یمن میں حوثی باغیوں پر امریکی حملوں میں 31 ہلاک، 100 سے
اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 مارچ 2025ء) حوثیوں کی وزارت صحت کے ترجمان انیس الاصباحی نے آج اتوار 16 مارچ کو ایک بیان میں کہا کہ صنعا کے ساتھ ساتھ صعدہ، البیضاء اور ردا کے علاقوں پر ہونے والے امریکی حملوں میں کم از کم 31 افراد ہلاک اور 101 زخمی ہوئے، جن میں زیادہ تر ''بچے اور خواتین تھیں۔‘‘ باغیوں کے زیر قبضہ دارالحکومت صنعا میں اے ایف پی کے ایک فوٹوگرافر نے دھماکوں کی آواز سنی اور دھویں کے بادل اٹھتے ہوئے دیکھے۔
مشرق وسطی: یمن کے متعدد علاقوں پر اسرائیل کے فضائی حملے
ٹرمپ کی دھمکی
امریکی صدر نے خبردار کیا ہے کہ اگر ایران کے حمایت یافتہ گروپ نے تجارتی بحری جہازوں پر حملے بند نہ کیے تو اس پر ''جہنم کی بارش ہو گی۔
(جاری ہے)
‘‘ واضح رہے کہ غزہ کی جنگ کے دوران حوثی باغیوں کی طرف سے اسرائیل اور بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں پر مسلسل حملے ہوتے رہے۔
اس تناظر میں ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک سوشل میڈیا پیغام میں حوثی باغیوں کی کارروائیوں کو ختم کرنے کے لیے زبردست اور مہلک طاقت کے استعمال کا عزم ظاہر کیا تھا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تمام حوثی باغیوں کے لیے اپنے پیغام میں کہا، ''آپ کا وقت ختم ہو گیا ہے، اور آپ کے حملوں کا سلسلہ آج سے ہی رکنا چاہیے۔ اگر ایسا نہ ہوا تو آپ پر جہنم کی وہ بارش ہو گی جو آپ نے پہلے کبھی نہیں دیکھی ہو گی!‘‘حوثی باغیوں کا تجارتی بحری جہاز پر میزائل حملہ
حوثیوں کے خلاف کارروائی کا اعلان کرنے کے علاوہ ٹرمپ نے اس گروپ کے مرکزی حمایتی ' ایران‘ کو سخت انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا، ''حوثی دہشت گردوں کی حمایت فوری طور پر ختم ہونی چاہیے!‘‘ ایران کو دھمکی دیتے ہوئے ٹرمپ کا مزید کہنا تھا، ''امریکی عوام، ان کے صدر.
حوثی باغیوں کا رد عمل
حوثیوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ امریکی حملوں کا جواب دیا جائے گا۔ دریں اثناء ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے یمن میں تازہ ترین امریکی حملوں میں ہونے والی ہلاکتوں کی مذمت کی اور کہا کہ واشنگٹن کے پاس تہران کی خارجہ پالیسی کے بارے میں حکم چلانے کا ''کوئی اختیار نہیں‘‘ ہے۔
یمن: حوثی باغیوں کا ناروے کے پرچم والے جہاز پر کروز حملہ
حوثی باغیوں کے سیاسی دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا، ''یمنی مسلح افواج شدت پسندی کا مقابلہ کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔‘‘
حوثی باغی، جنہوں نے ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے یمن کے بیشتر حصے پر قبضہ کر رکھا ہے، ایران نواز گروپوں کے ''محور مزاحمت‘‘ کا حصہ ہیں جو اسرائیل اور امریکہ کے سخت مخالف ہیں۔
انہوں نے غزہ جنگ کے دوران بحیرہ احمر اور خلیج عدن سے گزرنے والے بحری جہازوں پر ڈرون اور میزائل حملے کیے۔امریکی سنٹرل کمانڈ کا بیان
امریکی سنٹرل کمانڈ (CENTCOM)، نے جنگجوؤں کی تصاویر اور ایک عمارت کے احاطے کو منہدم کرنے والے ایک بم کا ایمج پوسٹ کرتے ہوئے کہا، ''اپنے ہدف کو ٹھیک ٹھیک نشانہ بنانے والے حملوں کا مقصد امریکی مفادات کے دفاع، دشمنوں کو روکنے، اور نیویگیشن کی آزادی کو بحال کرنا تھا۔
‘‘ تازہ امریکی حملوں کے بعد برطانیہ کی طرف سے فوری طور پر کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا، جس نے جو بائیڈن کے دور صدارت میں امریکہ کے ساتھ مل کر حوثیوں کے خلاف اپنے طور پر حملے کیے تھے۔حوثی باغیوں کے حملے میں سعودی تیل کی تنصیبات کو نقصان
امریکی حملے کی مذمت
فلسطینی گروپ حماس، نے حوثیوں کی حمایت کو سراہتے ہوئے امریکی حملوں پر شدید تنقید کی ہے۔
حماس نے ان حملوں کو ''بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی اور ملک کی خودمختاری اور استحکام پر حملہ‘‘ قرار دیا۔ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے بھی ایک بیان میں امریکی حملوں کو وحشیانہ قرار دیتے ہوئے ان کی شدید مذمت کی اور انہیں ''اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں کی سنگین خلاف ورزی‘‘ قرار دیا۔
بحیرہ احمر میں کشیدگی حوثی باغیوں کے لیے ایک ’سنہری موقع‘؟
ایرانی پاسداران انقلاب کے سربراہ، حسین سلامی نے کہا، ''ایران جنگ نہیں کرے گا، لیکن اگر کسی نے دھمکی دی تو وہ مناسب، فیصلہ کن اور حتمی جواب دے گا۔‘‘
امریکہ کی طرف سے یمن میں حوثی باغیوں پر تازہ حملے حوثی باغیوں کے چند روز قبل دیے گئے اُس بیان کے بعد ہوئے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ غزہ پر اسرائیل کی تازہ ترین ناکہ بندی کے جواب میں وہ یمن سے گزرنے والے اسرائیلی جہازوں پر حملے دوبارہ شروع کر دیں گے۔
تاہم تب سے حوثی باغیوں کی طرف سے کوئی حملہ نہیں ہوا ہے۔پینٹاگون کے ترجمان شان پارنیل نے کہا کہ حوثیوں نے 2023ء سے اب تک 174 مرتبہ امریکی جنگی جہازوں اور 145 بار تجارتی جہازوں پر حملے کیے ہیں۔
ک م/ا ب ا (اے ایف پی،اے پی)
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے حوثی باغیوں کے امریکی حملوں جہازوں پر کی طرف سے حملے کی پر حملے کے لیے
پڑھیں:
نیویارک میئر شپ کے امیدوار زہران ممدانی کی حمایت میں سابق امریکی صدر سامنے آ گئے
نیو یارک:نیویارک سٹی کی میئرشپ کی دوڑ میں ایک نیا موڑ آگیا ہے، جب سابق امریکی صدر بارک اوباما نے ڈیموکریٹک امیدوار زہران ممدانی کی بھرپور حمایت کا اعلان کردیا۔
اوباما نے زہران ممدانی سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ اُن کی کامیابی کے لیے دعاگو ہیں اور جیت کی صورت میں اُن کا ہر ممکن ساتھ دیں گے۔
زہران ممدانی نے اوباما کے اظہارِ اعتماد پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اُن کے لیے یہ صرف سیاسی نہیں بلکہ اخلاقی حوصلہ افزائی ہے۔
ممدانی کا کہنا تھا کہ اہمیت اس بات کی ہے کہ نیویارک میں ایک نئی، منصفانہ اور سب کے لیے مساوی مواقع پر مبنی سیاسی فضا قائم کی جائے۔
برونکس کی ایک مسجد کے باہر جذباتی خطاب کرتے ہوئے زہران ممدانی نے کہا کہ اُن کے مخالفین نے انہیں ’جہاد کا حامی‘ اور دہشت گرد ظاہر کرنے کی کوشش کی، مگر وہ نفرت کے جواب میں اتحاد اور بھائی چارے کا پیغام لے کر میدان میں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نائن الیون کے بعد امریکا میں مسلمانوں کے لیے حالات بدل گئے حتیٰ کہ اُن کی خالہ بھی اُس وقت حجاب میں خود کو غیر محفوظ محسوس کرتی تھیں۔
تازہ ترین سروے کے مطابق زہران ممدانی 43 فیصد عوامی حمایت کے ساتھ واضح برتری حاصل کیے ہوئے ہیں جبکہ اُن کا مقابلہ سابق گورنر اینڈریو کومو اور ری پبلکن امیدوار ریٹس سلوا سے ہے۔
دوسری جانب پاکستانی امریکن کمیونٹی نے بھی اُن کے حق میں بھرپور حمایت کا اعلان کیا ہے۔ بروکلین کے علاقے کونی آئی لینڈ ایونیو جسے لٹل پاکستان کہا جاتا ہے میں زہران ممدانی کی حمایت میں درجنوں گاڑیوں پر مشتمل شاندار کار ریلی نکالی گئی۔ ریلی کا مقصد چار نومبر کو ہونے والے میئر الیکشن سے قبل پاکستانی ووٹرز کو متحرک کرنا تھا۔
کمیونٹی رہنماؤں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ زہران ممدانی ایک ایسے افورڈیبل نیویارک کے خواہاں ہیں جہاں ہر شخص، چاہے وہ کسی بھی نسل یا مذہب سے تعلق رکھتا ہو، باعزت زندگی گزار سکے۔
سیاسی ماہرین کے مطابق بارک اوباما کی حمایت کے بعد زہران ممدانی کی انتخابی مہم کو زبردست تقویت ملی ہے اور وہ ممکنہ طور پر نیویارک کے پہلے جنوبی ایشیائی مسلم میئر بن سکتے ہیں۔