برطانیہ میں صحت مند کھانا اب فی کیلوری دوگنا مہنگا
اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT
ایک حالیہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ برطانیہ کے غریب ترین شہریوں کو حکومت کی تجویز کردہ صحت بخش خوراک کے حصول کے لیے اپنی ڈسپوزایبل آمدنی کا تقریباً نصف کھانے پر خرچ کرنا پڑا گا۔
یہ بھی پڑھیں:کیا فاسٹ فوڈ کا استعمال خواتین میں بانجھ پن پیدا کر سکتا ہے؟
جس کھانے میں چکنائی، نمک اور چینی کی مقدار کم ہے، اب فی کیلوری اس کے کم غذائیت والے کھانے کی نسبت دوگنا مہنگا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ آبادی کے سب سے زیادہ محروم طبقے کو حکومت کی تجویز کردہ صحت مند غذا حاصل کرنے کے لیے اپنی ڈسپوزایبل آمدنی کا 45 فیصد کھانے پر خرچ کرنا ہوگا۔
مطالعہ نے انکشاف کیا کہ انگلینڈ میں کھانا خریدنے کے لیے ایک چوتھائی (26فیصد) جگہیں فاسٹ فوڈ آؤٹ لیٹس ہیں۔ اس کے علاوہ صحت بخش غذا سے محروم گروپوں میں ٹائپ 2 ذیابیطس سے متاثر ہونے کا امکان بہت زیادہ تھا۔
فوڈ فاؤنڈیشن کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر اینا ٹیلر نے کہا ہے کہ بروکن پلیٹ رپورٹ افسوسناک طور پر ظاہر کرتی ہے کہ ہمارا خوراک کا نظام آبادی کے بڑے حصے کو صحت مند رہنے اور ترقی کی منازل طے کرنے کے لیے درکار بنیادی غذائیت فراہم کرنے میں ناکام ہو رہا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ برطانیہ میں دستیاب بازاری و سستی خوراک اور صحت بخش اور پائیدار خوراک کے درمیان ایک المناک عدم توازن ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
برطانیہ ذیابیطس ڈسپوزایبل آمدنی غریب طبقہ فاسٹ فوڈ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: برطانیہ ذیابیطس ڈسپوزایبل ا مدنی فاسٹ فوڈ فاسٹ فوڈ کے لیے
پڑھیں:
آئی پی ایل میں معروف کمنٹیٹرز کو تنقیدی تجزیہ پیش کرنا مہنگا پڑ گیا
بھارتی کرکٹ بورڈ نے انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کے رواں سیزن میں ایڈن گارڈنز میں کھیلے جانے والے باقی میچز میں مشہور کمنٹیٹر ہارشا بھوگلے اور سائمن ڈول کو کمنٹری پینل سے ہٹا دیا۔
دونوں مبصروں نے پچ کیوریٹرز کےحوالے سے خیالات کا اظہار کیا تھا جن سے ناراض ہوتے ہوئے کرکٹ ایسوسی ایشن بنگال کے سیکریٹری نریش اوجھا نے تقریباً 10 روز قبل ایڈن گارڈنز میں کھیلے جانے والے آئندہ میچز میں ہارشا بھوگلے اور سائمن ڈول کو کمنٹری پینل سے ہٹانے کی درخواست کی تھی۔
کرک بز سے گفتگو کرتے ہوئے سائمن ڈول کا کہنا تھا کہ اگر اجنکیا رہانے کی ٹیم (کولکتہ نائٹ رائڈرز) کو ایڈن گارڈنز کے کیوریٹرز کی جانب سے سپورٹ نہیں مل رہی تو ان کو نیا ہوم گراؤنڈ ڈھونڈنا چاہیئے۔
جبکہ ہارشا بھوگلے نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر کولکتہ نائٹ رائڈرز گھر پر کھیل رہی ہے تو ان کو وہ ٹریک ملنے چاہیئں جس کے متعلق ٹیم کا خیال ہے کہ ان کے بولرز کے لیے مدد گار ثابت ہوسکتے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ پیر کے روز کولکتہ نائٹ رائیڈرز اور گجرات ٹائٹنز کے میچ کے دوران دونوں کمنٹیٹرز موجود نہیں تھے۔
ہارشا بھوگلے کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ انہیں کولکتہ نائٹ رائیڈرز کے کسی بھی میچ کے لیے تعین نہیں کیا گیا ہے۔ تاہم، اس بات کی تصدیق نہیں کی جاسکی کہ کمنٹری روسٹر ایسوسی ایشن کی باضابطہ شکایت کے بعد ترتیب دیا گیا یا پہلے۔