تصویر سوشل میڈیا۔

پاک بحریہ اور روسی بحریہ کی مشق عربین مون سون VI کا بحیرہ عرب میں انعقاد کیا گیا۔ 

مسلح افواج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق مشق میں روسی بحری جہازوں، پاک بحریہ کے مختلف اثاثوں اور پاک فضائیہ کے لڑاکا طیاروں نے شرکت کی۔ 

آئی ایس پی آر کے مطابق مشق کا مقصد باہمی تعاون کا فروغ اور درپیش مشترکہ خطرات کے خلاف عزم کا مظاہرہ کرنا تھا۔ 

کراچی میں دو طرفہ جہازوں کے دورے، ہاربر ڈرلز اور ٹیبل ٹاپ ڈسکشنز کی گئیں اور روسی بحریہ کے مندوبین نے پاک بحریہ کے سینئر حکام سے ملاقاتیں بھی کیں۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: پاک بحریہ

پڑھیں:

’ماشا اینڈ دی بیئر‘ اور روسی قدامت پسندوں کی بے چینی کا سبب کیوں بنا گیا؟

 

روسی کارٹون ’ماشا اینڈ دی بیئر‘ دنیا بھر میں بچوں کا پسندیدہ ہے، لیکن روس میں ایک سیاسی کارکن واڈیم پوپوف نے اس کے خلاف مہم شروع کر دی ہے۔

پوپوف کا کہنا ہے کہ یہ کارٹون روایتی روسی اقدار کے خلاف نقصان دہ پیغامات رکھتا ہے۔ اس نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اس کارٹون کی نمائش محدود کی جائے۔

لیکن مصنف ویلری پانیوشکن کے مطابق پوپوف کی بات نئی نہیں۔ 1928 میں لینن کی بیوہ نادیژدا کروپسکایا نے بھی بچوں کے مشہور مصنف کورنی چوکووسکی کی نظموں پر اسی طرح کا اعتراض کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:دنیا بھر میں مقبول روسی کارٹون ’ماشا اینڈ دی بیئر‘ یوکرین کی برہمی کا باعث کیوں بنا؟

پوپوف کو اعتراض ہے کہ ماشا نامی بچی کارٹون میں اکیلی رہتی ہے۔ مصنف کے مطابق یہی بات کہانی کا حسن ہے، کیونکہ جب کوئی بچہ اکیلا ہوتا ہے تو کہانی میں جذبات، مزاح اور سبق پیدا ہوتا ہے، جیسے ہیکل بیری فن، پپی لانگ اسٹاکنگ یا اولیور ٹوسٹ کی کہانیوں میں۔

پوپوف یہ بھی کہتا ہے کہ کارٹون میں جانور ماشا سے ڈرتے ہیں، جو بچوں کے لیے غلط پیغام ہے۔ مصنف کا جواب ہے کہ یہی تو مزاح ہے کہ ایک چھوٹی سی بچی بڑے ریچھ کو نچا رہی ہے، جو معمول کی باتوں کا الٹ ہے، اور اسی میں کہانی کی مزاحیہ کشش ہے۔

مصنف نے مثال دی کہ لوک کہانیوں میں بچے ہمیشہ جانوروں سے بات کرتے دکھائے جاتے ہیں۔ نیلز (Nils) ایک ہنس کے ساتھ اڑتا ہے، موگلی (Mowgli) ریچھ، بھیڑیوں اور سانپوں کے ساتھ رہتا ہے۔ صدیوں سے بچے سمجھتے آئے ہیں کہ یہ سب فرضی کہانیاں ہیں، حقیقت نہیں۔

مصنف طنزیہ انداز میں کہتا ہے کہ دنیا میں تقریباً ہر صدی میں ایک وقت ایسا آتا ہے جب معاشرے عقل کھو بیٹھتے ہیں، کبھی شاعروں کو قید کرتے ہیں، کبھی کہانیاں بند کرتے ہیں، اور کبھی اپنے پڑوسی ملکوں سے جنگیں شروع کر دیتے ہیں۔ سب کچھ ’اخلاقیات‘ کے نام پر کیا جاتا ہے۔

اس کا کہنا ہے کہ ایسے لوگ ہنسی سے ڈرتے ہیں، کیونکہ اگر وہ کسی چیز کا مزاح سمجھنے لگیں تو انہیں اپنی حماقت کا بھی احساس ہو جائے۔

آخر میں مصنف نے ہیری پوٹر کی مثال دی، جس میں خوف کو ختم کرنے کے لیے جادوئی لفظ Riddikulus  استعمال ہوتا ہے، یعنی کسی خوفناک چیز کو مضحکہ خیز بنا دینا۔ اس کے مطابق ْشاید ایسے ہی لوگوں کے خوف کا علاج بھی یہی ہے کہ ان کی سنجیدہ حماقتوں پر ہنس لیا جائے۔

مصنف کا کہنا ہے کہ ’ماشا اینڈ دی بیئر‘ جیسی کہانیاں بچوں کے تخیل کو جگاتی ہیں، مگر کچھ سخت گیر لوگ ان میں خطرہ دیکھتے ہیں۔ دراصل مسئلہ کارٹون میں نہیں بلکہ ان لوگوں کی عدم برداشت میں ہے جو ہنسی، کہانی اور تخیل کی طاقت کو نہیں سمجھتے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پوپوف روس روسی اقدار لینن ماشا اینڈ دی بیئر واڈیم پوپوف

متعلقہ مضامین

  • خطرے سے دوچار ہمپ بیک وہیل کا بڑا گروہ بلوچستان کے ساحل پر نمودار
  • یوکرین پرروسی فضائی حملہ، 2 بچوں سمیت 6 افراد ہلاک،بلیک آئوٹ
  • یوکرین کا روسی آئل پورٹ پر ڈرون حملہ، غیرملکی جہازوں کو نقصان
  • یوکرین کا روس کی اہم آئل پورٹ پر ڈرون حملہ، غیرملکی جہازوں کا نقصان
  • روس کے یوکرین پر فضائی حملے، 2 بچوں سمیت 9 افراد ہلاک
  • ’ماشا اینڈ دی بیئر‘ اور روسی قدامت پسندوں کی بے چینی کا سبب کیوں بنا گیا؟
  • محکمہ موسمیات نے بحیرہ عرب میں موجود دباؤ سے متعلق 11 ٹروپیکل سائیکلون واچ جاری کردیا
  • بین الاقوامی نظام انصاف میں ’تاریخی مثال‘، جنگی جرائم میں ملوث روسی اہلکار لتھوانیا کے حوالے
  • امریکا فلپائن مابین مشترکہ فوجی ٹاسک فورس تشکیل دے دی: پینٹاگون
  • روسی خواتین ماں بننے سے گریزاں، اربوں روبل کے ترغیباتی پروگرام ناکام