سکردو، اپوزیشن لیڈر کاظم میثم کا حوطو میں جاری واٹر سپلائی سکیم کا دورہ
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
اس موقع پر انہوں نے پائپ کی گہرائی اور معیار کا جائزہ بھی لیا۔ کام کے معیار کو سراہا گیا تاہم کام کی رفتار کو تیز کرنے کی ہدایات دی گئی۔ اسلام ٹائمز۔ اپوزیشن لیڈر گلگت بلتستان اسمبلی و پارلیمانی لیڈر ایم ڈبلیو ایم جی بی کاظم میثم نے حوطو میں جاری واٹرسپلائی سکیم کا دورہ کیا۔ اس موقع پر پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کے ایس ڈی اور اورسئیر موجود تھے۔ اس موقع پر انہوں نے پائپ کی گہرائی اور معیار کا جائزہ بھی لیا۔ کام کے معیار کو سراہا گیا تاہم کام کی رفتار کو تیز کرنے کی ہدایات دی گئی۔ اس موقع پر ایک کروڑ کی لاگت سے حوطو کے لیے گلیشئر سے لائی جانے والی سکیم پر عمائدین کے ساتھ مل کر جلد سروے مکمل کر کے ٹینڈر پراسز کرنے کی ہدایات کی گئی۔ عمائدین نے کہا کہ مذکورہ پروجیکٹ مکمل ہونے کے بعد حوطو میں پینے کے پانی کا مسئلہ مستقل بنیادوں پر حل ہو جائے گا۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
پشاور KPK کابینہ کی تشکیل پر عمران خان کی ہدایات نظر انداز؟
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
خیبر پختونخوا میں نئی صوبائی حکومت نے 13 رکنی کابینہ بنا لی ہے۔
تاہم پارٹی ذرائع کے مطابق یہ کابینہ عمران خان کی اصل ہدایات کے خلاف تشکیل دی گئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان نے واضح پیغام دیا تھا کہ کابینہ زیادہ سے زیادہ 5 سے 8 وزراء پر مشتمل ہو اور کابینہ “سنگل ڈیجٹ” میں رکھی جائے، لیکن اس کے باوجود 13 وزراء کو کابینہ میں شامل کیا گیا ہے۔ جمعہ کے روز گورنر کے پی نے کابینہ سے حلف بھی لیا۔
پارٹی ذرائع یہ بھی بتاتے ہیں کہ عمران خان نے کچھ مخصوص ناموں کو کابینہ میں شامل نہ کرنے کی ہدایت کی تھی، جن میں:
عاقب اللہ خان (اسد قیصر کے بھائی)
 فیصل ترکئی (شہرام ترکئی کے بھائی)
 سابق وزیر شکیل خان
لیکن اس کے باوجود ان ناموں کو شامل کر لیا گیا۔ اسی وجہ سے پارٹی کے اندر ایک بار پھر مشاورت اور فیصلوں کے درمیان اختلافات سامنے آرہے ہیں۔
دوسری جانب صوبائی وزیر مینا خان آفریدی نے اس تاثر کی تردید کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ عمران خان نے صرف یہ کہا تھا کہ کابینہ مختصر رکھی جائے، تاہم سہیل آفریدی کو اختیار دیا گیا کہ وہ اپنی ٹیم خود منتخب کریں۔ مینا خان نے مزید کہا کہ:
کابینہ میں ردوبدل کسی بھی وقت ممکن ہے
 عمران خان اگر کہیں تو کوئی بھی تبدیلی ہو سکتی ہے
 کابینہ میں سینئر بھی موجود ہیں اور نوجوانوں کو بھی جگہ دی گئی ہے
اس صورتحال نے ایک بار پھر سوال اٹھا دیا ہے کہ آیا پارٹی قیادت کی ہدایات پر عمل ہو رہا ہے یا صوبائی سطح پر فیصلے اپنی مرضی سے کیے جا رہے ہیں۔