لوگ انتظار میں ہوتے ہیں کہ ٹیم ہارے تو تنقید کریں، حارث رؤف
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
پاکستان کے دائیں ہاتھ کے فاسٹ بولر حارث رؤف نے قومی کرکٹ ٹیم پر مسلسل تنقید مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ لوگ انتظار کررہے ہوتے ہیں کہ قومی ٹیم ہارے اور ہم تنقید شروع کریں۔
منگل کے روز اوول میں نیوزی لینڈ کے خلاف بارش سے متاثرہ دوسرے ٹی 20 انٹرنیشنل میں پانچ وکٹوں سے شکست کے بعد پاکستانی ٹیم پر شائقین کی جانب سے سخت تنقید کی جارہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نیوزی لینڈ نے دوسرے ٹی20 میچ میں پاکستان کو 5 وکٹوں سے شکست دیدی
میچ کے بعد کی پریزنٹیشن میں حارث رؤف نے ابھرتے ہوئے کھلاڑیوں کو سپورٹ کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں تنقید کا کلچر معمول بن چکا ہے، کھلاڑیوں پر تنقید کرنا ایک عام سی بات ہے، یہ نوجوان کھلاڑی ہیں جنہیں موقع دیا گیا ہے۔
حارث رؤف نے نشاندہی کی کہ دوسری ٹیمیں نوجوان کھلاڑیوں کو کامیابی کے لیے کافی مواقع فراہم کرتی ہیں، اکثر انہیں ایڈجسٹ کرنے کے لیے 10 سے 15 میچز کھلینے کا موقع دیتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: حارث رؤف نے نومولود بیٹے کے ساتھ ویڈیو شیئر کردی، نام بھی بتادیا
انہوں نے مزید کہا کہ جب آپ پہلی بار بین الاقوامی کرکٹ میں داخل ہوتے ہیں تو آپ جدوجہد کرتے ہیں، یہ اب پاکستان میں عام ہو گیا ہے کہ لوگ ہمیں ہارتے ہوئے دیکھنے کے منتظر رہتے ہیں اور ساتھ ہی تنقید شروع کردیتے ہیں، لوگوں کی اپنی رائے ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان دو طرفہ ٹی20 سیریز کا تیسرا اور اہم میچ جمعے کے روز کھیلا جائے گا،اس میچ میں پاکستان کو شکست ہوتی ہے تو نیوزی لینڈ کو 5 میچوں کی سیریز میں ناقابل تسخیر برتری حاصل ہوجائے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news پاکستان تنقید حارث رؤف شکست قومی ٹیم نیوزی لینڈ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان قومی ٹیم نیوزی لینڈ نیوزی لینڈ
پڑھیں:
’ہر شو میں ایک نئی کہانی ہوتی ہے‘، ندا یاسر کو پھر تنقید کا سامنا
اداکارہ و ٹی وی میزبان ندا یاسر ایک بار پھر اپنے مارننگ شو میں ملازمہ کی چوری کی کہانی سناتے ہوئے تنقید کا نشانہ بن گئیں۔
حال ہی میں ندا یاسر نے اپنے مارننگ شو میں اپنے گھر میں پیش آنے والے چوری کے واقعے کی تفصیلات بتائیں، ان کا کہنا تھا کہ جب میرے بچے چھوٹے تھے اور میں کوئی کام بھی نہیں کر رہی تھی تو بچوں کو اسکول لے کر جاتی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ میری ایک دوست نے اپنے گھر پر کام کرنے والی ملازمہ کی بیٹی کو میرے گھر پر کام کے لیے رکھوا دیا۔ اس وقت میرے بچے پلے گروپ میں تھے اور مجھے اسکول کے باہر دو گھنٹے انتظار کرنا پڑتا تھا اور اس دوران گھر پر ان کی ملازمہ اکیلی ہوتی تھی۔
ایک دن میری دوست نے کہا کہ میرے بچوں کا اسکول تمہارے گھر کے قریب ہے اور ملازمہ اسکول میں اکیلی بیٹھی رہتی ہے، اگر اجازت ہو تو وہ تمہارے گھر آکر اپنی بیٹی (ملازمہ) کے پاس وہ وقت گزار سکتی ہے جب تک بچوں کے اسکول کی چھٹی نہیں ہو جاتی تو میں نے اجازت دے دی۔
میزبان کے مطابق جب وہ اپنے بچوں کے ساتھ اسکول جاتیں تو گھر میں صرف ملازمہ اور اس کی ماں موجود ہوتی تھیں اور پورا گھر ان کے حوالے ہوتا۔ اس دوران وہ دونوں گھر سے قیمتی سامان چوری کرتی رہیں اور جب تک وہ ملازمہ ان کے گھر میں کام کرتی رہی، گھر سے خاصا سامان چوری ہوتا رہا جن میں کپڑے اور جیکٹس بھی شامل تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: کیا ڈرامہ ’جنت سے آگے‘ کی کہانی ندا یاسر کی ہے؟
ندا یاسر نے مزید کہا کہ ان سے غلطی یہ ہوئی کہ انہوں نے ملازمہ پر اندھا بھروسہ کیا اور دوسرا یہ کہ وہ اپنی سہیلی کو انکار بھی کر سکتی تھیں۔ اور اس وقت سمجھ آیا کہ آپ کو انکار آنا چاہیے۔ اب اگر میرے گھر کوئی کام کرتا ہے تو ملازمین کے گھر والوں کو اس وقت آنا منع ہے جب میں گھر پر نہ ہوں۔
سوشل میڈیا صارفین ندا یاسر کو اس بات پر تنقید کا نشانہ بناتے نظر آئے ایک صارف نے کہا کہ ایک شو ندا صرف اکیلے کریں اور ہمیں بتائیں کے کتنی دفعہ ان کے گھر چوری ہوئی ہے۔ صارف نے کہا کہ ہر شو میں ایک نئی کہانی ہوتی ہے کہ ان کے گھر کیسے چوری ہوئی۔
ایک سوشل میڈیا صارف نے بدا یاسر کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ ندا باجی کے گھر جتنی چوریاں ہوئی ہیں پورے کراچی میں نہیں ہوئیں۔ ثبور نامی صارف نے کہا کہ ندا یاسر کی باتیں سننے کے بعد سارے ملازمین کو گھر سے نکال کر خود جھاڑو پکڑ لینا چاہیے۔ جبکہ ایک صارف نے طنزاً کہا کہ ’ندا یاسر اور ان کے ملازموں کے کیوٹ قصے‘۔
یہ بھی پڑھیں: اداکارہ ندا یاسر کو بیرون ملک جا کر لپ اسٹک لگانا مہنگا پڑ گیا، سوشل میڈیا صارفین کی کڑی تنقید
واضح رہے کہ اس سے پہلے بھی ندا یاسر نے بتایا کہ جب ان کے بیٹے بالاج کی پیدائش ہوئی تو انہوں نے ایک فلپائنی ملازمہ کو نوکری پر رکھا تاکہ گھر کے کاموں میں مدد مل سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے اعتماد کا غلط فائدہ اٹھایا گیا، وہ ملازمہ موبائل فونز اور باہر سے خریدی گئی اشیا چوری کرتی رہی۔ ایک دن انہیں شک ہوا کہ ان کے پرس سے یوروز غائب ہوئے ہیں۔ یہی سے شک ہوا کہ ملازمہ چور ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ندا یاسر ندا یاسر چوریاں ندا یاسر ملازمہ