فارمیسی شعبے میں خطرناک حد تک بڑھتی بیروزگاری، نئے اداروں کو این او سی دینے پر پابندی
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
کراچی(نیوز ڈیسک) پاکستان میں فارمیسی کے شعبے میں خطرناک حد تک بڑھتی ہوئی بے روزگاری اور ملازمت کے مواقع محدود ہونے کے باعث فارمیسی کونسل آف پاکستان (PCP) نے اپنے 62ویں اجلاس نئے فارمیسی اداروں کو نو آبجیکشن سرٹیفکیٹس (این او سی) دینے پر پابندی عائد کردی ہے جس کا باقاعدہ مراسلہ جاری کردیا گیا ہے۔
فارمیسی کونسل آف پاکستان کے نائب صدر/ سیکرٹری سردار شبیر احمد کے جاری کردہ مراسلے کے مطابق پابندی 31 مئی 2025 سے ایک برس کی مدت کے لیے نافذ العمل ہوگی اور اسے مزید ایک سال کے لیے بڑھایا جاسکے مراسلہ کے مطابق یہ فیصلہ اس لیے کیا گیا ہے ہے کہ منظور شدہ فارمیسی انسٹی ٹیوٹ کی تعداد اور ان کو دی گئی۔
نشستیں پہلے سے ہی مارکیٹ میں دستیاب ملازمت کے مواقع سے غیر متناسب ہیں اور فارغ التحصیل فارماسسٹوں کی تعداد موجودہ مارکیٹ کی موجودہ ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کافی ہیں جب کہ اس شعبے میں بے روزگاری خطرناک حد تک بڑھ رہی ہے۔
مراسلہ میں مزید کہا گیا ہے کہ منظور شدہ فارمیسی انسٹی ٹیوٹ کی موجودہ تعداد ایسی ہے کہ PCP کی طرف سے اپنے موجودہ وسائل اور انسانی سرمائے کے ساتھ مستقل اور باقاعدہ نگرانی ممکن نہیں ہے۔
نتیجتاً کئی اداروں کی طرف سے تعلیم کے معیار سے سمجھوتہ کیا جا رہا ہے اور فیکلٹی کی ضرورت پر خاص طور پر سمجھوتہ کیا جا رہا ہے۔
لہذا پاکستان فارمیسی کونسل (پی سی پی) موجودہ فارمیسی اداروں کی ساختی نگرانی پر توجہ مرکوز کرے گا، جس میں تدریس کے معیار کو بڑھانے پر خصوصی زور دیا جائے گا۔ اس کا مقصد تعلیم اور ہنر کے معیار کو بہتر بنانا ہے۔
مراسلہ میں کہا گیا ہے 30 مئی 2025 تک موصول شدہ درخواستوں پر یہ فیصلہ لاگو نہیں ہوگا، تاہم درخواستوں پر تمام قانونی اور طریقہ کار کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: گیا ہے
پڑھیں:
2 ماہ میں فری انرجی مارکیٹ پالیسی نافذ کرنے کا اعلان، حکومت کا بجلی خریداری کا سلسلہ ختم ہو جائے گا
وفاقی وزیر توانائی سردار اویس احمد خان لغاری نے کہا ہے کہ ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ "فری انرجی مارکیٹ پالیسی" آئندہ 2 ماہ میں اپنے حتمی نفاذ کے مرحلے میں داخل ہو جائے گی، جس کے بعد حکومت کی جانب سے بجلی کی خریداری کا سلسلہ مستقل طور پر ختم ہو جائے گا۔
یہ بات وزیر توانائی نے عالمی بینک کے ایک اعلیٰ سطحی وفد سے ملاقات کے دوران کہی، جس کی قیادت عالمی بینک کے ریجنل نائب صدر برائے مشرق وسطیٰ، شمالی افریقہ، افغانستان اور پاکستان، عثمان ڈیون (Ousmane Dione) کر رہے تھے۔
وفاقی وزیر توانائی نے بتایا کہ "سی ٹی بی سی ایم" (CTBCM) کے تحت مارکیٹ میں بجلی کی آزادانہ تجارت ممکن ہو سکے گی۔
اس ماڈل کے تحت "وِیلنگ چارجز" اور دیگر میکانزم متعارف کرائے جا رہے ہیں اور حکومت کا کردار صرف ریگولیٹری فریم ورک تک محدود کر دیا جائے گا۔
انہوں نے واضح کیا کہ یہ منتقلی بتدریج اور ایک جامع حکمت عملی کے تحت کی جائے گی تاکہ نظام میں استحکام قائم رہے۔
ملاقات کے دوران سردار اویس لغاری نے عالمی بینک کے وفد کو حکومت کی توانائی اصلاحات، نیٹ میٹرنگ پالیسی، نجکاری، ریگولیٹری بہتری اور سرمایہ کاری کے مواقع سے متعلق تفصیلی بتایا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی پالیسی کا جھکاؤ واضح طور پر نجی شعبے کے فروغ اور شفافیت کی جانب ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ بین الاقوامی سرمایہ کار اس میں شراکت دار بنیں۔
جناب عثمان ڈیون نے پاکستان میں توانائی کے شعبے میں ہونے والی اصلاحات کو سراہا اور اس امر پر زور دیا کہ توانائی ترقی کی بنیاد ہے اور کسی بھی ملک کی ترقی کے لیے توانائی کا شعبہ بہت اہمیت کا حامل ہوتا ہے، اسی لیے عالمی بینک اس شعبے میں پاکستان کی حمایت جاری رکھے گا۔
انہوں نے کہا کہ عالمی بینک حکومتِ پاکستان کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا ہے تاکہ پائیدار، قابل اعتماد اور سرمایہ کاری کے لیے موزوں توانائی نظام کو فروغ دیا جا سکے۔
وفاقی وزیر نے عالمی بینک کے وفد کو شعبے میں جاری ریفارمز پر مبنی ایک جامع کتابچہ بھی پیش کیا اور اس امید کا اظہار کیا کہ موجودہ شراکت داری مستقبل میں مزید مضبوط ہو گی۔