتھ ساتھ ایرانی حکام نے تہران اور جنوبی ایران میں عوامی مقامات کی نگرانی کرنے کے لیے ڈرونز کا استعمال بھی شروع کر دیا ہے۔

علاوہ ازیں معروف یونیورسٹیز کے داخلی دروازوں پر چہرے کی شناخت کا سافٹ ویئر نصب کر دیا ہے تاکہ خواتین طلباء کی نگرانی کی جا سکے اور یہ یقینی بنایا جا سکے کہ وہ سخت حجاب کے ضابطے کی پیروی کریں۔

اقوام متحدہ نے ایران کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور انسانیت کے خلاف جرائم کی مذمت کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ ایران ان اقدامات سے باز رہے۔

یاد رہے کہ  ایران کا "حجاب اور عفت" کا مجوزہ قانون اگر نافذ ہو جاتا ہے تو خلاف ورزی کرنے والوں کو 10 سال تک قید اور 12,000 ڈالر تک جرمانے کی سزا دی جا سکتی ہے۔

اس قانون کو دسمبر 2024 میں اسمبلی میں بحث کے بعد معطل کر دیا گیا تھا تاہم اسے دوبارہ پیش کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کا استعمال کے لیے کیا جا

پڑھیں:

مودی سرکار منی پور میں امن برقرار رکھنے میں ناکام، پرتشدد احتجاج کے بعد انٹرنیٹ بند، کرفیو نافذ

مودی سرکار منی پور میں امن و امان برقرار رکھنے میں ناکام ہے جب کہ تازہ ترین پرتشدد احتجاج کے بعد مختلف اضلاع میں انٹرنیٹ کو بند  اور کرفیو نافذ کردیا گیا۔

غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق پولیس نے کہا کہ ریاست کے ایک بنیاد پرست گروپ کے کچھ ارکان کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین کی سیکورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپوں کے بعد انٹرنیٹ بند اور کرفیو نافذ کر دیا گیا۔

تشدد کا تازہ ترین  واقعہ اس وقت پیش آیا جب کہ ہفتے کے روز بنیاد پرست میتی گروپ ارم بائی ٹینگول کے کمانڈر سمیت 5 ارکان کی گرفتاری کی اطلاعات سامنے آئیں۔

ان افراد کی رہائی کا مطالبہ کرنے والے مشتعل ہجوم نے پولیس چوکی پر دھاوا بول دیا، ایک بس کو آگ لگا دی اور ریاستی دارالحکومت امپھال کے کچھ حصوں میں سڑکیں بلاک کر دیں۔

منی پور پولیس نے امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال  کے تناظر میں 5 اضلاع میں کرفیو کا اعلان کیا۔

پولیس نے ایک بیان میں کہا کہ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹس کی طرف سے  بندش کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔ شہریوں سے درخواست ہے کہ وہ ان احکامات سے متعلق تعاون کریں۔"

ارمبائی ٹینگول جس پر کوکی برادری کے خلاف پر تشدد کارروائیاں کرانے کا الزام ہے نے بھی ریاست کے اضلاع کو 10 دن تک بند رکھنے کا اعلان کیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ انتظامیہ نے طاقت کا غلط استعمال کر کے تشدد کو ہوا دی، امیگریشن ایڈوکیسی گروپ
  • کمپٹیشن کمیشن کا اہم اقدام، لاجسٹکس شعبے میں 2 کمپنیوں کو مسابقتی قوانین سے استشنی کی مشروط منظوری
  • بلی کے ذریعے جیل میں چرس اسمگل کی کوشش ناکام
  • یورپی یونین کا نیتن یاہو کے وارنٹ جاری کرنے والے آئی سی سی ججوں کی حمایت کا اعلان
  • لاس اینجلس فسادات: نیشنل گارڈز کی تعیناتی کے بعد مظاہروں کی شدت میں اضافہ
  • مودی سرکار منی پور میں امن برقرار رکھنے میں ناکام، پرتشدد احتجاج کے بعد انٹرنیٹ بند، کرفیو نافذ
  • نئی پابندیاں ایرانی عوام کے ساتھ امریکی دشمنی کو ظاہر کرتی ہیں، اسماعیل بقائی
  • عید کے موقع پر استعمال بڑھنے سے کراچی میں پانی کا بحران شدت اختیار کرگیا
  • ایران کے خلاف دھمکی آمیز رویہ بے سود کیوں؟
  • جوہری معاہدے پر بڑھتی کشیدگی، ایران کی یورپ اور امریکہ کو وارننگ