نسل کشی کا جواز پیش کرنے کے لیے حملے کی تیاری کا اسرائیلی دعویٰ گمراہ کن ہے، حماس
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
حماس نے منگل کے روز ایک بیان میں کہا کہ قابض فوج رائے عامہ کو گمراہ کرنے اور غزہ میں معصوم شہریوں کے خلاف نسل کشی دوبارہ شروع کرنے اور جنگ میں واپسی کے اپنے پہلے فیصلے کو درست ثابت کرنے کے لیے جھوٹے حیلے بہانے بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین کی اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے زور دے کر کہا ہے کہ قابض اسرائیل کا یہ کہنا کہ فلسطینی مزاحمت کار حملے کی تیاری کر رہے تھے، رائے عامہ کو گمراہ کرنے کی کوشش اور غزہ میں قتل عام اور نسل کشی دوبارہ شروع کرنے کا جواز پیش کرنے کی مذموم کوشش ہے۔ حماس نے منگل کے روز ایک بیان میں کہا کہ قابض فوج رائے عامہ کو گمراہ کرنے اور غزہ میں معصوم شہریوں کے خلاف نسل کشی دوبارہ شروع کرنے اور جنگ میں واپسی کے اپنے پہلے فیصلے کو درست ثابت کرنے کے لیے جھوٹے حیلے بہانے بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ قابض ریاست نے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔ اپنی ذمہ داریوں سے گریز کیا ہے اور وہ شرمناک بین الاقوامی خاموشی کے درمیان غزہ کے لوگوں کے خلاف قتل عام کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ حماس نے اس بات پر زور دیا کہ وہ آخری لمحات تک معاہدے پر قائم ہے اور اسے برقرار رکھنے کا خواہاں ہے تاہم نیتن یاہو نے اپنے اندرونی بحرانوں سے نکلنے کا راستہ تلاش کرتے ہوئے فلسطینی عوام کے خون کی قیمت پر جنگ کو دوبارہ شروع کرنے کو ترجیح دی۔
حماس نے واضح کیا کہ امریکی انتظامیہ کا یہ اعتراف کہ اسے اسرائیلی جارحیت کے بارے میں پیشگی اطلاع دی گئی تھی فلسطینی عوام کے خلاف قتل وغارت کی جنگ میں اس کی براہ راست شراکت کی تصدیق کرتی ہے۔ حماس نے نشاندہی کی کہ واشنگٹن کا اعتراف قابض ریاست کے ساتھ امریکہ کی صریح ملی بھگت اور تعصب کو ظاہر کرتا ہے اور اس کے پرامن رہنے کے عزم کے بارے میں اس کے دعووں کی جھوٹی بات کو بے نقاب کرتا ہے۔ حماس نے واشنگٹن کو قابض ریاست کے لیے اپنی لامحدود سیاسی اور فوجی حمایت کے ساتھ غزہ میں خواتین اور بچوں کے قتل عام کے جرم میں برابر کا مجرم قرار دیا۔ خیال رہے کہ آج منگل کی صبح قابض اسرائیلی فوج نے جنگ بندی کی صریح خلاف ورزی کرتے ہوئے غزہ کی پٹی پر اپنی جارحیت دوبارہ شروع کی۔ درجنوں فضائی حملوں میں چار سو سے زائد فلسطینیوں کو شہید اور سیکڑوں کو زخمی کیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کرنے اور کے خلاف کہ قابض کے لیے
پڑھیں:
اسرائیلی جارحیت کو کسی بھی بہانے جواز فراہم کرنا ناقابل قبول ہے؛ اعلامیہ قطر اجلاس
دوحہ میں قطر کی میزبانی میں ہونے والے اسلامی ممالک کے سربراہی اجلاس کا متفقہ اعلامیہ جاری کردیا گیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اعلامیہ میں اسرائیلی جارحیت اور اس کے جنگی جرائم کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔
اعلامیہ میں تمام ممالک سے اسرائیل کو اسلحہ کی فراہمی معطل کرنے کی اپیل کرتے ہوئے عرب اور مسلم رہنماؤں سے اسرائیل کے ساتھ سفارتی و معاشی تعلقات پر نظرِثانی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ قطر کے خلاف اسرائیل کی وحشیانہ جارحیت خطے میں امن کے کسی بھی کاوش اور امکان پر کاری ضرب لگاتی ہے۔
اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں شریک تمام ممالک کے سربراہان نے کہا کہ ہم ریاست قطر پر اسرائیل کے بزدلانہ اور غیر قانونی حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ تمام ممالک نے قطر کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے اسرائیلی حملے پر جوابی ردعمل کے لیے اس کے اقدامات کی حمایت کا یقین بھی دلایا۔
اعلامیہ میں اسرائیلی حملے کے بعد قطر کے مہذب اور دانشمندانہ موقف کی تعریف کرتے ہوئے کہا گیا کہ غیر جانبدار ثالثی کے مقام پر حملہ بین الاقوامی امن کے عمل کو نقصان پہنچاتا ہے۔
اسلامی ممالک کے اجلاس کے اعلامیہ میں اس عزم کا اظہار کیا گیا ہے کہ غزہ میں جارحیت روکنے کے لیے ثالث قطر، مصر اور امریکا کی کوششوں کی حمایت جاری رکھیں گے۔
اعلامیہ میں امن و سلامتی کے قیام کے لیے ثالثی اور حمایت میں قطر کے تعمیری اور قابل تعریف کردار کی تعریف بھی کی گئی۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی بہانے اسرائیلی جارحیت کو جواز فراہم کرنے کی کوششوں اور اسرائیل کی قطر کو دوبارہ نشانہ بنانے کی دھمکیوں کو یکسر مسترد کرتے ہیں۔
قبل ازیں عرب ریاستوں کی کونسل نے قطر پر اسرائیل کے حملے کے درمیان اجتماعی سلامتی اور اتحاد کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
دستاویز کے مطابق، عرب ریاستوں کی کونسل نے خطے میں سلامتی اور تعاون کے لیے مشترکہ وژن کی قرارداد منظور کی ہے۔
دستخط کنندگان نے کہا کہ مستقبل کے کسی بھی علاقائی انتظامات میں بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں، اچھے ہمسایہ تعلقات، خودمختاری کا احترام، ریاستوں کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت، حقوق اور فرائض کی برابری، ایک ریاست کی دوسری ریاست پر ترجیح کے بغیر، پرامن طریقوں سے تنازعات کا حل شامل ہونا چاہیے۔
انھوں نے 1967 کے خطوط پر فلسطینی اراضی پر اسرائیل کے قبضے کو ختم کرنے اور خطے کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔