فلسطین کی حمایت کیلئے ایران کو کسی کی اجازت کی ضرورت نہیں، ناصر کنعانی
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
اپنے ایک بیان میں سابق ترجمان خارجہ کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی نابودی تک فلسطین کی غیور عوام اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہویہ ایران کی وزارت خارجہ کے سابق ترجمان "ناصر کنعانی" نے کہا کہ صیہونی رژیم کا ناگزیر انجام سقوط ہے۔ انہوں نے اسرائیل کے قیام کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ جعلی رژیم کچھ غنڈوں کی سازش کا نتیجہ ہے۔ اس کی بقاء امریکہ، برطانیہ اور بعض ممالک کی مرہون منت ہے۔ آخرکار اسے ختم ہی ہونا ہے۔ اس سینئر ایرانی ڈپلومیٹ نے کہا کہ اسرائیل کی نابودی تک فلسطین کی غیور عوام اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔ ناصر کنعانی نے مزید کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کو فلسطین کی مظلوم عوام کی مدد کے لئے کسی کی اجازت کی ضرورت نہیں۔ واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023ء کو آپریشن طوفان الاقصیٰ کے بعد سے فلسطینیوں کو اسرائیل کے شدید مظالم کا سامنا ہے کہ جن کی ماضی میں مثال نہیں ملتی۔ غزہ کی پٹی میں رہنے والے افراد امسال رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں اس حالت میں سحر و افطار کر رہے ہیں جب انہیں اسرائیل کی جانب سے شدید غذائی قلت کا سامنا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اسرائیل کی اس بے شرمی و ڈھٹائی پر تمام عالمی طاقتیں اور بین الاقوامی برادری تماشائی بنی ہوئی ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسرائیل کی فلسطین کی کہا کہ
پڑھیں:
اسرائیل کے مغربی کنارے پر خودساختہ خودمختاری کے اعلان کی عرب واسلامی ممالک کی شدید مذمت
سعودی وزارتِ خارجہ کے مطابق سعودی عرب، بحرین، مصر، انڈونیشیا، اردن، شام، الجزائر، فلسطین، قطر، ترکیہ، امارات، عرب لیگ، اسلامی تعاون تنظیم اور اقوام متحدہ کے کئی رکن ممالک نے اسرائیل کی جانب سے مغربی کنارے پر نام نہاد خودمختاری کے اعلان کو سختی سے مسترد کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:یونان میں غزہ جنگ کے خلاف مظاہرہ: اسرائیلی کروز شپ کی بندرگاہ پر آمد روک دی گئی
مشترکہ بیان میں اس اقدام کو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں، خصوصاً قرارداد نمبر 242 (1967)، 338 (1973) اور 2334 (2016) کی صریح پامالی قرار دیا گیا۔
ان قراردادوں میں اسرائیلی قبضے کے خاتمے اور تمام تر غیر قانونی بستیوں کے قیام کی روک تھام پر زور دیا گیا ہے۔
بیان میں واضح کیا گیا کہ اسرائیل کو مقبوضہ فلسطینی علاقوں پر کسی قسم کی خودمختاری حاصل نہیں ہے، اور اس قسم کا یکطرفہ اقدام نہ صرف غیرقانونی ہے بلکہ اس سے فلسطینی علاقوں کی قانونی حیثیت پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ خاص طور پر مشرقی (القدس) کو فلسطینی ریاست کا دار الحکومت تسلیم کرتے ہوئے، اس کے کسی بھی حصے کو اسرائیلی خودمختاری کا حصہ ماننے کو یکسر مسترد کر دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیل کی 60 روزہ جنگ بندی تجویز پر حماس کا جواب سامنے آگیا
بیان میں اس امر پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا کہ ایسے اقدامات نہ صرف امن کی کوششوں کو نقصان پہنچاتے ہیں بلکہ خطے میں کشیدگی کو مزید ہوا دیتے ہیں، جس کا اظہار حالیہ ایام میں غزہ اور دیگر علاقوں پر اسرائیلی حملوں کی صورت میں ہوا ہے، جن سے شدید جانی ومالی نقصان ہوا۔
تمام دستخط کنندگان نے عالمی برادری، بالخصوص سلامتی کونسل اور متعلقہ اداروں سے اپیل کی کہ وہ اپنی قانونی اور اخلاقی ذمہ داریاں ادا کریں، اور اسرائیل کو طاقت کے زور پر اپنے عزائم تھوپنے سے باز رکھنے کے لیے فوری، مؤثر اور عملی اقدام اٹھائیں تاکہ خطے میں دیرپا اور منصفانہ امن کا راستہ ہموار ہو سکے۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیل غزہ جنگ فوری بند کرے: برطانیہ، فرانس اور 23 ممالک کا مطالبہ
بیان کے اختتام پر دو ریاستی حل کے لیے عزمِ نو کا اظہار کیا گیا اور زور دیا گیا کہ تمام متعلقہ فریق اقوام متحدہ کی قراردادوں، عرب امن منصوبے، اور 4 جون 1967 کی سرحدوں کے مطابق ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کریں، جس کا دار الحکومت مشرقی قدس ہو۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل اسلامی تعاون تنظیم اقوام متحدہ سعودی عرب سلامتی کونسل عرب لیگ غزہ فلسطین