آسٹریلوی کرکٹر نے بالی ووڈ کے بعد سیاست میں انٹری دینے کا اعلان کردیا
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
سابق آسٹریلوی کرکٹر ڈیوڈ وارنر نے بالی ووڈ کے بعد سیاست میں انٹری دینے کا اعلان کردیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق آسٹریلیا کے سابق جارح مزاج اوپنر ڈیوڈ وارنر نے کرکٹ کے میدان سے ریٹائرمنٹ کے بعد اب سیاست میں قدم رکھنے کا اعلان کرکے مداحوں کو حیرت زدہ کردیا۔
ڈیوڈ وارنر نے سوشل میڈیا پر اپنے سیاسی عزائم کا اظہار کرتے ہوئے ملک کو بہتر بنانے کے عزم کا اعلان کیا ہے۔
مزید پڑھیں: ڈیوڈ وارنر پی ایس ایل 10 کے مہنگے ترین کھلاڑی بن گئے
آسٹریلوی کرکٹ ٹیم کو اپنی جارحانہ بیٹنگ سے کئی اہم میچز میں فتح دلانے والے ڈیوڈ وارنر نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ وہ آسٹریلیا کو بہتر بنانا چاہتے ہیں۔
انہوں نے اپنے سیاسی ایجنڈے میں آمدنی پر ٹیکس کم کرنے اور جی ایس ٹی (گڈز اینڈ سروسز ٹیکس) میں اضافہ کرنے کا ارادہ ظاہر کیا۔
وارنر کی اس پوسٹ کے بعد سوشل میڈیا پر بحث چھڑ گئی ہے، بہت سے صارفین اس بات پر حیران ہیں کہ آیا وہ آسٹریلیا میں سیاسی کیریئر بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں یا پھر بھارت میں، جہاں انہیں کرکٹ کے میدان میں بے پناہ مقبولیت حاصل ہے۔
اسٹار کرکٹر نے آسٹریلیا کیلئے کھیلتے ہوئے تینوں فارمیٹ میں 19 ہزار سے زائد رنز بنائے ہیں اور گزشتہ سال ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا تھا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ڈیوڈ وارنر نے کا اعلان کے بعد
پڑھیں:
چین نے تین فریقی تعاون کو مسلسل فروغ دینے کے بارے میں تجاویز پیش کی ہیں، چینی میڈیا
بیجنگ : ملائیشیا کے شہر کوالالمپور میں منعقد ہونے والے پہلے آسیان چین جی سی سی سربراہ اجلاس نے بین الاقوامی رائے عامہ کی توجہ اپنی جانب مبذول کرائی ہے۔جمعرات کے روز چینی میڈ یا نے بتا یا ہے کہ سربراہ اجلاس کا آغاز ملائیشیا نے کیا تھا، جو اس سال آسیان کی صدارت سنبھال رہا ہے اور چین نے اس میں فعال طور پر حصہ لیتے ہوئے اہم کردار ادا کیا۔ اجلاس میں چین نے تین فریقی تعاون کے مواد کو مسلسل فروغ دینے اور موجودہ دور میں عالمی تعاون اور ترقی کا ماڈل بنانے کی کوششوں کے بارے میں تجاویز پیش کیں اور کلیدی شعبوں میں تعاون کا فارمولہ پیش کیا ۔ اجلاس میں جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیے میں متعلقہ تجاویز شامل کی گئیں اور اقتصادی انضمام، رابطے، توانائی کے تحفظ اور پائیداری، ڈیجیٹل تبدیلی اور جدت طرازی، خوراک اور زراعت کے شعبوں میں تعاون کے متعدد اقدامات کیے گئے۔ جیسا کہ چینی فریق نے کہا کہ تین فریقی سربراہی اجلاس تعاون کے میکانزم کو “علاقائی اقتصادی تعاون میں ایک بڑی جدت کہا جا سکتا ہے”۔سب سے پہلے، اس تعاون کا یہ نیا ماڈل تین فریقی معیشت کی مکمل صلاحیت کو ظاہر کرے گا. چین کے پاس مضبوط صنعتی مینوفیکچرنگ، سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی کی صلاحیتیں اور بڑی مارکیٹیں ہیں، 10 آسیان ممالک کے پاس وافر قدرتی وسائل اور نوجوان آبادی ہے، چھ جی سی سی ممالک کے پاس توانائی کے وافر وسائل اور غیر معمولی مالی طاقت ہے، اور تین فریقی معیشتیں انتہائی تکمیلی ہیں اور تعاون کے لئے وسیع گنجائش موجود ہے. چین نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ وہ جی سی سی ممالک کے لئے مکمل ویزا فری کوریج حاصل کرنے کے لئے سعودی عرب سمیت چار ممالک کے لئے ویزا فری پالیسی آزمائے گا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ تینوں فریق وسائل، ٹیکنالوجی، اور ہنرمند افراد وغیرہ کی زیادہ موثر گردش اور تجارت اور سرمایہ کاری کے لئے زیادہ آزاد اور آسان شیئرنگ مارکیٹ بنانے کی کوشش کریں گے، تاکہ مشترکہ ترقی حاصل کی جا سکے.چین، آسیان اور جی سی سی ممالک گلوبل ساؤتھ کے اہم رکن ہیں اور تین فریقی سربراہ اجلاس نے گلوبل ساؤتھ میں بین العلاقائی تعاون کا ایک نیا ماڈل تلاش کیا ہے جو مثالی اہمیت کا حامل ہے۔ قدیم شاہراہ ریشم سے لے کر بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو تک چین، آسیان اور جی سی سی ممالک کے درمیان تبادلے اور تعاون ہزاروں سال پر محیط ہے۔ آج تین فریقی تعاون کے نظام کے قیام نے مشترکہ ترقی میں نئی قوت محرکہ ڈالی ہے۔ جیسا کہ ایک قطری اسکالر نے تبصرہ کیا کہ اس تاریخی سربراہی اجلاس سے ہر کوئی فائدہ اٹھائے گا۔
Post Views: 4