چولستان منصوبہ،فوائداورخدشات
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
(گزشتہ سے پیوستہ)
سندھ اور بلوچستان کی حکومتوں کا موقف کہ ایس آئی ایف سی نے صوبائی خودمختاری کو نظرانداز کیا ہے اور پاکستان فیڈرل بورڈ آف ریونیو2023ء کے اعداد و شمار کے مطابق یہ تنازعہ ابھی تک توجہ اور حل طلب ہے۔ علاوہ ازیں سندھ اسمبلی کی جانب سے دسمبر 2023ء میں ایس آئی ایف سی کے خلاف قرارداد بھی منظور ہو چکی ہے۔
کئی تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ اس ادارے کے قیام سے سویلین ادارے مزید کمزور ہو رہے ہیں اور معاشی فیصلوں میں فوج کا اثر و رسوخ بڑھ رہا ہے اور سویلین اداروں کی بیدخلی کا خطرہ پیدا ہو رہا ہے۔ کیونکہ ایس آئی ایف سی کی 11 رکنی کونسل میں 6 ارکان فوج سے وابستہ ہیں۔
فوجی کنٹرول کی گرفت مضبوط نظر آ رہی ہے۔ سویلین اداروں کے بجائے فوجی افسران کی فیصلہ سازی سے غیر شفافیت کا احساس ابھرتا ہے منصوبوں کی تفصیلات عوامی سطح پر واضح نہیں کی جاتیں ، زمینوں کی لیز پر فراہمی کے دوران مقامی کسانوں کو نظرانداز کرنے سے مقامی آبادی کے حقوق متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
جون 2023 ء میں قائم ہونے والی ’’ایس آئی ایف سی‘‘کا مقصد غیرملکی سرمایہ کاری کو آسان بنانا، اقتصادی اصلاحات کو تیز کرنا، اور زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی، اور سیاحت جیسے شعبوں میں ترقیاتی منصوبے شروع کرنا بتایا گیا ہے لیکن اس کے قیام کے باوجود، معاشی فوائد کی غیر یقینی صورتحال نظر آ رہی ہے اور اب تک کوئی بڑی غیر ملکی سرمایہ کاری دیکھنے میں نہیں آئی۔ صوبوں سے زمینوں کی لیز پر حصول کے عمل میں بھی تنازعات پیدا ہور ہے ہیں۔
بیروکریٹک رکاوٹوںیعنی سرکاری اداروں کی جانب سے اجازت ناموں میں تاخیر کی بنا پر منصوبہ پر شکوک وشبہات کے سائے گہرے ہوتے جا رہے ہیں۔
حکومتی تبدیلیوں کے باعث معاہدوں پر عملدرآ مد میں رکاوٹوں سے پالیسی عدم استحکام کا تاثر بڑھ رہا ہے۔
غیرملکی کمپنیوں نے ٹیکس کے نئے قوانین اور پیش آنے والے مسائل پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔
غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان کے قانونی اور کاروباری ماحول کے حوالے سے چین اور یو اے ای کے سرمایہ کار شکایات کا اظہار کر رہے ہیں، جس کی وجہ سے سرمایہ کاری کے منصوبیتاخیر کا شکار ہو رہے ہیں۔
چینی کمپنیوں کو یہ شکائت ہے کہ ابھی تک سی پیک معاہدوں پر عملدرآمد نہیں ہو رہا اور ڈیما باراج ڈیم میں تاخیر سے نقصانات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ان مسائل پر 2023ء میں رائٹرز کی رپورٹ بھی شائع ہو چکی ہے۔
یو اے ای کی سرمایہ کاری میں یہ اعتراض اٹھایا جا رہا ہے کہ دبئی کی کمپنی ایمریٹس گروپ کو پنجاب میں سولر پارک کے منصوبے میں ٹیکس کے مسائل بدستور قائم ہیں اور ان کے حل میں تاخیر سے سرمایہ کاری خطرے میں ہے۔
اس سلسلے میں عرب نیوز(جنوری 2024) میں یو اے ای کے سرمایہ کاروں کی شکایات بھی شائع ہو چکی ہیں جس سے پاکستان میں سرمایہ کاری کے امیج کو نقصان ہو رہا ہے۔۔
ایس آئی ایف سی {SIFC}کے تحت زرعی اور سیاحتی منصوبوں پر ملک کے مختلف علاقوں میں ردِعمل ملا جلا ہے
فوج کے زیر انتظام سیاحتی منصوبے کا سلسلہ بھی جاری ہے اور کچھ مقامی افراد کا گلگت بلتستان میں سیاحتی ترقی پروگرام پر اعتراضات اٹھائے ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ یہ منصوبہ مقامی افراد کو بے دخل کر سکتا ہے اور ان کے معاشی مفادات کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
سندھ میں کسانوں کے احتجاج اور تشویش میں اضافہ ہو رہا ہے اور سندھ کے کسانوں کا کہنا ہے کہ گرین انیشی ایٹیو کے تحت پانی کے استعمال میں پنجاب کو ترجیح دی جا رہی ہے، جس سے سندھ کے زراعت پیشہ افراد متاثر ہو رہے ہیں۔
چولستان میں نہروں کی تعمیر کے باعث سندھ کے کسانوں کا موقف ہے کہ دریائے سندھ کا پانی پنجاب کی طرف موڑا جا رہا ہے، سندھ کی جانب سے اسے پانی کی چوری قرار دیا گیا ہے۔سندھ کا مؤقف ہے چولستان میں نہروں کی تعمیر کے باعث دریائے سندھ کا 44 فیصد پانی پنجاب استعمال کرے گا جبکہ سندھ کو صرف 10 فیصد پانی ملے گا جو کہ انڈس واٹر ٹریٹی 1960 کے آرٹیکلز کے خلاف ہے۔سندھ کی حکومت کا کہنا ہے کہ پنجاب کی جانب سے نہروں کی تعمیر سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی ہے اور اس سلسلے میں سندھ اسمبلی کی جانب سے جاری کردہ سفارشات پر بھی عملدرآمد نہیں ہو رہا۔
بنیادی حقوق اور مقامی کمیونٹی کی شمولیت مقامی کمیونٹیز کا مطالبہ ہے کہ انہیں منصوبوں میں مقامی کمیونٹی کے حقوق کا خیال رکھتے ہوئے براہ راست ان کی شمولیت کو لازمی دیتے ہوئے ان کے تحفظات کو سنا جائے لیکن اس منصوبے کے باعث سندھ اور پنجاب میں پانی کی تقسیم پر کشیدگی بڑھ رہی ہے، کیونکہ نئی نہریں تعمیر کیے جانے سے سندھ کے پانی کے حصے پر اثر پڑ سکتا ہے۔
پاکستان میں فوج کے معاشی کردار اور زرعی منصوبوں پر ہونے والی تنقید ایک پیچیدہ مسئلہ بن چکا ہے۔ چولستان اور دیگر علاقوں میں بنجر زمینوں کو قابلِ کاشت بنانے کا منصوبہ یقینی طور پر پاکستان کی زرعی ترقی کے لئے ایک مثبت قدم ہو سکتا ہے، لیکن اس کے انتظامی، سیاسی اور ماحولیاتی پہلوں پر مزید غور کرنے کی ضرورت ہے۔ ایس آئی ایف سی کے دائرہ کار اور فوج کے معاشی کردار پر جاری بحثیں مستقبل میں بھی پاکستان کے پالیسی سازوں کے لئے ایک اہم چیلنج بنی رہیں گی۔
فوج اور پنجاب حکومت کے چولستان کے منصوبوں کو قومی مفاد قرار دیا جا رہا ہے، جبکہ تنقید کرنے والوں کا خیال ہے کہ یہ اقدامات صوبائی تنازعات کو بڑھاوا دے رہے ہیں۔ ایس آئی ایف سی جیسے اداروں میں فوج کی شمولیت سے سویلین حکومت کی خودمختاری متاثر ہو رہی ہے۔ مستقبل میں ان منصوبوں کی کامیابی کیلئےشفافیت، مقامی آبادی کے حقوق کا تحفظ، اور بین الصوبائی ہم آہنگی ضروری ہے۔
یہ تفصیلات پاکستانی میڈیا، سرکاری دستاویزات، اور بین الاقوامی رپورٹس پر مبنی ہیں۔ مزیدتحقیق کے لئے پاکستان اکنامک سروے 2023-24ء اور انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹیجک اسٹڈیز اسلام آباد کی تحقیقات پر مبنی رپورٹس بھی ملاحظہ کی جا سکتی ہیں۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ایس آئی ایف سی سرمایہ کاری کی جانب سے کی سرمایہ ہو رہا ہے رہے ہیں کے باعث سندھ کے سکتا ہے ہے اور ہے ہیں رہی ہے
پڑھیں:
کینال منصوبہ اگر ہمارے ہاتھ سے نکل گیا تو پھر احتجاج کیلئے نکلیں گے: وزیراعلیٰ سندھ
کینال منصوبہ اگر ہمارے ہاتھ سے نکل گیا تو پھر احتجاج کیلئے نکلیں گے: وزیراعلیٰ سندھ WhatsAppFacebookTwitter 0 22 April, 2025 سب نیوز
کراچی(آئی پی ایس) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ کینال منصوبہ اگر ہمارے ہاتھ سے نکل گیا تو پھر احتجاج کیلئے نکلیں گے، وزیراعظم کو نتائج کا معلوم ہے، وہ انصاف سے کام لیں۔
کراچی میں کارڈینل ہاؤس جاکر کارڈینل کے ساتھ پوپ جان فرانسس کے انتقال پر تعزیت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ سندھ کے عوام کے مفاد کیخلاف کوئی منصوبہ منظور نہیں کیا جائے گا اور وہ کینال منصوبے کو روکنے کیلئے پرعزم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ منصوبہ کسی نے بھی بنایا ہو، لیکن سندھ حکومت نے اسے منظور نہیں ہونے دیا، جولائی کے بعد چولستان کینالز پر کوئی کام نہیں ہوا، سندھ حکومت نے اہم اقدامات کئے، پیپلز پارٹی نے ہر سطح پر احتجاج ریکارڈ کرایا۔
ان کا کہنا تھا کہ کسی کی نیت پر شک نہیں کر رہے لیکن کسی کے ہاتھوں میں بھی نہیں کھیل رہے، یہ اجتماعی مقصد ہے اور ہمیں کینال منصوبے کو روکنا ہے کیونکہ یہ ملک کی بہتری کیلئے ضروری ہے، اگر یہ معاملہ ہمارے ہاتھ سے نکل گیا تو ہم احتجاج کیلئے نکلیں گے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ وکلا کا بہت احترام ہے، ان کا جمہوریت کی بحالی کیلئے اہم کردار رہا ہے، سندھ کے تمام سٹیک ہولڈرز سے کہتا ہوں کہ نہروں کے معاملے پر احتجاج ضرور کریں، لیکن سڑکیں بند نہ کی جائیں، تاکہ ہمارے اپنے ہی لوگوں کو تکلیف نہ ہو۔
انہوں نے سوال کیا کہ وفاقی حکومت اب تک اس منصوبے کو ختم کیوں نہیں کر رہی؟ وزیر خزانہ نے 19 اپریل کو خط بھیجا کہ سندھ اپنا این ایف سی نمائندہ تجویز کرے، ہم اس پر کام کر رہے ہیں، 14 ماہ بعد وفاقی حکومت نے قومی مالیاتی کمیشن کے نمائندے مانگے ہیں۔
مراد علی شاہ نے کسانوں کی حالت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب کے فارمرز بھی اگلے سال گندم نہ اگانے کا سوچ رہے ہیں، چین میں گندم کی فی ایکڑ پیداوار 60 سے 65 من ہے، ہمیں بھی ٹیکنالوجی اپنانا ہوگی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم کپاس کی پیداوار بڑھا نہیں سکے اور اب ریگستان کو آباد کرنے کی باتیں ہو رہی ہیں، بھارت کے اندرا کینال کے نتائج چیٹ جی پی ٹی سے چیک کر لیں، نئی نہروں کیلئے اضافی پانی موجود ہی نہیں، ان شا اللہ ہم یہ منصوبہ واپس بھی لیں گے۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ وزیراعظم سندھ کے تحفظات کا احترام کریں گے، انہوں نے یاد دلایا کہ انگریز دور میں بھی زیریں علاقوں کے مفاد میں بالائی علاقوں کے کینال منصوبے مسترد کئے گئے تھے، مجھے پوری امید ہے کہ وزیراعظم انصاف پر مبنی فیصلہ کریں گے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسندھ پر 16 سال سے حکومت ہے، مراد علی شاہ اپنی کارکردگی بتائیں، عظمیٰ بخاری سندھ پر 16 سال سے حکومت ہے، مراد علی شاہ اپنی کارکردگی بتائیں، عظمیٰ بخاری انسداد دہشتگردی عدالت سے علی امین گنڈاپور کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری وزیراعظم شہباز شریف صدر اردوان کی دعوت پر 2 روزہ دورے پر ترکیہ روانہ غزہ میں جنگ بندی کیلئے قطر اور مصر نے نئی تجویز پیش کردی جامشورو: مسافر وین پہاڑی سے گر گئی، خواتین اور بچوں سمیت 16 افراد جاں بحق سپریم کورٹ: 9 مئی مقدمات میں صنم جاوید اور شیخ رشید کی بریت پر حکومت کو عدالت کا دو ٹوک پیغامCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم