ایک وقت تھا جب حکومتوں کو عدالتیں چلاتی تھیں، اب ویسا وقت گزر چکا: جسٹس جمال مندوخیل
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
— فائل فوٹو
سپریم کورٹ کے جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے ہیں کہ ایک وقت تھا جب حکومتوں کو عدالتیں چلاتی تھیں، اب ویسا وقت گزر چکا۔
جسٹس امین الدین کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی آئینی بینچ نے اقلیتوں کے تحفظ سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ ہم یہاں حکومتیں چلانے کے لیے نہیں بیٹھے ہوئے۔
عدالت میں درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ نامزد ملزمان کو ضمانتیں مل چکی ہیں، واقعے کی تفتیش درست نہیں ہوئی۔
جسٹس نعیم اختر نے کہا کہ اگر ضمانت ہوئی ہے تو منسوخی کیلئے متعلقہ فورمز موجود ہیں۔
سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائلز کے خلاف اپیل پر آئینی بینچ میں سماعت کے دوران جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا ہے کہ مانتا ہوں شواہد کی بنیاد پر ہی نیت کو جانچا جائے گا۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ ہم ٹرائل کے عمل میں اس وقت مداخلت نہیں کرسکتے۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ ہماری سپریم کورٹ اور بھارتی سپریم کورٹ میں بہت بڑا فرق ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ جو بات آپ کر رہے ہیں وہ تو نیشنل ایکشن پلان میں شامل ہے۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ یہاں حکومت کے خلاف اس لیے بات کی جارہی ہے تاکہ بین الاقوامی سطح پر ویوز ملیں۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ حال ہی میں ٹرین دہشت گردی کا افسوسناک واقعہ ہوا، اگر ایک شخص غفلت برتے تو الزام نہیں لگایا جاسکتا کہ پوری ریاست ملوث ہے۔
عدالت نے کیس کی سماعت 5 ہفتوں تک کے لیے ملتوی کردی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ سپریم کورٹ
پڑھیں:
شبلی فراز کی نو مئی کے کیسز یکجا کرنے کی درخواست پر سماعت (کل )تک ملتوی
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 جولائی2025ء)لاہور ہائیکورٹ تحریک انصاف کے سینئر رہنما شبلی فراز کی نو مئی کے کیسز یکجا کرنے کی درخواست پر سماعت کل ( جمعرات) تک ملتوی کرکے رپورٹ طلب کرلی ۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس مس عالیہ نیلم کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے درخواست پر سماعت کی ۔(جاری ہے)
چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اسی نوعیت کی درخواستیں اس سے پہلے بھی دائر ہوئیں، جنہیں خارج کیا گیا،کسی درخواست گزار نے فیصلے کو چیلنج نہیں کیا، آپ کی درخواست کو کس طرح قابل پذیرائی سمجھا جائے۔
چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے کہا کہ ان فیصلوں بارے آفس سے رپورٹ منگوا لیتے ہیں۔ درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ تین شہروں میں نو مئی کے 25 کیسز میںملوث کیا گیا ،تمام کیسز ایک ہی نوعیت کے الزامات لگائے گئے ہیں، لاہور، راولپنڈی اور میانوالی کے کیسز میں ملوث کیا گیا ،انسداد دہشتگردی دفعات کے درج کیسز مختلف شہروں میں انڈر ٹرائل ہیں ،مختلف شہروں میں تمام کیسز میں پیش ہونا ممکن نہیں، استدعا ہے عدالت تمام کیسز یکجا کرنے کے احکامات جاری کرے ۔