امریکی سپریم کورٹ کا ٹرمپ کیخلاف حکم جاری کرنیوالے جج کا مواخذہ کرنے سے انکار
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 مارچ2025ء) امریکی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جان رابرٹس نے صدر ٹرمپ کے خلاف حکم جاری کرنے والے جج کا مواخذہ کرنے سے انکار کردیا۔غیرملکی خبر ایجنسی کے مطابق امریکی سپریم کورٹ نے کہا کہ عدالتی فیصلوں پر اختلاف کی بنا پر کسی جج کا مواخذہ مناسب نہیں ہے اور اس مقصد کے لیے معمول کا ایپلیٹ جائزہ موجود ہے۔
(جاری ہے)
صدرٹرمپ نے مطالبہ کیا تھا کہ ان کے خلاف حکم جاری کرنے والے واشنگٹن ڈی سی ڈسٹرکٹ کورٹ کے چیف جج James E.Boasberg کا مواخذہ کیا جائے۔جج نے ٹرمپ انتظامیہ کو حکم دیا تھا کہ وہ حالت جنگ کے دور کی متنازع اتھارٹی استعمال کرکے وینزویلا کے گینگ اراکین کو اس وقت تک ڈیپورٹ نہ کریں جب تک کہ کارروائی جاری ہے تاہم وائٹ ہاوس نے اگلے روز کہا تھاکہ 137 افراد کو ڈیپورٹ کردیا گیا ہے۔ٹرمپ نے الزام لگایا ہے کہ جج Boasberg انتہائی دائیں بازو کے پاگل شخص ہیں اور ان ٹیڑھے دماغ کے ججوں میں سے ہیں جن کے سامنے انہیں پیش ہونا پڑا تھا اور ان کا ہر صورت مواخذہ ہونا چاہیے۔
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کا مواخذہ
پڑھیں:
ٹرمپ کا وفاقی انتخابات سے متعلق حکم نامے کا اہم حصہ کالعدم قرار
امریکی عدالت نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے وفاقی انتخابات سے متعلق حکم نامے کے ایک اہم حصے کو کالعدم قرار دے دیا۔
فیصلے کے مطابق شہریوں سے ووٹ ڈالنے سے قبل شہریت کا ثبوت طلب نہیں کیا جاسکے گا، امریکی وفاقی جج کا کہنا ہے کہ صدرِ کو وفاقی سطح پر ووٹنگ کے لیے ایسی شرط عائد کرنے کا آئینی اختیار حاصل نہیں ہے۔
واضح رہے کہ مارچ میں ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ایک ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے ووٹ ڈالنے کے لیے امریکی شہری ہونے کا ثبوت لازمی قرار دیا تھا۔ تاہم عدالت نے اس فیصلے کو مسترد کر دیا، عدالت کا کہنا ہے کہ امریکی صدر کو ووٹنگ کے لیے وفاقی سطح پر ایسی شرط عائد کرنے کا اختیار نہیں ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ عدالتی فیصلہ آئندہ صدارتی انتخابات سے قبل انتخابی قوانین پر جاری بحث کو مزید شدت دے سکتا ہے۔
انٹرنیشنل میڈیا کے مطابق امریکا نے یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے ٹوماہاک میزائل فراہم کرنے کی منظوری دے دی ہے تاہم حتمی فیصلہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کریں گے۔