ٹرمپ اور پیوٹن کا ٹیلیفونک رابطہ، یوکرین کی صورتحال پر تبادلہ خیال
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق روسی اور امریکی صدور کے درمیان ٹیلی فونک رابطے کا مقصد روس اور یوکرین کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کو حتمی شکل دینا تھا، امریکہ ایک عارضی جنگ بندی کے لیے کوششیں کر رہا ہے تاکہ جنگ کو روکنے کی راہ ہموار ہو سکے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا روسی صدر پیوٹن کو ٹیلی فون، یوکرین کی صورتحال سے متعلق تبادلہ خیال ہوا۔ وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق دونوں راہنماؤں کے درمیان ٹیلی فونک رابطے کا مقصد روس اور یوکرین کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کو حتمی شکل دینا تھا، امریکہ ایک عارضی جنگ بندی کے لیے کوششیں کر رہا ہے تاکہ جنگ کو روکنے کی راہ ہموار ہو سکے۔ امریکی میڈیا کے مطابق کے مطابق یہ گفتگو صبح 10 بجے (ایسٹرن ٹائم) شروع ہوئی اور اس دوران ٹرمپ نے روس کی طرف سے دی جانے والی ممکنہ رعایتوں پر تبادلہ خیال کیا، جن میں مقبوضہ علاقوں سے فوج کے انخلا کا امکان بھی شامل تھا۔
ٹرمپ نے صحافیوں کو بتایا کہ مذاکرات میں زمین، توانائی کے منصوبے اور دیگر وسائل کے حوالے سے بات چیت ہو رہی ہے، وائٹ ہاؤس کے نائب چیف آف سٹاف ڈین سکاوینو نے بتایا کہ گفتگو ایک گھنٹے سے زائد جاری رہی اور مثبت انداز میں آگے بڑھ رہی تھی۔ دوسری جانب کریملن نے تصدیق کی کہ پیوٹن اس بات چیت کے لیے پہلے سے تیار تھے اور روسی حکام نے اس گفتگو کے لیے اپنی حکمت عملی مرتب کر لی تھی۔
گزشتہ ماہ ٹرمپ اور پیوٹن کے درمیان ہونے والی گفتگو کے بعد امریکہ نے مذاکرات کی راہ ہموار کی تھی جس کے نتیجے میں یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے بھی واشنگٹن کا دورہ کیا، تاہم، اس ملاقات کے دوران کشیدگی اس وقت بڑھی جب ٹرمپ اور نائب صدر جے ڈی وینس نے زیلنسکی پر دباؤ ڈالا اور بعد میں فوجی امداد کو عارضی طور پر روک دیا گیا۔
سیکریٹری آف سٹیٹ مارکو روبیو اور قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز کی قیادت میں ہونے والے مذاکرات کے بعد ایک 30 روزہ جنگ بندی منصوبے پر بات چیت ہوئی جسے یوکرین نے قبول کر لیا ہے، اب امریکہ روس کو اس پر راضی کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور ٹرمپ کے مطابق "روس کے پاس تمام اختیارات ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جنگ بندی کے کے درمیان کے مطابق کے لیے
پڑھیں:
سپیکرقومی اسمبلی سے مالدیپ کی عوامی مجلس کے سپیکر کی ملاقات، دوطرفہ پارلیمانی تعلقات سمیت اہم امور پر تبادلہ خیال
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 ستمبر2025ء) سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی دعوت پر پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے مالدیپ کی عوامی مجلس کے سپیکرعبدالرحیم عبداللہ اور ان کے ہمراہ پارلیمانی وفد کا پارلیمنٹ ہاؤس آمد پر پرتپاک خیر مقدم کیا گیا۔ بدھ کو مالدیپ کی عوامی مجلس کے سپیکر عبدالرحیم عبداللہ نے پارلیمانی وفد کے ہمراہ سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق سے ملاقات کی جس میں دوطرفہ پارلیمانی تعلقات سمیت اہم علاقائی اور عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ پارلیمانی تعاون اور عوامی روابط بڑھانے پر اتفاق کیا ۔ اس موقع پر سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور مالدیپ مشترکہ مذہب، تاریخ اور ثقافت کے رشتوں میں جڑے ہیں،خطے میں امن و ترقی کے فروغ کیلئے پارلیمانی سفارتکاری اہم ہے،مسئلہ فلسطین اور کشمیر کو حل کئے بغیر خطے میں پائیدار امن ممکن نہیں، عالمی برادری مسئلہ فلسطین اور کشمیر کے منصفانہ حل کے لئے کردار ادا کرے، مسلم امہ کو فلسطین اور کشمیر کے عوام کے حق میں مشترکہ لائحہ عمل اپنانا ہوگا۔(جاری ہے)
سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ پاکستانی فورسز اور عوام دہشت گردی جیسے ناسور کا بہادری سے مقابلہ کر رہے ہیں،اسرائیل بھارتی گٹھ جوڑ خطے اور دنیا کے امن کے لئے بڑا خطرہ ہے، قطر پر اسرائیلی بمباری پر مسلم ممالک کی اجتماعی مذمت بروقت اقدام ہے،اسرائیل نے انسانیت کی تمام حدود پار کر دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل فلسطینی عوام کی نسل کشی کر رہا ہے، اسرائیل کی جانب سے خطے کے ممالک کی سرحدوں کی خلاف ورزی شرمناک فعل ہے، اسرائیلی ایجنڈا عالمی امن کیلئے سنگین خطرہ ہے۔ سپیکر سردار ایاز صادق نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کی شدید مذمت کی اور کہا کہ کشمیری عوام کی جدوجہدِ آزادی کو ہر سطح پر پاکستان کی حمایت حاصل ہے۔سپیکر سردار ایاز صادق نے بھارت کے خلاف پاکستان کی حالیہ فتح پر قوم اور افواجِ پاکستان کو خراجِ تحسین پیش کیا اور کہا کہ پاکستان کی کامیابی پوری قوم کے اتحاد اور افواج کی جرأت و قربانیوں کا ثمر ہے،بھارتی جارحیت کے مقابلے میں پاکستان ہمیشہ سرخرو ہوا ہے،سارک کو مزید فعال کرنے کی ضرورت ہے،پاکستان میں تجارت کے وسیع مواقع موجود ہیں، دوطرفہ رابطوں کے فروغ سے دونوں ممالک کے عوام ایک دوسرے کے مزید قریب آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاک-مالدیپ فرینڈ شپ گروپ دونوں ممالک میں پارلیمانی رابطوں کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کر رہے ہے۔ مالدیپ کے سپیکر نے کہا کہ پاکستان آمد پر شاندار استقبال پر شکریہ ادا کرتے ہیں۔پاکستان اور مالدیپ کے تعلقات برادرانہ اور باہمی احترام پر مبنی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا مسئلہ فلسطین و کشمیر پر دو ٹوک مؤقف قابلِ ستائش ہے، پارلیمانی سطح پر قریبی روابط عوامی سطح پر تعلقات کو مزید مضبوط کریں گے۔