پاکستان کی سینئر اداکارہ بشریٰ انصاری نے موجودہ دور میں رمضان ٹرانسمیشنز کے بڑھتے ہوئے رجحان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان نشریات کی وجہ سے لوگ عبادتوں سے دور ہوتے جا رہے ہیں انہوں نے اپنے حالیہ ویڈیو بلاگ میں اس موضوع پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پہلے لوگ روزہ رکھ کر عبادات میں مشغول ہوتے تھے مگر اب سارا دن رمضان نشریات دیکھنے میں گزار دیتے ہیں اپنے گھر میں افطاری کی تیاری کے دوران مداحوں سے گفتگو کرتے ہوئے بشریٰ انصاری نے کہا کہ ماضی میں لوگ روزہ رکھ کر قرآن کی تلاوت کرتے نوافل ادا کرتے اور ذکر و اذکار میں وقت گزارتے تھے لیکن آج کل صورتحال بالکل بدل چکی ہے اب لوگوں کے روزے عبادات کے بجائے رمضان ٹرانسمیشن دیکھ کر گزر جاتے ہیں انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اب ایسا لگتا ہے جیسے لوگ عبادت کے بغیر صرف بھوکے رہ کر روزہ گزار رہے ہیں جو کہ فاقہ کرنے کے مترادف ہے اداکارہ نے مزید کہا کہ ماضی میں بھی رمضان نشریات نشر کی جاتی تھیں لیکن ان کا اتنا بڑا رجحان نہیں تھا جتنا کہ آج کے دور میں دیکھنے کو ملتا ہے۔ ان کے مطابق پہلے کا دور زیادہ سادہ اور روحانی طور پر بابرکت محسوس ہوتا تھا جبکہ آج کل رمضان ٹرانسمیشنز ایک بڑے ٹرینڈ میں تبدیل ہو چکی ہیں انہوں نے یہ بھی تسلیم کیا کہ وہ خود بھی کبھی کبھار ان نشریات میں بطور مہمان شرکت کرتی ہیں کیونکہ یہ پروگرام لوگوں کے لیے دلچسپی کا باعث بنتے ہیں اور انہیں تفریح فراہم کرتے ہیں بشریٰ انصاری نے اس بات پر زور دیا کہ رمضان کا اصل مقصد عبادت روحانی ترقی اور اللہ سے قربت حاصل کرنا ہے لیکن بدقسمتی سے موجودہ وقت میں لوگ ان بنیادی چیزوں کو نظر انداز کر رہے ہیں ان کا کہنا تھا کہ جو وقت پہلے تسبیحات اور نوافل میں گزرتا تھا وہ اب ٹی وی سکرین کے سامنے بیٹھ کر گزر رہا ہے، جس سے رمضان کا اصل مقصد کہیں کھو گیا ہے انہوں نے کہا کہ رمضان ٹرانسمیشنز کو مکمل طور پر مسترد کرنا بھی مناسب نہیں لیکن ضروری ہے کہ لوگ عبادات کو ترجیح دیں اور ان نشریات کو اپنی عبادت کے وقت میں رکاوٹ نہ بننے دیں

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: کرتے ہوئے ان نشریات انہوں نے کہا کہ ہیں ان

پڑھیں:

جماعت اسلامی ہند کا بھارت میں خواتین کے خلاف بڑھتے ہوئے جنسی جرائم پر اظہار تشویش

ذرائع کے مطابق جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر پروفیسر سلیم انجینئر نے نئی دلی میں پارٹی کے مرکزی دفتر میں ماہانہ پریس کانفرنس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی شہری اور دیہی دونوں علاقوں میں خواتین عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی ہند نے بھارت بھر میں خواتین کے خلاف بڑھتے ہوئے جنسی جرائم پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر پروفیسر سلیم انجینئر نے نئی دلی میں پارٹی کے مرکزی دفتر میں ماہانہ پریس کانفرنس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے تین حالیہ واقعات کا ذکر کیا، مہاراشٹر میں ایک خاتوں ڈاکٹر کی خودکشی جس نے ایک پولیس افسر پر زیادتی کا الزام لگایا تھا، دلی میں ایک ہسپتال کی ملازمہ جسے ایک جعلی فوجی افسر نے پھنسایا تھا اور ایک ایم بی بی ایس طالبہ جسے نشہ دیکر بلیک میل کیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ یہ تمام واقعات بھارتی معاشرے میں بڑے پیمانے پر اخلاقی گراوٹ کی نشاندہی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی شہری اور دیہی دونوں علاقوں میں خواتین عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ انہوں نے بہار اسمبلی انتخابات میں نفرت انگیز مہم، اشتعال انگیزی اور طاقت کے بیجا استعمال پر بھی شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتخابات کا موضوع ریاست کی ترقی، صحت، امن و قانون اور تعلیم ہونا چاہے، الیکشن کمیشن کو اس ضمن میں اپنی آئینی ذمہ داری پوری کرنی چاہیے۔

پروفیسر سلیم انجینئر نے کہا کہ ووٹ دینا صرف ایک حق نہیں بلکہ ایک ذمہ داری بھی ہے، یہ جمہوریت کی مضبوطی اور منصفانہ معاشرے کے قیام کا ذریعہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہریوں کو چاہیے کہ وہ سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کا انتخاب ان کی کارکردگی، دیانت داری اور عوام مسائل جیسے غربت، بے روزگاری، تعلیم، صحت اور انصاف کی بنیاد پر کریں نہ کہ جذباتی، تفرقہ انگیز یا فرقہ وارانہ اپیلوں کی بنیاد پر۔ نائب امیر جماعت اسلامی نے بھارتی الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا کہ وہ انتخابات کو آزادانہ اور منصفانہ بنانے کیلئے ضابطہ اخلاق پر سختی سے عملدرآمد کرائے۔ بہار میں اسمبلی انتخابات 6 اور 11نومبر کو ہو رہے ہیں۔

پریس کانفرنس سے ایسوسی ایشن آف پروٹیکشن آف سوال رائٹس (اے پی سی آر) کے سیکرٹری ندیم خان نے خطاب میں کہا کہ دلی مسلم کشن فسادات کے سلسلے میں عمر خالد، شرجیل امام اور دیگر بے گناہ طلباء کو پانچ برس سے زائد عرصے سے قید کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ دراصل عدالتی عمل کے ذریعے سزا دینے کے مترادف ہے۔ ندیم خان نے کہا کہ وٹس ایپ چیٹس، احتجاجی تقریروں اور اختلاف رائے کو دہشت گردی قرار دینا آئین کے بنیادی ڈھانچے کیلئے سنگین خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کالے قانون ”یو اے پی اے“ کے غلط استعمال سے ایک جمہوری احتجاج کو مجرمانہ فعل بنا دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اختلاف رائے کی آزادی جمہوریت کی روح ہے، اس کا گلا گھونٹنا ہمارے جمہوری ڈھانچے کیلئے تباہ کن ہے۔

متعلقہ مضامین

  • امریکی ڈرون پاکستان کی فضائی حدود استعمال کرتے ہوئے افغانستان میں داخل ہو رہے ہیں، طالبان کا الزام
  • ڈکی بھائی کیس میں پیش رفت، عدالت نے تمام فریقین کو نوٹس جاری کر دیے
  • ڈکی بھائی جوا ایپ کیس؛ عدالت نے فریقین سے جواب طلب کرلیا
  • وہ 5 عام غلطیاں جو بیشتر افراد کسی نئے اینڈرائیڈ فون کو خریدتے ہوئے کرتے ہیں
  • جماعت اسلامی ہند کا بھارت میں خواتین کے خلاف بڑھتے ہوئے جنسی جرائم پر اظہار تشویش
  • نیویارک میئر شپ کے امیدوار زہران ممدانی کی حمایت میں سابق امریکی صدر سامنے آ گئے
  • حیدرآباد: ایک مزدور کسان کھیتوں میں کیڑے مار دوا کاچھڑکائو کرتے ہوئے
  • الریاض میں مشتاق بلوچ کی جانب سے صحافیوں کے اعزاز میں عشائیہ
  • تنزانیا: انتخابات میں خاتون صدر کامیاب‘ملک گیر پرتشدد مظاہرے
  • تنزانیہ میں اپوزیشن کا انتخابات کیخلاف ماننے سے انکار؛ مظاہروں میں 700 ہلاکتیں