واشنگٹن: ناسا کے خلا باز بُچ ولمور اور سُنی ولیمز نو ماہ کے طویل خلائی مشن کے بعد منگل کے روز کامیابی کے ساتھ زمین پر واپس آ گئے۔

یہ دونوں خلا باز SpaceX Crew Dragon کیپسول کے ذریعے امریکی ریاست فلوریڈا کے ساحل کے قریب پانی میں نرم لینڈنگ کرنے میں کامیاب ہوئے۔ یہ مشن اصل میں بوئنگ اسٹار لائنر اسپیس کرافٹ کے ذریعے آٹھ روزہ تجرباتی سفر کے طور پر شروع کیا گیا تھا، لیکن خلائی جہاز کے تکنیکی مسائل کے باعث ان کی واپسی تاخیر کا شکار ہو گئی، جس کے بعد انہیں ناسا کے باقاعدہ کریو روٹیشن کا حصہ بنا دیا گیا۔

خلانوردوں نے 286 دن خلا میں گزارے اور بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (ISS) پر 150 سے زائد سائنسی تجربات انجام دیے۔ ناسا کے مطابق، یہ ایک غیر متوقع مگر کامیاب مشن ثابت ہوا، جس میں اسٹار لائنر کے مستقبل پر سوالات کھڑے کر دیے۔

منگل کو صبح 5:05 جی ایم ٹی پر Crew-9 مشن کے چار خلا باز اسپیس اسٹیشن سے الگ ہوئے اور 17 گھنٹوں بعد 2:57 پاکستانی وقت پر فلوریڈا کے ساحل سے 50 میل دور خلیج میکسیکو میں اترے۔

مشن کی طوالت پر سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی سوال اٹھایا، اور الزام لگایا کہ جو بائیڈن انتظامیہ نے ناسا خلا بازوں کو جان بوجھ کر خلا میں چھوڑ دیا۔ اس کے جواب میں ناسا نے انخلاء کی تیاری تیز کی، اور SpaceX کے ایک محفوظ کیپسول کو متبادل طور پر استعمال کیا۔

 

ناسا کے مطابق، طویل عرصہ خلا میں گزارنے سے انسانی جسم پر مختلف اثرات مرتب ہو سکتے ہیں، جیسے پٹھوں کی کمزوری اور بینائی کے مسائل۔ تاہم، اس مشن کے بعد سُنی ولیمز 608 دن خلا میں گزارنے والی دوسری امریکی خاتون خلا باز بن گئی ہیں، جبکہ Peggy Whitson 675 دن کے ساتھ پہلے نمبر پر ہیں۔

ناسا کے کمرشل کریو پروگرام کے چیف اسٹیو اسٹچ نے کہا کہ خلا بازوں کو اب کچھ دن آرام دیا جائے گا، اس کے بعد انہیں اپنے گھروں میں جانے کی اجازت ملے گی۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ناسا کے خلا باز خلا میں کے بعد

پڑھیں:

’حملہ آوروں کا زمین کے آخری کنارے تک پیچھا کریں گے،‘ مودی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 اپریل 2025ء) جمعرات 24 اپریل کو بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے کشمیر میں ہونے والے حالیہ خونریز حملے کے ذمہ دار تمام افراد کو سزا دینے کا عہد کیا۔ انہوں نے پہلگام میں منگل کے روز کیے گئے حملے کے بعد اپنی پہلی عوامی تقریر میں کہا، ''میں پوری دنیا سے کہتا ہوں: بھارت ہر دہشت گرد اور اس کے سرپرست کی شناخت کرے گا، ان کا پیچھا کرے گا اور انہیں سزا دے گا۔

ہم ان کا زمین کے کناروں تک تعاقب کریں گے۔‘‘

پہلگام کے سیاحتی مقام پر ہونے والی یہ فائرنگ سن 2000 کے بعد سے متنازع مسلم اکثریتی کشمیر میں شہریوں پر ہونے والا سب سے مہلک حملہ تھا۔ ہلاک ہونے والوں میں 26 بھارتی اور ایک نیپالی شہری شامل ہیں۔

بھارت نے بدھ کو پاکستان پر ''سرحد پار دہشت گردی‘‘ کی حمایت کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے اپنے اس پڑوسی ملک کے ساتھ سفارتی تعلقات کو مزید کم کرنے کے لیے متعدد اقدامات کیے تھے۔

(جاری ہے)

دوسری جانب پاکستان نے پہلگام حملے میں کسی بھی کردار سے انکار کیا ہے۔ نریندر مودی کے سخت بیانات

نریندر مودی، جو بہار ریاست میں ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح کرنے کے لیے تقریر کر رہے تھے، نے سب سے پہلے ہلاک ہونے والوں کی یاد میں دو منٹ کی خاموشی اختیار کی۔ اس کے بعد انہوں نے ہندی میں ایک بڑے ہجوم کے سامنے کہا، ''میں واضح طور پر کہتا ہوں: اس حملے کو، جس نے بھی یہ کیا، اور جنہوں نے اس کی منصوبہ بندی کی، انہیں ان کے تصور سے کہیں زیادہ قیمت ادا کرنا پڑے گی۔

‘‘

نریندر مودی نے مزید کہا، ''وہ یقیناً سزا بھگتیں گے۔ دہشت گردوں کے پاس، جو تھوڑی بہت زمین ہے، اب وقت ہے کہ اسے مٹی میں ملا دیا جائے۔ 1.4 ارب بھارتیوں کی قوت ارادی ان دہشت گردوں کی کمر توڑ دے گی۔‘‘

انہوں نے اپنی تقریر کا اختتام انگریزی میں غیر معمولی تبصروں کے ساتھ کیا، جو بیرون ملک سامعین کے لیے تھے۔ نریندر مودی نے کہا، ''دہشت گردی بغیر سزا کے نہیں رہے گی۔

انصاف کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔‘‘

ہندو قوم پسند وزیر اعظم نریندر مودی کے تبصروں سے ایٹمی ہتھیاروں سے لیس دونوں حریف ممالک کے درمیان تعلقات مزید کشیدہ ہونے کا امکان ہے، کیونکہ بھارت نے بدھ کی رات پاکستان کے ساتھ تعلقات کی سطح کم کرتے ہوئے چھ دہائیاں پرانے ایک آبی معاہدے کو معطل کرتے ہوئے دونوں پڑوسیوں کے درمیان واحد فعال سرحدی گزرگاہ کو بھی بند کر دیا تھا۔

بھارت کی طرف سے ابھی تک کوئی ایسا ثبوت پیش نہیں کیا گیا، جس سے یہ معلوم ہوتا ہو کہ حملہ آوروں کا تعلق کسی نہ کسی طرح پاکستان سے بنتا ہے۔ بھارتی میڈیا کے ایک بڑے حصے اور سیاسی تبصرہ نگاروں نے بھی بغیر ثبوتوں کے فوری طور پر اس کا الزام اسلام آباد حکومت پر عائد کرنا شروع کر دیا تھا۔

حملہ آوروں کی تلاش جاری

دوسری جانب بھارتی سکیورٹی فورسز نے حملہ آوروں کی تلاش کے لیے کشمیر میں وسیع پیمانے پر تلاشی کا ایک آپریشن شروع کر رکھا ہے، جس میں بڑی تعداد میں لوگوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔

اسی طرح کشمیر میں پولیس نے جمعرات کو تین مشتبہ عسکریت پسندوں کے ناموں کے ساتھ نوٹسز شائع کیے، جن پر رواں ہفتے سیاحوں پر حملے میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔ پولیس نے ان کی گرفتاری کے لیے معلومات فراہم کرنے پر انعامات کا اعلان بھی کیا ہے۔ نوٹسز کے مطابق تین مشتبہ عسکریت پسندوں میں سے دو پاکستانی شہری ہیں۔

ادارت: مقبول ملک

متعلقہ مضامین

  •    نواز شریف لندن سے وطن واپس پہنچ گئے
  • چین، شینزو-20 انسان بردار خلائی جہاز کی کامیاب لانچنگ
  • ’حملہ آوروں کا زمین کے آخری کنارے تک پیچھا کریں گے،‘ مودی
  • پاکستان کا خلائی مشن:2 پاکستانی خلاء باز چین میں تربیت کے لئے منتخب
  • وزیراعظم دورۂ ترکیے کے بعد وطن واپس پہنچ گئے
  • خلا میں کون سا پاکستانی خلاباز جائے گا؟ چین میں انتخاب شروع
  • پاکستانی خلابازوں کے انتخاب کا عمل جاری ہے، چائنہ انسان بردار خلائی ادارہ
  • مسلمانی کا ناپ تول
  • پہلگام حملہ :بھارتی وزیراعظم مودی سعودی عرب کا دورہ مختصر کر کے وطن واپس پہنچ گئے
  • ارتھ ڈے اور پاکستان