Daily Ausaf:
2025-09-18@13:24:02 GMT

چولستان منصوبہ،فوائداورخدشات

اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT

(گزشتہ سے پیوستہ)
سندھ اور بلوچستان کی حکومتوں کا موقف کہ ایس آئی ایف سی نے صوبائی خودمختاری کو نظرانداز کیا ہے اور پاکستان فیڈرل بورڈ آف ریونیو2023ء کے اعداد و شمار کے مطابق یہ تنازعہ ابھی تک توجہ اور حل طلب ہے۔ علاوہ ازیں سندھ اسمبلی کی جانب سے دسمبر 2023ء میں ایس آئی ایف سی کے خلاف قرارداد بھی منظور ہو چکی ہے۔
کئی تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ اس ادارے کے قیام سے سویلین ادارے مزید کمزور ہو رہے ہیں اور معاشی فیصلوں میں فوج کا اثر و رسوخ بڑھ رہا ہے اور سویلین اداروں کی بیدخلی کا خطرہ پیدا ہو رہا ہے۔ کیونکہ ایس آئی ایف سی کی 11 رکنی کونسل میں 6 ارکان فوج سے وابستہ ہیں۔
فوجی کنٹرول کی گرفت مضبوط نظر آ رہی ہے۔ سویلین اداروں کے بجائے فوجی افسران کی فیصلہ سازی سے غیر شفافیت کا احساس ابھرتا ہے منصوبوں کی تفصیلات عوامی سطح پر واضح نہیں کی جاتیں ، زمینوں کی لیز پر فراہمی کے دوران مقامی کسانوں کو نظرانداز کرنے سے مقامی آبادی کے حقوق متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
جون 2023 ء میں قائم ہونے والی ’’ایس آئی ایف سی‘‘کا مقصد غیرملکی سرمایہ کاری کو آسان بنانا، اقتصادی اصلاحات کو تیز کرنا، اور زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی، اور سیاحت جیسے شعبوں میں ترقیاتی منصوبے شروع کرنا بتایا گیا ہے لیکن اس کے قیام کے باوجود، معاشی فوائد کی غیر یقینی صورتحال نظر آ رہی ہے اور اب تک کوئی بڑی غیر ملکی سرمایہ کاری دیکھنے میں نہیں آئی۔ صوبوں سے زمینوں کی لیز پر حصول کے عمل میں بھی تنازعات پیدا ہور ہے ہیں۔
بیروکریٹک رکاوٹوںیعنی سرکاری اداروں کی جانب سے اجازت ناموں میں تاخیر کی بنا پر منصوبہ پر شکوک وشبہات کے سائے گہرے ہوتے جا رہے ہیں۔
حکومتی تبدیلیوں کے باعث معاہدوں پر عملدرآ مد میں رکاوٹوں سے پالیسی عدم استحکام کا تاثر بڑھ رہا ہے۔
غیرملکی کمپنیوں نے ٹیکس کے نئے قوانین اور پیش آنے والے مسائل پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔
غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان کے قانونی اور کاروباری ماحول کے حوالے سے چین اور یو اے ای کے سرمایہ کار شکایات کا اظہار کر رہے ہیں، جس کی وجہ سے سرمایہ کاری کے منصوبیتاخیر کا شکار ہو رہے ہیں۔
چینی کمپنیوں کو یہ شکائت ہے کہ ابھی تک سی پیک معاہدوں پر عملدرآمد نہیں ہو رہا اور ڈیما باراج ڈیم میں تاخیر سے نقصانات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ان مسائل پر 2023ء میں رائٹرز کی رپورٹ بھی شائع ہو چکی ہے۔
یو اے ای کی سرمایہ کاری میں یہ اعتراض اٹھایا جا رہا ہے کہ دبئی کی کمپنی ایمریٹس گروپ کو پنجاب میں سولر پارک کے منصوبے میں ٹیکس کے مسائل بدستور قائم ہیں اور ان کے حل میں تاخیر سے سرمایہ کاری خطرے میں ہے۔
اس سلسلے میں عرب نیوز(جنوری 2024) میں یو اے ای کے سرمایہ کاروں کی شکایات بھی شائع ہو چکی ہیں جس سے پاکستان میں سرمایہ کاری کے امیج کو نقصان ہو رہا ہے۔۔
ایس آئی ایف سی {SIFC}کے تحت زرعی اور سیاحتی منصوبوں پر ملک کے مختلف علاقوں میں ردِعمل ملا جلا ہے
فوج کے زیر انتظام سیاحتی منصوبے کا سلسلہ بھی جاری ہے اور کچھ مقامی افراد کا گلگت بلتستان میں سیاحتی ترقی پروگرام پر اعتراضات اٹھائے ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ یہ منصوبہ مقامی افراد کو بے دخل کر سکتا ہے اور ان کے معاشی مفادات کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
سندھ میں کسانوں کے احتجاج اور تشویش میں اضافہ ہو رہا ہے اور سندھ کے کسانوں کا کہنا ہے کہ گرین انیشی ایٹیو کے تحت پانی کے استعمال میں پنجاب کو ترجیح دی جا رہی ہے، جس سے سندھ کے زراعت پیشہ افراد متاثر ہو رہے ہیں۔
چولستان میں نہروں کی تعمیر کے باعث سندھ کے کسانوں کا موقف ہے کہ دریائے سندھ کا پانی پنجاب کی طرف موڑا جا رہا ہے، سندھ کی جانب سے اسے پانی کی چوری قرار دیا گیا ہے۔سندھ کا مؤقف ہے چولستان میں نہروں کی تعمیر کے باعث دریائے سندھ کا 44 فیصد پانی پنجاب استعمال کرے گا جبکہ سندھ کو صرف 10 فیصد پانی ملے گا جو کہ انڈس واٹر ٹریٹی 1960 کے آرٹیکلز کے خلاف ہے۔سندھ کی حکومت کا کہنا ہے کہ پنجاب کی جانب سے نہروں کی تعمیر سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی ہے اور اس سلسلے میں سندھ اسمبلی کی جانب سے جاری کردہ سفارشات پر بھی عملدرآمد نہیں ہو رہا۔
بنیادی حقوق اور مقامی کمیونٹی کی شمولیت مقامی کمیونٹیز کا مطالبہ ہے کہ انہیں منصوبوں میں مقامی کمیونٹی کے حقوق کا خیال رکھتے ہوئے براہ راست ان کی شمولیت کو لازمی دیتے ہوئے ان کے تحفظات کو سنا جائے لیکن اس منصوبے کے باعث سندھ اور پنجاب میں پانی کی تقسیم پر کشیدگی بڑھ رہی ہے، کیونکہ نئی نہریں تعمیر کیے جانے سے سندھ کے پانی کے حصے پر اثر پڑ سکتا ہے۔
پاکستان میں فوج کے معاشی کردار اور زرعی منصوبوں پر ہونے والی تنقید ایک پیچیدہ مسئلہ بن چکا ہے۔ چولستان اور دیگر علاقوں میں بنجر زمینوں کو قابلِ کاشت بنانے کا منصوبہ یقینی طور پر پاکستان کی زرعی ترقی کے لئے ایک مثبت قدم ہو سکتا ہے، لیکن اس کے انتظامی، سیاسی اور ماحولیاتی پہلوں پر مزید غور کرنے کی ضرورت ہے۔ ایس آئی ایف سی کے دائرہ کار اور فوج کے معاشی کردار پر جاری بحثیں مستقبل میں بھی پاکستان کے پالیسی سازوں کے لئے ایک اہم چیلنج بنی رہیں گی۔
فوج اور پنجاب حکومت کے چولستان کے منصوبوں کو قومی مفاد قرار دیا جا رہا ہے، جبکہ تنقید کرنے والوں کا خیال ہے کہ یہ اقدامات صوبائی تنازعات کو بڑھاوا دے رہے ہیں۔ ایس آئی ایف سی جیسے اداروں میں فوج کی شمولیت سے سویلین حکومت کی خودمختاری متاثر ہو رہی ہے۔ مستقبل میں ان منصوبوں کی کامیابی کیلئےشفافیت، مقامی آبادی کے حقوق کا تحفظ، اور بین الصوبائی ہم آہنگی ضروری ہے۔
یہ تفصیلات پاکستانی میڈیا، سرکاری دستاویزات، اور بین الاقوامی رپورٹس پر مبنی ہیں۔ مزیدتحقیق کے لئے پاکستان اکنامک سروے 2023-24ء اور انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹیجک اسٹڈیز اسلام آباد کی تحقیقات پر مبنی رپورٹس بھی ملاحظہ کی جا سکتی ہیں۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: ایس آئی ایف سی سرمایہ کاری کی جانب سے کی سرمایہ ہو رہا ہے رہے ہیں کے باعث سندھ کے سکتا ہے ہے اور ہے ہیں رہی ہے

پڑھیں:

پارک ویو سٹی کے حفاظتی بند کی تعمیر کا افتتاح کر دیا

لاہور:

پارک ویو سٹی نے اپنے حفاظتی بند کی تعمیر کا باضابطہ آغاز ایک شاندار سنگِ بنیاد تقریب کے ذریعے کر دیا، جو مستقبل میں ممکنہ سیلابی خطرات کے مقابلے کے لیے رہائشیوں کی طویل مدتی حفاظت اور بحالی کی جانب ایک فیصلہ کن قدم ہے۔

اس موقع پر چیئرمین وژن گروپ عبدالعلیم خان، سی ای او پارک ویو سٹی جنید امین اور ڈائریکٹر سیلز اینڈ مارکیٹنگ نعیم وڑائچ نے خصوصی شرکت کرتے ہوئے منصوبے کا افتتاح کیا۔ ریئلٹرز، رہائشیوں اور کمیونٹی نمائندگان کی بڑی تعداد بھی موجود تھی، جس سے اس انقلابی منصوبے پر بھرپور اعتماد اور حمایت کا اظہار ہوا۔

تقریب کے دوران چیئرمین عبدالعلیم خان نے دریائے راوی کے حالیہ سیلاب سے متاثرہ رہائشیوں کے لیے ایک ارب روپے کے ریلیف پیکج کا اعلان کیا۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ ہر متاثرہ رہائشی کو معاوضہ براہِ راست ان کے دروازے پر پہنچایا جائے گا۔ اس کے علاوہ متاثرہ پانچ بلاکس میں ترقیاتی چارجز کی دو ماہ کی معافی بھی دی گئی تاکہ فوری مالی ریلیف فراہم کیا جا سکے۔

یہ حفاظتی بند 30 فٹ بلند ہوگا جو سوسائٹی کے تمام بلاکس کو کور کرے گا۔ اپنے بنیادی حفاظتی کردار کے ساتھ ساتھ اسے خوبصورت بنا کر واک اور جاگنگ ٹریک میں بھی ڈھالا جائے گا، جو صرف پارک ویو سٹی کے ممبران کے لیے ہوگا، یوں یہ منصوبہ حفاظت اور معیاری طرزِ زندگی دونوں کو یکجا کرے گا۔

چیئرمین عبدالعلیم خان نے پارک ویو سٹی کی انتظامیہ کی انتھک کاوشوں کو سراہا جنہوں نے مشکل وقت میں رہائشیوں کے ساتھ کھڑے ہو کر انہیں سہارا دیا اور سوسائٹی کو بحالی و ترقی کی راہ پر گامزن کیا۔

یہ منصوبہ حالیہ سیلابی چیلنجز کے تناظر میں شروع کیا گیا ہے، جو پارک ویو سٹی کے اس عزم کی تجدید کرتا ہے کہ وہ اپنے رہائشیوں کو محفوظ، جدید اور پائیدار رہائشی سہولیات فراہم کرے گا۔ منصوبہ 100 دن کے اندر مکمل کیا جائے گا تاکہ بروقت ریلیف اور طویل مدتی تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے چیئرمین عبدالعلیم خان نے کہا کہ یہ حفاظتی بند محض ایک انتظامی اقدام نہیں بلکہ پارک ویو سٹی کے وژن کی عکاسی کرتا ہے، جو جدت اور ذمہ داری کو یکجا کرتا ہے۔ ہم پُرعزم ہیں کہ اپنے رہائشیوں کو محفوظ رکھتے ہوئے ایک ترقی یافتہ اور خوشحال کمیونٹی تشکیل دیں گے۔

سنگِ بنیاد کی یہ تقریب دراصل ایک نئے دور کا آغاز ہے، جسے پارک ویو سٹی نے “تحفظ، جدت اور ترقی کے نئے باب” سے تعبیر کیا ہے۔ یہ منصوبہ نہ صرف جدید سہولیات کی فراہمی بلکہ مضبوط اور مستحکم انفراسٹرکچر کی تعمیر کے ذریعے لاہور کی دیگر نجی ہاؤسنگ سوسائٹیز کے لیے ایک مثال قائم کرتا ہے تاکہ وہ ماحولیاتی تحفظ، رہائشی بہبود اور فعال شہری منصوبہ بندی کو ترجیح دیں۔

متعلقہ مضامین

  • چین نے بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں پر امریکی اینوڈیا چِپس خریدنے پر پابندی لگا دی
  • سندھ میں زرعی شعبے کو محفوظ بنانے کا منصوبہ تیارہے‘سردارمحمد بخش مہر
  • اڑنگ کیل کے جنگل میں ریچھ کا حملہ، 1 شخص شدید زخمی
  • شرجیل میمن اور ناصر شاہ کی یوٹونگ بس کمپنی کو سندھ میں سرمایہ کاری کی دعوت
  • سندھ:موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور زرعی شعبے کو محفوظ بنانے کیلئے جامع منصوبہ تیار
  • زمین کے ستائے ہوئے لوگ
  • پارک ویو سٹی کے حفاظتی بند کی تعمیر کا افتتاح کر دیا
  • سندھ حکومت سرمایہ کاروں کو ہر ممکن تعاون فراہم کررہی ہے، گورنر سندھ
  • گورنر سندھ کی چینی سرمایہ کاروں کو کراچی میں صنعتیں قائم کرنے کی دعوت
  • ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لئے صوبائی حکومتوں کے اشتراک سے 300 یومیہ منصوبہ