افغانستان سے مذاکرات میں کردار ادا کرنے کو تیار ہیں: حافظ نعیم
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
امیرِ جماعتِ اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن---فائل فوٹو
امیرِ جماعتِ اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات میں جماعتِ اسلامی کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔
کراچی میں پریس کانفرنس میں حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ افغانستان سے تعلقات معمول پر لانے کی ضرورت ہے، افغانستان یقینی بنائے کہ اس کی سر زمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہو گی۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ تنخواہ دار طبقہ 500 ارب اور حکمران طبقہ صرف 5 ارب ٹیکس دیتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ خیبر پختون خوا میں 57 حملہ ہوئے، وہاں تیزی سے بے امنی بڑھ رہی یے، کے پی اس لیے جل رہا ہے کیونکہ ہماری اپنی پالیسی نہیں۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ بلوچوں کے تحفظات کو دور کرنا حکومت کی ذمے داری ہے، بلوچستان کے مسائل کو حل کرنا ہو گا، رقبے کے لحاظ سے بڑا صوبہ ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ بجلی کے نرخ کم کیے جائیں، چھوٹی صنعتوں کو ترقی دی جائے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: حافظ نعیم الرحم ن ن نے کہا
پڑھیں:
پاکستان کی اسرائیل کی اقوام متحدہ کی رکنیت معطل کرنے کی تجویز کی حمایت
دوحہ ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 15 ستمبر2025ء ) پاکستان کی اسرائیل کی اقوام متحدہ کی رکنیت معطل کرنے کی تجویز کی حمایت۔ تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے پیر کے روز قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والے عرب اسلامی سربراہی اجلاس میں شرکت کی۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے عرب اسلامی سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا انسانیت کیخلاف جنگی جرائم پر اسرائیل کو کٹہرے میں لانا ہو گا، پاکستان قطر کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی کرتا ہے، اسرائیل کا قطر پر حملہ جارحانہ اقدامات کا تسلسل ہے، اقوام متحدہ میں اسرائیلی کی رکنیت کی معطلی کی تجویز کے حامی ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ 1967 کی سرحدوں کے مطابق آزاد فلسطینی ریاست کا قیام چاہتے ہیں۔ جبکہ امیر قطر شیخ تمیم بن حمدالثانی نے دوحا میں عرب اسلامی کے ہنگامی اجلاس میں مسلم ممالک کے سربراہوں سے خطاب میں کہا کہ [حماس] کو امریکا کی طرف سے تجاویز پر توجہ مرکوز کرنی تھی لیکن کیا آپ نے کبھی ایسی جارحیت کے بارے میں سنا ہے؟ کہ ایک ایسی ریاست جو مذاکرات کے لیے مستقل مزاجی سے کام کر رہی ہو، ایک ایسی ریاست جو مذاکرات میں ثالث ہے اور پھر اسی مقام پر جارحیت کی گئی ہو جہاں مذاکرات ہو رہے ہیں۔(جاری ہے)
امیر قطر نے سوال کیا کہ اگر اسرائیل حماس کے رہنماؤں کو قتل کرنا چاہتا ہے تو پھر مذاکرات کیوں؟ اگر آپ یرغمالیوں کی رہائی پر اصرار کرتے ہیں تو پھر وہ تمام مذاکرات کاروں کو کیوں قتل کر رہے ہیں؟ ہم اپنے ملک میں اسرائیل کے مذاکراتی وفود کی میزبانی کیسے کر سکتے ہیں جب کہ وہ ہمارے ملک پر فضائی حملے کے لیے ڈرون اور طیارے بھیجتے ہیں؟ ان کا کہنا تھا کہ سوالوں کی ضرورت نہیں یہ صرف بزدلانہ جارحیت ہے ایسے فریق کیلیے کوئی گنجائش نہیں ہے۔ اپنے خطاب میں امیر قطر نے کہا کہ اسلامی ملکوں کے رہنماؤں کو دوحا آمد پر خوش آمدید کہتا ہوں، اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی ہو رہی ہے اسرائیل نے انسانیت کے خلاف جرائم میں تمام حدیں پار کر دیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل نے قطر کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی کی حالانکہ قطر نے ثالث کے طور پر خطے میں امن کےلیے مخلصانہ کوششیں کیں، اسرائیل نے مذاکراتی عمل کو سبوتاژ کرتے ہوئے حماس کی قیادت کو نشانہ بنایا، یرغمالیوں کی پرامن رہائی کے تمام اسرائیلی دعوے جھوٹے ہیں، گریٹراسرائیل کا ایجنڈاعالمی امن کیلئے شدید خطرہ ہے۔