پاکستان اور برطانیہ کے درمیان پی آئی اے کی پروازیں جلد بحال ہونے کاامکان
اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT
(ویب ڈیسک)برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمشنر ڈاکٹر محمد فیصل نے برطانیہ اورپاکستان کے درمیان قومی ایئرلائن کی پروازیں بحال ہونے کی خوشخبری سنادی۔
پاکستانی ہائی کمشنر ڈاکٹر محمد فیصل نے لندن میں صحافیوں کے اعزاز میں ایک افطار ڈنر کا اہتمام کیا جس میں صحافیوں کے علاوہ ٹک ٹاکرز سمیت دیگر معززین نے بھی شرکت کی۔
ہائی کمشنر ڈاکٹر محمد فیصل نے افطار ڈنر پر آئے مہمانوں کو خوشخبری سنائی کہ عید کے بعد پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کی پروازیں برطانیہ کے مختلف شہروں کے لیے دوبارہ شروع ہو جائیں گی۔
اسلاموفوبیا عالمی امن، بین المذاہب ہم آہنگی کیلئے ایک خطرہ ہے: مریم نواز
انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے لندن اور مانچسٹر سے پاکستان کے لیے پروازیں بحال ہوں گی، ان کی کوشش ہے کہ برمنگھم سے بھی پی آئی اے کی پروازیں جلد بحال کی جائیں۔
انہوں نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ پروازوں کی بحالی کے لیے باقاعدہ افتتاحی تقریب منعقد کی جائے گی اور اس موقع پر میڈیا کو مدعو کیا جائے گا۔
ہائی کمشنر ڈاکٹر محمد فیصل نے اس بات کی وضاحت بھی کی کہ پی آئی اے کی پروازوں کی بحالی کا جہاز کے پہیے اترنے سے تعلق نہیں بلکہ یہ ایک علیحدہ عمل ہے۔
بانی پی ٹی آئی کی 9 مئی کے مقدمات میں ضمانت کا معاملہ، سماعت 18 مارچ کو ہوگی
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: ہائی کمشنر ڈاکٹر محمد فیصل نے کی پروازیں
پڑھیں:
دوران آپریشن نرس کے ساتھ رنگ رلیاں منانے والا ڈاکٹر دوبارہ جاب کیلئے اہل قرار
لندن: برطانیہ کی میڈیکل ٹریبیونل سروس نے پاکستانی نژاد کنسلٹنٹ اینستھیٹسٹ ڈاکٹر سہیل انجم کو دوبارہ کام کرنے کا اہل قرار دیتے ہوئے ان پر عائد پابندی ختم کر دی۔
برطانوی اخبار دی گارجین کے مطابق ڈاکٹر سہیل انجم پر الزام تھا کہ انہوں نے 2023 میں ٹیمسائیڈ ہسپتال میں ایک مریض کو بے ہوش کرنے کے بعد آپریشن تھیٹر چھوڑ کر نرس کے ساتھ جنسی عمل کیا۔
اس دوران ایک اور نرس کو مریض کی نگرانی کی ذمہ داری دے دی گئی تھی۔ واقعے کے بعد فروری 2024 میں انہیں نوکری سے فارغ کر دیا گیا تھا۔
میڈیکل ٹریبیونل میں ڈاکٹر سہیل انجم نے اپنے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ یہ ان کی سنگین غلطی تھی اور وہ اس پر شرمندہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ دوبارہ ایسی حرکت نہیں کریں گے اور برطانیہ میں اپنے کیریئر کو از سرِ نو شروع کرنا چاہتے ہیں۔
ٹریبونل کی چیئرپرسن ربیکا ملر نے فیصلے میں کہا کہ اگرچہ ڈاکٹر نے اپنے مفادات کو مریض اور ساتھی عملے پر ترجیح دی، تاہم اب دوبارہ اس طرح کی غلطی کا امکان کم ہے۔ ٹریبونل نے انہیں کام کی اجازت دے دی لیکن ان کی رجسٹریشن پر وارننگ دینے یا نہ دینے سے متعلق فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔