ریما خان کی اپیل پر لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب حکومت سے جواب طلب کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
لاہور ہائی کورٹ نے اداکارہ ریما خان کی درخواست پر سماعت کی، جس میں انہوں نے ہتکِ عزت کے دعووں کے لیے ٹریبونل تشکیل نہ دینے کے اقدام کے خلاف کارروائی کی تھی۔
جسٹس عابد عزیز شیخ کی سربراہی میں ہونے والی سماعت کے دوران، ریما خان کے وکیل نے موقف پیش کیا کہ ہتکِ عزت کے قانون 2024 کے تحت ٹریبونل قائم کیے جانے چاہیے تھے۔ وکیل نے بتایا کہ 2024 کے قانون سے قبل، ایڈیشنل سیشن جج اور سول جج بھی ہتکِ عزت کے مقدمات کی سماعت کر سکتے تھے۔
درخواست میں یہ بھی کہا گیا کہ حکومت کی جانب سے ٹریبونل تشکیل نہ دینے کا اقدام قانونی تقاضوں کے منافی ہے۔ عدالت نے اس معاملے پر نوٹس جاری کرتے ہوئے پنجاب حکومت سے جواب طلب کر لیا۔
ریما خان، جو پاکستانی فلم انڈسٹری کی معروف اداکارہ ہیں، نے عدالت سے درخواست کی ہے کہ ہتکِ عزت کے مقدمات کی سماعت کے لیے فوری طور پر ٹریبونل قائم کیا جائے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے نہ صرف انصاف کی فراہمی میں تیزی آئے گی، بلکہ شہریوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ بھی یقینی ہوگا۔
اب پنجاب حکومت کو عدالت کے سامنے اپنا موقف پیش کرنا ہوگا۔ معاملے کی اگلی سماعت کا انتظار ہے، جس میں عدالت حکومتی اقدامات کی قانونی حیثیت پر فیصلہ سنائے گی۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: عزت کے
پڑھیں:
پاکستان کا آئی ایم ایف سے 1.2 ارب ڈالر قسط کے حصول کے لیے اہم اقدام
وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف سے 1.2 ارب ڈالر کی اگلی قسط کے اجراء کی حتمی منظوری میں حائل آخری رکاوٹ بھی دور کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق حکومت نے عالمی مالیاتی ادارے کو 15 نومبر سے قبل گورننس اینڈ کرپشن ڈائیگنوسس رپورٹ شائع کرنے کی یقین دہانی کروا دی۔ حکومت آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ اجلاس سے پہلے دیگر تمام شرائط پوری کر چکی ہے لیکن آئی ایم ایف کی جانب سے گورننس اینڈ کرپشن ڈائیگنوسس رپورٹ کے جلد اجرا پر اصرار کیا گیا، رپورٹ کے اجرا کے لیے تکنیکی امور کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔ آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس دسمبر میں متوقع ہے جس میں پاکستان کے لیے 1.2 ارب ڈالر قسط کی منظوری دی جائے گی۔ آئی ایم ایف کے تحت 1 ارب اور کلائمیٹ فناسنگ کی مد 20 کروڑ ڈالر ملیں گے۔ گورننس اینڈ کرپشن رپورٹ جاری ہونے کے بعد ہی بورڈ اجلاس طلب کیا جائے گا۔ رپورٹ میں سرکاری اداروں میں انتظامی کمزوریوں اور کرپشن کے خدشات کی نشاندہی شامل ہے، قانون کی عمل داری کی کمزور صورتحال اور دیگر خدشات بھی رپورٹ کا حصہ ہیں۔ ذرائع کے مطابق سرکاری اداروں میں کمزوریوں کے تدارک کے لیے اصلاحات بھی تجویز کی جائیں گی جبکہ آئی ایم ایف سے عمل درآمد کا باقاعدہ فریم ورک بھی شیئر کیا جائے گا۔ رپورٹ کے اجرا کی اصل تاریخ جولائی تھی، پھر اگست 2025 مقرر کی گئی۔ حکومت نے حالیہ اقتصادی جائزہ مذاکرات میں آئی ایم ایف سے مزید مہلت مانگی تھی۔