کراچی میں آسمان پر شہاب ثاقب کا سحر انگیز نظارہ
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
کراچی میں گزشتہ رات تقریباً 2 بجکر 43 منٹ پر آسمان شہاب ثاقب دیکھا گیا جس کے باعث آسمان پر ایک ساعت کے لیے روشنی پھیل گئی۔ اس نظارے کو کئی شہریوں نے کیمرے کی آنکھ میں قید کرلیا اور پھر ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔ اسلام ٹائمز۔ کراچی میں آسمان پر شہاب ثاقب کا سحر انگیز نظارہ دیکھا گیا، اتوار اور پیر کی درمیانی شب نمودار ہونے والے شہاب ثاقب نے آسمان کو روشن کردیا۔ کراچی میں گزشتہ رات تقریباً 2 بجکر 43 منٹ پر آسمان شہاب ثاقب دیکھا گیا جس کے باعث آسمان پر ایک ساعت کے لیے روشنی پھیل گئی۔ اس نظارے کو کئی شہریوں نے کیمرے کی آنکھ میں قید کرلیا اور پھر ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔ ماہرین کے مطابق زمین کے گرد مدار میں کروڑوں کی تعداد میں شہاب ثاقب ہیں، جو زمین کے ماحول میں آتے ہوئے آکسیجن اور کشش کے باعث جل جاتے ہیں۔
واضح رہے کہ شہاب ثاقب یا میٹیورائٹ دراصل سیارچوں (ایسٹیرائڈز) یا دم دار ستاروں (کومیٹ) سے خارج ہونے والے ٹھوس پتھر ہوتے ہیں جو کرۂ ارض کا احاطہ کرنے والی فضا سے گزر کر سطحِ زمین تک پہنچتے ہیں۔ اس دوران ہوا کے ساتھ رگڑ، دباؤ یا کیمیائی تعامل کے باعث ان میں آگ بھڑک اٹھتی ہے جس کے نتیجے میں ان سے توانائی کا اخراج ہوتا ہے اور یہ شہابیے یا محض آگ کے گولوں کی شکل اختیار کر لیتے ہیں، جنھیں ٹوٹتے تارے بھی کہا جاتا ہے۔ اکثر اوقات یہ اس شدید حدت اور رگڑ کی وجہ سے ہوا میں ہی ریزہ ریزہ ہو جاتے ہیں تاہم کبھی کبھار ایسا بھی ہوتا ہے کہ کوئی شہاب ثاقب زمین پر آگرے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: شہاب ثاقب کراچی میں کے باعث
پڑھیں:
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی: ریلوے کی سکھر میں اراضی ایک رویپہ فی مربع گز لیز پر دینے کا انکشاف
اسلام آباد:پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں پاکستان ریلوے کی الشفاء ٹرسٹ آئی اسپتال سکھر کو فلاحی مقاصد کے لیے دی گئی زمین صرف 1 روپے فی مربع گز لیز پر دیے جانے کا انکشاف ہوا۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی جنید اکبر کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ پی اے سی میں وزارت ریلوے سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔
سیکرٹری ریلوے نے کہا کہ ریلوے کی پنشن کا بجٹ ابھی بھی کافی نہیں ہے، لوگوں کو دو سال سے پنشن کے فوائد نہیں ملے، ابھی 64 ارب کی ایلوکیشن ملی ہے ،13،14 ارب کی لائبلٹی پڑی ہے، ریلوے کا آپریٹنگ منافع ایک ارب کے قریب ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایم ایل ون اسٹریٹجک پراجیکٹ ہے، ایم ایل فور کے تحت گوادر کو مین لائن سے جوڑنا ہے، تھرکو ریلوے سسٹم سے جوڑ رہے ہیں، ایم ایل ون کا کراچی سے ملتان تک فیز ون رکھا ہے، ایم ایل ون کا ملتان سے پشاور فیز ٹو ہے، ایم ایل ون بن جانا چاہیے، کافی وجوہات ہیں جن کی وجہ سے یہ نہیں بنا مگر ہمارے سائیڈ سے کوئی پرابلم نہیں ہے۔
رکن کمیٹی سید حسین طارق نے پوچھا کہ ایم ایل ون پر کتنی اسپیڈ ہوگی؟ اس پر سیکریٹری ریلوے نے کہا کہ اپ گریڈڈ ڈیزائن 160 کلومیٹر فی گھنٹہ کی اسپیڈ ہے۔
ثناء اللہ خان مستی خیل نے پوچھا کہ کیا آپ کے علاوہ کوئی اور ادارہ بھی ہے جو ٹرانسپورٹ گڈز پہنچاتاہے؟ سیکرٹری ریلوے نے جواب دیا کہ ریلوے کے علاوہ سڑکیں ہیں۔
ریلوے میں پیپرا رولز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 3 ارب39 کروڑ 53 لاکھ کی خریداری سے متعلق آڈٹ اعتراض سامنے آیا۔ آڈٹ حکام نے کہا کہ جون 2020ء سے جون 2022ء کے درمیان خریداری کی گئی۔ سیکرٹری ریلوے نے کہا کہ یہ 100 لوکوموٹیوز کی ریپیئرمنٹ کا پراجیکٹ تھا۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ڈی اے سیز زیادہ کی ہیں لیکن کوئی آؤٹ پٹ تو نظر آئے، اسی طرح کی ڈی اے سی کرنی ہے تو پھر نہ کریں۔ کمیٹی نے معاملہ موخر کردیا۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں پاکستان ریلوے کی الشفاء ٹرسٹ آئی اسپتال سکھر کو فلاحی مقاصد کے لیے دی گئی زمین صرف 1 روپے فی مربع گز لیز پر دیے جانے کا انکشاف ہوا۔
آڈٹ حکام نے کہا کہ اس زمین کو کمرشل مقاصد کے لیے استعمال کیا جارہا ہے، اسپتال نے زمین سب لیز پر دی، شادی لان قائم کیا، اور موبائل ٹاورز لگانے کی اجازت دی، کمرشل مقاصد سے پاکستان ریلوے کو 46 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔
پی اے سی نے 10 دنوں میں ملوث ریلوے حکام کے خلاف کارروائی کی ہدایت کردی۔
قبل ازیں اجلاس میں ثناء اللہ مستی خیل کے میٹرز اتارنے کا معاملہ زیر بحث آیا۔ سیکریٹری توانائی نے کہا کہ ہمارے افسران اس معاملے پر معافی مانگ چکے ہیں، میں نے کمیٹی اراکین کو بریفنگ دے دی ہے، اب کمیٹی فیصلہ کرے گی کہ معاملہ کیسے حل کرنا ہے۔
چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ ثناء اللہ مستی خیل نے بڑے دل کا مظاہرہ کیا اور انہوں ںے قصور وار لوگوں کو معاف کردیا، پی اے سی اپنے ممبران کی عزت پر کوئی کمپرومائز نہیں کرے گی، اگرمستی خیل ان کو معاف نہ کرتے تو ہم سخت کارروائی کرتے، ثناءاللہ مستی خیل کی معافی کے بعد معاملہ ختم کر دیا گیا۔