دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاکستان نے بڑی قربانیاں دیں
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
لاہور:
گروپ ایڈیٹر ایکسپریس ایاز خان کا کہنا ہے کہ حکومت کہتی ہے کہ یہ ریاست کی مخالف پارٹی ہے ، ملکی دشمن پارٹی ہے پہلے تو اسے دعوت ہی نہیں دینی چاہیے، جب آپ نے دعوت دے دی تو انھوں نے 2 مطالبات رکھے کہ یا تو ہمارے لیڈر کو پیرول پر رہا کردیں یا ان سے ملاقات کرا دیں۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ایک چیئرمین پی سی بی ہوا کرتے ہیں انھیں جس دن ملک سے باہر ہونا چاہیے تھا یعنی دبئی میں جس دن چیمپیئنز ٹرافی کا فائنل ہو رہا تھا وہ پاکستان کے اندر تھے۔
آج قومی سلامی کمیٹی کا اجلاس ہو رہا تھا اتنا اہم اجلاس ہورہا تھا اور وزیر داخلہ کو آج اس اجلاس میں ہونا چاہیے تھا اور وہ ملک سے باہر ہیں۔
تجزیہ کار نوید حسین نے کہا کہ بڑی افسوس ناک بات ہے ایک ایسے وقت میں جب ساری دہشت گرد تنظیمیں ایکا کر رہی ہیں پاکستان کا دشمن اکٹھا ہو رہا ہے، بلوچستان میں تمام کالعدم تنظیمیں اپنے اختلاف بھلا کر کے بلوچ نیشنل فریڈم فرنٹ کے نیچے اکٹھی ہو گئی ہیں۔
تجزیہ کار عامر لیاس رانا نے کہا کہ پہلی بات تو یہ ہے جو کمیٹی کی میٹنگ ہو رہی ہے سب سے اہم تو یہ ہے کہ یہ ہونی ضروری تھی، ظاہر ہے بریفنگ دی جا رہی ہے خود پی ٹی آئی کا کہ یہ 14لوگ جائیں گے؟پھر ان کو سوشل میڈیا سے دباؤڈالا گیا، اب عمران خان صاحب نے بھی جیل میں ملاقات میں کہہ دیا کہ میری اجازت کے بغیر نہیں جانا چاہیے تھا۔
تجزیہ کار خالد قیوم نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ دہشت گردی کیخلاف پاکستان جو طویل ترین جنگ لڑرہا ہے اور اس جنگ میں پاکستان نے بڑی قربانیاں دی ہیں،80 ہزار سے زائد شہادتیں ہو چکی ہیں اور پاکستان کی معیشت کو150ارب ڈالر کا ناقابل تلافی نقصان پہنچ چکا ہے، اس صورتحال میں ایک موقع پر پی ٹی آئی سمیت تمام چھوٹی بڑی پارلیمانی جماعتوں کو اس ایوان کے اندر اس اجلاس کے اندر ہونا چاہیے تھا۔
تجزیہ کار محمد الیاس نے کہا کہ اپوزیشن کا پارلیمان کی قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کا بائیکاٹ بنتا نہیں ہے، پی ٹی آئی نے اجلاس میں شرکت کا اعلان کیا اور کہا کہ اس کے 14اجلاس میں شرکت کریں گے، یہ ملک کی سلامتی کا مسئلہ ہے ، ملک کی بقا کا مسئلہ ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: چاہیے تھا تجزیہ کار نے کہا کہ
پڑھیں:
پانی چاروں صوبوں کا ہے، اس کے حامی اور مخالف بھی ہیں
لاہور:گروپ ایڈیٹر ایکسپریس ایاز خان کا کہنا ہے کہ پرائم منسٹر صاحب کو اگر چند دن وطن عزیز میں رہنے کا موقع ملے تو اس ایشو کو حل کر لیناچاہیے،انھوں نے پہلے ہی بہت تاخیر کر دی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے آج اینٹری ڈالی ہے اور ہے کہ ہمارے پاس توکوئی نہر ہی نہیں ہے خیبر پختونخوا کو بھی نہر دی جائے انگلی کٹوا کر انھوں نے بھی شہیدوں میں نام لکھوا دیا،(ن) لیگ کے لیے یہ سمجھنے کی چیز ہے کہ پیپلزپارٹی اس ایشو میں بہت بری طرح پھنس گئی ہے۔
تجزیہ کار فیصل حسین نے کہا شہباز شریف شریف آدمی ہیں آپ ان کے پیچھے پڑ گئے اس پورے معاملے میں وہ نہ لینے میں ہیں اور نہ دینے میں ہیں، ان بے چاروں نے کیا کرنا ہے ، پیپلزپارٹی پارٹی نے ڈرانے کے لیے ہلکی سی چنگاری چھوڑنے کی کوشش کی تھی قوم پرستوں کی لیکن یہ چنگاری اب شعلہ بن چکی ہے،میں نے پہلے بھی کہا تھا کہ یہ ایشو کالا باغ ڈیم بن گیا ہے اور کالا باغ ڈیم آج تک بن نہیں سکا۔
تجزیہ کار نوید حسین نے کہاکہ یہ اب صرف سیاستدانوں اور سیاسی جماعتوں کی کہانی نہیں ہے اب بات کافی آگے تک نکل گئی ہے، سندھ میں جو احتجاج کی قیادت کر رہے ہیں، مزے کی بات یہ ہے کہ وہ وکلا کر رہے ہیں، ایشو یہ ہے کہ یہ بات اس نہج تک پہنچی کیسے؟اس میں پیپلزپارٹی بھی برابر کی شریک اور اس میں گورنمنٹ بھی برابر کی شریک ہے۔
تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کہ جب بغداد تباہ ہو رہا تھا تاتاری حملہ کر کے بیٹھے ہوئے تھے تو کہانیاں یہ بتائی جاتی ہیں کہ اس وقت وہاں پر بحث ہو رہی تھی کہ انڈا پہلے کہ مرغی، یہ سمجھ نہیں آتی تھی کہانی، یہاں پر ہر ایک نے اپنے سیاسی سودے کیلیے گیم لگائی ہوئی ہوتی ہے کبھی کالا باغ ڈیم کے نام پہ، ابھی یہ چھ نہروں کے نام پہ،پانی چاروں صوبوں کا ہے اس کے حامی بھی ہیں اور مخالف بھی ہیں،کسی کو آپ یہ نہیں کہہ سکتے کہ یہ جھوٹ بول رہا ہے یہ سچ بول رہا ہے۔
تجزیہ کار محمد الیاس نے کہا کہ مسئلہ تو جیسے سب کہہ رہے ہیں کہ پیپلزپارٹی اس ایشو میں صحیح پھنس گئی ہے اتنا گورنمنٹ نہیں پھنسی جتنا پیپلزپارٹی پھنسی ہے حالانکہ آصف زرداری خود اس معاملے کو سامنے لیکر آئے، میڈیا پر بات کی کہ نہروں پر بات چیت کرنی چاہیے۔