رمضان ٹرانسمیشنز کی وجہ سے عبادات پسِ پشت چلی گئی ہیں: بشریٰ انصاری
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
پاکستان کی سینئر اداکارہ بشریٰ انصاری نے موجودہ دور میں رمضان ٹرانسمیشنز کے بڑھتے ہوئے رجحان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان نشریات کی وجہ سے لوگ عبادتوں سے دور ہوتے جا رہے ہیں انہوں نے اپنے حالیہ ویڈیو بلاگ میں اس موضوع پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پہلے لوگ روزہ رکھ کر عبادات میں مشغول ہوتے تھے مگر اب سارا دن رمضان نشریات دیکھنے میں گزار دیتے ہیں اپنے گھر میں افطاری کی تیاری کے دوران مداحوں سے گفتگو کرتے ہوئے بشریٰ انصاری نے کہا کہ ماضی میں لوگ روزہ رکھ کر قرآن کی تلاوت کرتے نوافل ادا کرتے اور ذکر و اذکار میں وقت گزارتے تھے لیکن آج کل صورتحال بالکل بدل چکی ہے اب لوگوں کے روزے عبادات کے بجائے رمضان ٹرانسمیشن دیکھ کر گزر جاتے ہیں انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اب ایسا لگتا ہے جیسے لوگ عبادت کے بغیر صرف بھوکے رہ کر روزہ گزار رہے ہیں جو کہ فاقہ کرنے کے مترادف ہے اداکارہ نے مزید کہا کہ ماضی میں بھی رمضان نشریات نشر کی جاتی تھیں لیکن ان کا اتنا بڑا رجحان نہیں تھا جتنا کہ آج کے دور میں دیکھنے کو ملتا ہے۔ ان کے مطابق پہلے کا دور زیادہ سادہ اور روحانی طور پر بابرکت محسوس ہوتا تھا جبکہ آج کل رمضان ٹرانسمیشنز ایک بڑے ٹرینڈ میں تبدیل ہو چکی ہیں انہوں نے یہ بھی تسلیم کیا کہ وہ خود بھی کبھی کبھار ان نشریات میں بطور مہمان شرکت کرتی ہیں کیونکہ یہ پروگرام لوگوں کے لیے دلچسپی کا باعث بنتے ہیں اور انہیں تفریح فراہم کرتے ہیں بشریٰ انصاری نے اس بات پر زور دیا کہ رمضان کا اصل مقصد عبادت روحانی ترقی اور اللہ سے قربت حاصل کرنا ہے لیکن بدقسمتی سے موجودہ وقت میں لوگ ان بنیادی چیزوں کو نظر انداز کر رہے ہیں ان کا کہنا تھا کہ جو وقت پہلے تسبیحات اور نوافل میں گزرتا تھا وہ اب ٹی وی سکرین کے سامنے بیٹھ کر گزر رہا ہے، جس سے رمضان کا اصل مقصد کہیں کھو گیا ہے انہوں نے کہا کہ رمضان ٹرانسمیشنز کو مکمل طور پر مسترد کرنا بھی مناسب نہیں لیکن ضروری ہے کہ لوگ عبادات کو ترجیح دیں اور ان نشریات کو اپنی عبادت کے وقت میں رکاوٹ نہ بننے دیں
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کرتے ہوئے ان نشریات انہوں نے کہا کہ ہیں ان
پڑھیں:
کشمیر حملے کے بعد بھارت نےحکومت پاکستان کے ایکس اکاؤنٹ تک رسائی پر پابندی لگا دی
اسلام آباد(اوصاف نیوز) بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں مہلک دہشت گردی کے حملے کے بعد سفارتی خرابی کو تیز کرتے ہوئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر حکومت پاکستان کا سرکاری اکاؤنٹ بلاک کر دیا ہے۔
یہ اقدام دو جوہری ہتھیاروں سے لیس پڑوسیوں کے درمیان کشیدہ تعلقات کے درمیان نئی دہلی کی جانب سے اسلام آباد کے ساتھ سفارتی تعلقات کو باضابطہ طور پر گھٹانے کے چند گھنٹے بعد سامنے آیا ہے۔ پہلگام حملہ، جس میں سیکورٹی اہلکاروں اور شہریوں کو نشانہ بنایا گیا، پاکستان سمیت دنیا بھر سے شدید مذمت کی گئی۔
X کے آفیشل ہیلپ سینٹر کے مطابق، پلیٹ فارم حکومتوں کے قانونی مطالبات کی بنیاد پر اکاؤنٹس یا مواد تک رسائی کو محدود کر سکتا ہے۔ پالیسی میں کہا گیا ہے کہ “ہر روز لاکھوں پوسٹس کے ساتھ، ہمارا مقصد قابل اطلاق مقامی قوانین کی پابندی کرتے ہوئے اظہار رائے کی آزادی کا احترام کرنا ہے۔” پابندیاں عام طور پر صرف اس ملک میں لاگو ہوتی ہیں جہاں سے قانونی درخواست شروع ہوتی ہے۔