پشاور میں گرفتار کالعدم تنظیم کے کارندے کو 14 سال قید
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
استغاثہ نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ ملزم وحید اللہ سکنہ سربند کو سی ٹی ڈی پشاور نے گرفتار کیا تھا، ملزم کے قبضے سے دستی بم اور اسلحہ برآمد ہوا تھا جبکہ اس کا تعلق کالعدم تنظیم سے تھا اور جرم بھی ثابت ہوا۔ اسلام ٹائمز۔ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے کالعدم تنظیم کے کارندے کو 14 سال قید کی سزا دے دی۔ تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں کالعدم تنظیم کے گرفتار کارندے کے مقدمے کی سماعت ہوئی۔ سماعت اے ٹی سی کورٹ کے جج محمد اقبال خان نے کی۔ عدالت نے جرم ثابت ہونے پر عدالت نے ملزم کو 14 سال قید کی سزا سنائی۔ استغاثہ نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ ملزم وحید اللہ سکنہ سربند کو سی ٹی ڈی پشاور نے گرفتار کیا تھا، ملزم کے قبضے سے دستی بم اور اسلحہ برآمد ہوا تھا جبکہ اس کا تعلق کالعدم تنظیم سے تھا اور جرم بھی ثابت ہوا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کالعدم تنظیم
پڑھیں:
یورپی یونین کا نیتن یاہو کے وارنٹ جاری کرنے والے آئی سی سی ججوں کی حمایت کا اعلان
یورپی یونین نے انٹرنیشنل کریمنل کورٹ (ICC) کے چار ججوں پر امریکہ کی جانب سے عائد کردہ پابندیوں پر گہرے افسوس کا اظہار کیا ہے۔
یورپی کمیشن نے کہا ہے کہ یورپی یونین ہیگ میں قائم عالمی عدالت کی مکمل حمایت جاری رکھے گی۔
یورپی کمیشن کی صدر اورسلا وان ڈیر لائن نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر اپنے بیان میں کہا: "آئی سی سی دنیا کے سنگین ترین جرائم کے مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لاتی ہے اور متاثرین کو آواز دیتی ہے۔ اسے دباؤ سے آزاد ہو کر کام کرنے کی اجازت ہونی چاہیے۔"
کمیشن کی ترجمان انیتا ہیپر نے ایک پریس کانفرنس میں کہا: "ہم ان چار اضافی افراد پر پابندیاں عائد کرنے کے فیصلے پر افسوس کا اظہار کرتے ہیں۔ ہم عدالت اور اس کے عملے کے تحفظ کے لیے مکمل تعاون فراہم کریں گے۔"
امریکہ نے یہ پابندیاں جمعرات کو لگائیں، جن میں سے دو ججوں نے گزشتہ سال اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو کے خلاف گرفتاری کے وارنٹ جاری کرنے والی کارروائی میں حصہ لیا تھا، جب کہ باقی دو جج افغانستان میں امریکی افواج کے مبینہ جنگی جرائم کی تحقیقات میں شامل تھے۔
یاد رہے کہ امریکہ اور اسرائیل دونوں ICC کے بانی معاہدے (روم اسٹیٹیوٹ، 2002) کے فریق نہیں ہیں۔
یورپی کونسل کے سربراہ انٹونیو کوسٹا نے بھی ICC کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ عدالت "کسی قوم کے خلاف نہیں بلکہ بے گناہی کے خلاف ہے"۔
انہوں نے کہا "ہمیں عدالت کی خودمختاری اور ساکھ کا تحفظ کرنا ہوگا۔ قانون کی حکمرانی کو طاقت کی حکمرانی پر غالب آنا چاہیے۔"