مودی سرکار کا کسانوں پر کریک ڈاؤن، سینکڑوں گرفتار، احتجاجی کیمپ مسمار کردیئے
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
نئی دہلی: بھارتی ریاست پنجاب میں پولیس نے سینکڑوں کسانوں کو حراست میں لے لیا اور ان کے احتجاجی کیمپوں کو بلڈوزر کے ذریعے مسمار کر دیا۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق، یہ کسان گزشتہ سال فروری سے ہریانہ اور پنجاب کی سرحد پر دھرنا دیے ہوئے تھے، جہاں انہیں دارالحکومت نئی دہلی کی جانب مارچ سے روک دیا گیا تھا۔
پولیس افسر نانک سنگھ نے خبر رساں ایجنسی اے این آئی کو بتایا کہ کارروائی کے دوران کسی قسم کی مزاحمت کا سامنا نہیں کرنا پڑا، اور کسان خود بسوں میں بیٹھ کر روانہ ہوئے۔
ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پولیس بلڈوزر کی مدد سے کسانوں کے کیمپ، خیمے اور اسٹیج گرا رہی ہے، جبکہ کسان اپنے ذاتی سامان کے ساتھ بسوں میں سوار ہو رہے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، گرفتار ہونے والوں میں کسان رہنما سرون سنگھ پندھیر اور جگجیت سنگھ ڈلےوال بھی شامل ہیں، جن میں سے ایک کو ایمبولینس میں منتقل کیا گیا کیونکہ وہ کئی ماہ سے بھوک ہڑتال پر تھے۔
بھارتی کسان رہنما راکش ٹکیت نے حکومت کے اس اقدام پر تنقید کرتے ہوئے ایکس (ٹوئٹر) پر کہا: "ایک طرف حکومت مذاکرات کر رہی ہے اور دوسری طرف کسانوں کو گرفتار کر رہی ہے، یہ دوہری پالیسی ہے۔"
پنجاب میں برسر اقتدار عام آدمی پارٹی (AAP) نے کہا کہ وہ کسانوں کے مطالبات کی حمایت کرتی ہے، لیکن احتجاج کا حل سڑکیں بند کرنا نہیں۔
یاد رہے کہ 2021 میں مودی حکومت کو کسانوں کے بڑے احتجاج کے بعد زرعی قوانین واپس لینا پڑے تھے۔ اب ایک بار پھر بی جے پی حکومت کسانوں کے احتجاج سے دباؤ میں ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کسانوں کے
پڑھیں:
پنجاب کے کسان کی بات کرنے والوں کو سندھ نظر نہیں آتا: عظمٰی بخاری
لاہور (نوائے وقت رپورٹ) وزیر اطلاعات پنجاب عظمٰی بخاری نے کہا ہے کہ بلاول بھٹو نے ایک جلسے میں پنجاب کی قیادت کے خلاف سخت جملوں کا استعمال کیا جبکہ ہم صرف سوال ہی پوچھ لیں تو توہین ہو جاتی ہے۔ پنجاب کے کسانوں کی بات کرنے والوں کو سندھ کے کسان نظر کیوں نہیں آتے؟ پالیسی کے تحت اگر پنجاب نے گندم نہیں خریدی تو کسانوں کو لاوارث بھی نہیں چھوڑا۔ پنجاب کے کسانوں کو ایک سو ارب روپے کا پیکج، پانچ ہزار فی ایکڑ اور پچیس ارب روپے کا ویٹ پروگرام دیا جائے گا۔ پنجاب کے کسانوں کو کسان کارڈ، ہزاروں ٹریکٹرز اور سپر سیڈرز دیئے گئے ہیں۔ جلسوں میں باتیں کرنا بہت آسان ہے مگر کسی صوبے نے کسانوں کے لیے امدادی قیمت کا اعلان نہیں کیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈی جی پی آر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کے حقوق کی آڑ میں سیاست کرنے والے آج پنجاب کے کسانوں کے لیے مگرمچھ کے آنسو بہا رہے ہیں، جبکہ سندھ کے کسانوں کی حالت زار پر مکمل خاموشی اختیار کی گئی ہے۔ انہوں نے بلاول بھٹو کی جانب سے دئیے گئے بیانات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ "کسانوں کے مسائل پر سیاست چمکانا آسان ہے، لیکن حل دینا اصل قیادت کا کام ہوتا ہے۔"انکا کہنا تھا کہ افسوس کا مقام یہ ہے کہ سندھ کے کسانوں کی حالت پر کسی نے بات نہیں کی۔ نہ وہاں گندم کا ریٹ مقرر کیا گیا، نہ کسان کارڈ جاری کیے گئے۔ ہر کسان کو فی ایکڑ 5 ہزار روپے دئیے جا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ، 25 ارب روپے کے ویٹ سپورٹ پروگرام کا آغاز کیا گیا۔ ہر ضلع کے بہترین کاشتکار کو 10 لاکھ روپے انعام دیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ نجی شعبے کو گندم کی خریداری کی اجازت دے دی گئی ہے تاکہ کسانوں کو فوری ریلیف حاصل ہو۔ بنک آف پنجاب کے ذریعے کسانوں کے لیے 100 ارب روپے کی کریڈٹ لائن دی جا رہی ہے اور کسان کارڈ کے ذریعے اب تک 55 ارب روپے کی خریداری ہو چکی ہے۔ دنیا بھر میں استعمال ہونے والی جدید زرعی مشینری بھی حکومت پنجاب خریدے گی اور بغیر کسی منافع کے کسانوں کو فراہم کرے گی تاکہ پیداوار میں اضافہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کسانوں کے مفاد کو ذاتی اہمیت دیتی ہیں اور حکومت کسان اور کاشتکار کی بہتری کے لیے عملی اقدامات کر رہی ہے۔ گندم کے باہر جانے کا مکمل ریکارڈ مرتب کیا جا رہا ہے اور حکومت کے پاس گندم کا وافر ذخیرہ موجود ہے۔