ہر شئے کی بہار ہوتی ہے ماہ رمضان کی بہارقرآن پاک ہے، علامہ علی رضا نقوی
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
ملتان میں امامیہ آرگنائزیشن کے زیراہتمام منعقدہ تمسک بالقرآن کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے رہنمائوں نے کہا کہ اس مہینے میں قرآن کی تلاوت عظیم ثواب رکھتی ہے، قرآنی تعلیمات پر عمل پیرا ہو کر اپنی زند گیوں کو سنوارنا چا ہیے۔ قرآن کی تعلیمات سے آگاہی و وابستگی اور عمل پر زور دیتے ہوئے نوجوان نسل کو قرآن کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی تاکید کی۔ اسلام ٹائمز۔ امامیہ آرگنائزیشن پاکستان ملتان ریجن کے زیرِانتظام سالانہ تمسک بالقرآن کانفرنس کا انعقاد رضا ھال ملتان میں کیا گیا، جس میں ملک کے نامور علمائے کرام نے شرکت کی اور قرآن مجید کی تعلیمات پر روشنی ڈالی، اس بابرکت محفل سے علامہ سید علی رضا نقوی، سید ارشد علی نقوی، علامہ سید سلمان نقوی، علامہ احسان رضی، حیدر انقلابی، علامہ غضنفر علی حیدری، مبشر کھرل، سید عاصم رضا، محمد اعجاز صدیقی، علی رضا جعفری، شاہد نواز صدیقی، احمد عباس جعفری نے خطاب کیا، علامہ سید علی رضا نقوی نے کہا قرآن مجید رشد و ہدایت کا سرچشمہ اور انسانیت کے لیے ضابطہ حیات ہے جو ہر دور کے چیلنجز کا سامنا کرنے کے لیے مکمل راہنمائی فراہم کرتا ہے۔ ہر شئے کی بہار ہوتی ہے ماہ رمضان کی بہار قرآن پاک ہے، اس مہینے میں قرآن کی تلاوت عظیم ثواب رکھتی ہے، قرآنی تعلیمات پر عمل پیرا ہو کر اپنی زندگیوں کو سنوارنا چاہیے۔ قرآن کی تعلیمات سے آگاہی و وابستگی اور عمل پر زور دیتے ہوئے نوجوان نسل کو قرآن کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی تاکید کی۔
دیگر علمائے کرام اور مقررین نے کہا کہ قرآن مکمل ضابطہ حیات ہے جس میں زندگی کے ہر پہلو کا احاطہ کیا گیا ہے اور معاشرتی تقاضوں کی وضاحت کی گئی ہے۔ ہم میں سے ہرفرد پر فرض ہے کہ خود بھی قرآن کا مطالعہ کرے اور دوسروں تک بھی ان قرآنی تعلیمات کو پہنچائے، کیونکہ یہ ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی رہنمائی کرتے ہیں۔ محفل میں عاشقانِ قرآن کی بڑی تعداد شریک ہوئی، جنہوں نے علمائے کرام کے ایمان افروز بیانات سے فیض حاصل کیا۔ شرکا نے اس روحانی اجتماع کو ایک کامیاب اور بامقصد کاوش قرار دیتے ہوئے امامیہ آرگنائزیشن پاکستان ملتان ریجن کے منتظمین کو زبردست خراج تحسین پیش کیا۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
ڈھاکا یونیورسٹی کے ہاسٹل کا نام علامہ اقبال کے نام پر رکھنے کا مطالبہ
بنگلہ دیش کی انقلابی طلبہ کونسل نے ڈھاکا یونیورسٹی کے ہاسٹل کا نام پاکستان کے قومی شاعر علامہ محمد اقبالؒ کے نام پر رکھنے کا مطالبہ کیا ہے۔
21 اپریل کو علامہ اقبالؒ کی برسی پر یونیورسٹی کی مرکزی مسجد میں ہونے والی تقریب میں یہ مطالبہ کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں پاکستان بنگلہ دیش تعلقات میں بہتری کا عمل سبوتاژ کرنے کی کوششیں ناکام ہوں گی، دفتر خارجہ
قومی انقلابی طلبہ کونسل کے سینیئر جوائنٹ کنونیئر محمد شمس الدین نے کہاکہ علامہ اقبال کا انتقال 21 اپریل 1938 کو ہوا، 1947 میں پاکستان کا قیام ان کے خواب کی تعبیر تھی، آج کا بنگلہ دیش اسی وراثت کو جاری رکھے ہوئے ہے۔
اس موقع پر انقلابی طلبہ کونسل کے کنوینیئر اور علامہ اقبال سوسائٹی کے سیکریٹری عبدالواحد نے کہاکہ آمرانہ حکومتوں کے دور میں علامہ اقبال کے بارے میں بات کرنے کی اجازت نہیں تھی، ان کے بارے میں فلسفیانہ گفتگو پر پابندی تھی لیکن اب آزاد ماحول میں نوجوان نسل کو ان کے بارے میں جاننے کا موقع مل رہا ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ علامہ اقبال کے مسلم قومیت کے تصور کی بنیاد پر بنگلہ دیش بے پناہ صلاحیتوں کے ساتھ آگے بڑھے گا۔
یہاں یہ بات قابل غور ہے کہ علامہ اقبالؒ کو عالمی سطح پر ہندوستان، پاکستان، بنگلہ دیش اور ایران میں بین الاقوامی ادب کے ممتاز شاعر کے طور پر پہچانا جاتا ہے۔ انہیں ایک جدید ’مسلم فلسفیانہ مفکر‘ کے طور پر بھی جانا جاتا ہے۔ ان کی شاعری کی پہلی کتاب ’اسرار خودی‘ 1915 میں فارسی زبان میں شائع ہوئی۔ ان کی دیگر قابل ذکر تصانیف میں رموز بے خودی، پیامِ مشرق اور ضربِ عجم شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں طویل مدت بعد پاکستانی سیکریٹری خارجہ کا دورہ بنگلہ دیش
یہاں یہ بھی واضح رہے کہ ڈھاکا یونیورسٹی کا اقبال ہال 1957 میں جامعہ کے پانچویں ہاسٹل کے طور پر قائم کیا گیا تھا، جسے علامہ اقبال کے نام سے منسوب کیا گیا، تاہم علیحدگی کے بعد اس کا نام تبدیل کردیا گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اقبال ہال انقلابی طلبہ کونسل بنگلہ دیش پاکستان بنگلہ دیش تعلقات علامہ اقبال مطالبہ ہاسٹل کا نام وی نیوز