حوثیوں کا امریکی بحری بیڑے پر دوسرا حملہ، ڈرونز اور میزائل داغے گئے
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
صنعا: یمن کے حوثی باغیوں نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے امریکی بحری جنگی بیڑے یو ایس ایس ہیری ٹرومین پر دوسری بار حملہ کیا، جس میں متعدد ڈرونز، بیلسٹک اور کروز میزائل داغے گئے۔ قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق، یہ حملہ کئی گھنٹوں تک جاری رہا۔
حوثی گروپ نے اعلان کیا ہے کہ جب تک اسرائیل غزہ پر حملے بند نہیں کرتا، وہ امریکی اور اسرائیلی بحری جہازوں کو نشانہ بناتے رہیں گے۔
دوسری جانب امریکہ نے بھی یمن پر فضائی حملے جاری رکھے ہوئے ہیں، جن میں سعدہ شہر میں کینسر کے علاج کی سہولت اور زراعت کے ذخائر تباہ کر دیے گئے۔ یمنی حکام کے مطابق، رہائشی علاقوں کو بھی نشانہ بنایا گیا، جس سے بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا۔
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے یمنی عوام کی مزاحمت کو سراہتے ہوئے کہا کہ واحد راستہ مزاحمت ہے اور یمنی قوم فتح یاب ہوگی۔ دوسری طرف، پاسداران انقلاب کے سربراہ حسین سلامی نے خبردار کیا کہ اگر ایران پر حملہ ہوا تو فیصلہ کن جواب دیا جائے گا۔
روس نے بھی امریکہ پر زور دیا ہے کہ وہ یمن پر حملے فوری بند کرے۔ روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے امریکی وزیر خارجہ سے ٹیلی فونک گفتگو میں فضائی حملے روکنے کا مطالبہ کیا۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
جب اسرائیل نے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کا نادر موقع ضائع کر دیا؛ رپورٹ
گزشتہ برس اسرائیل ایران کے جوہری تنصیبات کے حفاظتی دفاعی نظام کو ناکارہ بنانے میں کامیاب ہوگیا تھا۔
اسرائیلی اخبار "یروشلم پوسٹ" کے مطابق اسرائیل کو یہ نادر موقع اُس وقت ہاتھ آیا جب اپریل 2024 کو ایران نے اسرائیل پر سیکڑوں میزائل اور ڈرونز سے حملہ کیا تھا۔
ایران کے اس حملے کے جواب میں اسرائیل نے اصفہان میں واقع ایک S-300 طرز کا ایرانی فضائی دفاعی نظام کو نشانہ بنایا۔
اسرائیل کے پاس موقع تھا تھا کہ دفاعی نظام کو ناکارہ بنانے کے بعد جوہری تنصیبات پر بآسانی حملہ کرکے اسے تباہ کردیتا۔
تاہم اسرائیل نے صرف دفاعی نظام کو ناکارہ بنانے پر اکتفا کیا اور جوہری تنصیبات کو چھوڑ دیا۔
اس دوران اسرائیل کی سیاسی و عسکری قیادت نے بند دروازوں کے پیچھے تین اہم اجلاس کیے۔
ان میں اس بات پر غور کیا گیا کہ اب ہم ایرانی جوہری تنصیبات کو تباہ کرنے کی صلاحیت حاصل کرچکے ہیں اور یہ نادر موقع ہے۔
عین ممکن تھا کہ اسرائیلی قیادت ایران کے جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کی اجازت دیدی لیکن امریکا نے مداخلت کی اور حملہ رکوادیا تھا۔
اُس وقت کی امریکی قیادت کا خیال تھا اگر اسرائیل نے ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا تو خطے میں ایک خطرناک جنگ چھڑ سکتی ہے۔
قبل ازیں امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ اسرائیل نے ایران کی جوہری صلاحیت کو ایک سال پیچھے دھکیلنے کے لیے مئی میں حملہ کا منصوبہ بنایا تھا۔
تاہم امریکی صدر ٹرمپ نے فوجی کارروائی کے بجائے سفارتی راستہ اختیار کرنے کو ترجیح دی۔