شمالی مقدونیہ کے نائٹ کلب میں بدترین آتشزدگی سے 59 افراد ہلاک، 100 سے زائد زخمی
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق واقعے کے وقت کلب میں ایک میوزک بینڈ پرفارم کر رہا تھا جبکہ آتشزدگی کے بعد بھگدڑ سے دوست اور کئی خاندانوں کے اراکین بچھڑ گئے اور ہر طرف خوف و ہراس پھیل گیا۔ آگ لگنے کی وجہ کی وجہ شعلے بلند کرنے والی ڈیوائسز تھیں۔ اسلام ٹائمز۔ شمالی مقدونیہ کے علاقے کوکانی میں پرہجوم نائٹ کلب میں میوزک بینڈ کی لائیو پرفارمنس کے دوران بدترین آتشزدگی سے 59 افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہوگئے۔ خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق مقدونیہ کے وزیرداخلہ پینس ٹوسکوسکی نے کہا کہ نائٹ کلب میں ہونے والی آتشزدگی کے حوالے سے 4 افراد کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کردیے گئے ہیں۔ مقدونیہ کی سرکاری خبرایجنسی نے بتایا کہ پولیس نے مذکورہ واقعے پر نائٹ کلب کے مالک کو بھی حراست میں لے لیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ واقعے کے وقت کلب میں ایک میوزک بینڈ پرفارم کر رہا تھا جبکہ آتشزدگی کے بعد بھگدڑ سے دوست اور کئی خاندانوں کے اراکین بچھڑ گئے اور ہر طرف خوف و ہراس پھیل گیا۔ عینی شاہد 22 سالہ ماریجا تیسوا نے مقامی ٹی وی کو بتایا کہ ہر کوئی خود کو بچانے کی کوشش کر رہا تھا اور جیسے ہی انہوں نے کوشش کیا تو زمین پر گر گئیں اور لوگ ان کو روندھتے ہوئے گئے، جس سے ان کے چہرے پر زخم آئے۔ انہوں نے بتایا کہ اس دوران ان کا اپنی بہن سے رابطہ منقطع ہوگیا جو تاحال لاپتا ہے اور وہ ہمیں کسی اسپتال میں بھی نہیں ملیں۔
مقدونیہ کے وزیرداخلہ پینس ٹوسکوسکی نے نائٹ کلب میں آتشزدگی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ آگ دن کو 3 بجے لگی، جس کی وجہ شعلے بلند کرنے والی ڈیوائسز تھیں۔ وزیرصحت اربین تیراواری نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ واقعے میں زخمی ہونے والے 148 افراد کو اسکوپجے، کوکانی اور قریبی قصبوں کے اسپتالوں میں منتقل کردیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ زخمیوں میں سے 18 کی حالت تشویش ناک ہے، مزید بتایا کہ اسکوپجے سٹی اسپتال میں شدید جھلسے ہوئے 27 افراد موجود ہیں اور مزید 23 افراد کو کلینیکل سینٹر میں طبی امداد دی جا رہی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نائٹ کلب میں مقدونیہ کے بتایا کہ
پڑھیں:
گلگت بلتستان میں سیلاب؛ جاں بحق افراد کی تعداد 9ہوگئی، 500 سے زائد گھر تباہ
گلگت:گلگت بلتستان میں سیلابی تباہ کاریوں سے اب تک 9 افراد جاں بحق ہوئے ہیں جن میں 2 خواتین اور 2 بچے بھی شامل ہیں جبکہ درجن سے زائد افراد زخمی ہوئے۔
ترجمان صوبائی حکومت فیض اللہ فراق نے بتایا کہ لاپتا افراد کی تعداد 10 سے 12 ہو سکتی ہے جبکہ سیلاب کی تباہ کاریوں سے 500 سے زائد گھر تباہ ہوئے ہیں، مجموعی طور پر 12 کلومیٹر سے زائد سڑکیں تباہ ہوئیں۔
فیض اللہ فراق نے کہا کہ صوبہ بھر میں 27 پل اور 22 گاڑیاں سیلابی ریلوں کی نذر ہوگئی ہیں، لاتعداد دکانیں و مویشی خانے تباہ ہوئے ہیں اور ہزاروں فٹ عمارتی لکڑی ریلوں کے ساتھ بہہ گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سب سے زیادہ مالی و جانی نقصانات ضلع دیامر میں ہوئی، 300 سے زائد پھنسے مسافروں اور سیاحوں کو ریسکیو کیا گیا۔ ریسکیو و سرچ آپریشن میں پاک فوج نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا، جی بی اسکاؤٹس کے جوانوں نے بھی ریسکیو آپریشن و امدادی کاروائیوں میں بھر پور حصہ لیا۔
فیض اللہ فراق نے کہا کہ لاپتا افراد کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن اب بھی جاری ہے۔ صوبے کے مختلف علاقوں میں پانی کے بہاؤ اور سلائیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے جس کی وجہ سے سرچ آپریشن میں مشکلات کا سامنا ہے۔ بڑھتے پانی کے بہاؤ کی وجہ سے سڑکوں کی بحالی میں بھی مشکلات کا سامنا ہے۔
ترجمان نے واضح کیا کہ امدادی کاروائیوں کا سلسلہ جاری ہے جبکہ پانی و بجلی کی بحالی کے لیے کام شروع ہے، صوبائی حکومت متاثرین سیلاب کو تنہا نہیں چھوڑے گی ہر ممکن مدد کرے گی۔