امریکا میں سفری پابندیوں سے بچنے کے لیے پاکستان کو 60 دن کی مہلت
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
امریکی میڈیا کے مطابق پاکستان کو ویزہ پابندیوں سے بچنے کے لیے 60 روز کی مہلت مل گئی، امریکا کی جانب سے پاکستان کے لیے سفری پابندی میں نرمی کی گئی ہے۔ رائٹرز کے مطابق پاکستان کو سفری پابندی کی تیسری کیٹگری میں رکھا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا میں سفری پابندیوں سے بچنے کے لیے پاکستان کو 60 دن کی مہلت ملی گئی۔ امریکی میڈیا کے مطابق پاکستان کو ویزہ پابندیوں سے بچنے کے لیے 60 روز کی مہلت مل گئی، امریکا کی جانب سے پاکستان کے لیے سفری پابندی میں نرمی کی گئی ہے۔ رائٹرز کے مطابق پاکستان کو سفری پابندی کی تیسری کیٹگری میں رکھا گیا ہے، جس کے تحت پاکستان کو 60 روز میں امریکی حکام کے سیکیورٹی خدشات دور کرنا ہوں گے۔
اس گروپ میں 26 ممالک شامل ہیں، رائٹرز کی جانب سے حاصل کردہ ایک میمو میں کہا گیا ہے کہ مجوزہ اقدامات کا مقصد امریکا میں داخل ہونے والے غیر ملکی شہریوں کی اسکریننگ کے طریقہ کار کو مزید سخت بنانا ہے۔رپورٹس کے مطابق 41 ممالک کو 3 گروپوں میں تقسیم کیا گیا ہے، پہلے گروپ میں افغانستان، ایران اور شام سمیت 10 ممالک شامل ہیں۔ ان ممالک کے شہریوں کو مکمل ویزہ پابندی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے، دوسرے گروپ میں شامل ممالک کو جزوی پابندیوں کا سامنا کرنا ہوگا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پابندیوں سے بچنے کے لیے کے مطابق پاکستان کو سفری پابندی کی مہلت گیا ہے
پڑھیں:
رکن ممالک اسرائیل کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزرا پر پابندی عائد کریں، یورپی کمیشن
یورپی کمیشن کے مطابق اسرائیلی جارحیت یورپی یونین اسرائیل ایسوسی ایشن معاہدے کے انسانی حقوق اور جمہوری اصولوں کے احترام کو لازمی قرار دینے والے آرٹیکل 2 کی خلاف ورزی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ یورپی کمیشن نے اپنے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ غزہ جنگ کے باعث اسرائیل کے ساتھ تجارتی مراعات معطل کردی جائیں۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی یونین کی خارجہ پالیسی سربراہ کاجا کالاس نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ بعض اسرائیلی مصنوعات پر اضافی محصولات لگائیں۔ انھوں نے اپیل کی کہ اسرائیلی آبادکاروں اور انتہاپسند اسرائیلی وزراء ایتمار بن گویر اور بیتزالیل سموتریچ پر پابندیاں عائد کرنے کی اپیل کی۔ یورپی کمیشن کے مطابق اسرائیلی جارحیت یورپی یونین اسرائیل ایسوسی ایشن معاہدے کے انسانی حقوق اور جمہوری اصولوں کے احترام کو لازمی قرار دینے والے آرٹیکل 2 کی خلاف ورزی ہیں۔ انھوں نے غزہ میں بگڑتی انسانی المیے، امداد کی ناکہ بندی، فوجی کارروائیوں میں شدت اور مغربی کنارے میں E1 بستی منصوبے کی منظوری کو خلاف ورزی کی وجوہات بتایا۔
یورپی کمیشن کی صدر اورسلا فان ڈیر لاین نے فوری جنگ بندی، انسانی امداد کے لیے کھلی رسائی اور یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ دو طرفہ تعاون روک دیا جائے گا۔ تاہم یورپی یونین کے 27 رکن ممالک میں اس تجویز پر مکمل اتفاق نہیں ہے۔ اسپین اور آئرلینڈ معاشی پابندیوں اور اسلحہ پابندی کے حق میں ہیں جبکہ جرمنی اور ہنگری ان اقدامات کی مخالفت کر رہے ہیں۔ یورپی کمیشن کی یہ تجویز اس وقت سامنے آئی ہے جب یورپ بھر میں ہزاروں افراد اسرائیل کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں اور منگل کو اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کو نسل کشی قرار دیا گیا۔