پی ٹی اے کے موبائل فون آئی ایم ای آئی بلاکنگ سسٹم میں سنگین خامیوں کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
اسلام آباد( اوصاف نیوز)پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی (پی ٹی اے) کے موبائل فون آئی ایم ای آئی بلاکنگ سسٹم میں سنگین خامیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق، ڈی آئی آر بی ایس (ڈیوائس آئیڈینٹیفیکیشن، رجسٹریشن اینڈ بلاکنگ سسٹم) میں تکنیکی خرابی کے باعث 10 لاکھ سے زائد موبائل فونز کے آئی ایم ای آئی چوری ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
موبائل فون بنانے والی کمپنیوں نے پی ٹی اے کو اس سنگین مسئلے سے تحریری طور پر آگاہ کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق، دو ہزار روپے تک کی قیمت والے لاکھوں فیچر فونز کے آئی ایم ای آئی سمگل شدہ آئی فون اور سیمسنگ فونز پر استعمال کیے گئے، جس سے لاکھوں صارفین کے آئی ایم ای آئی دو بار استعمال ہوئے اور قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان ہوا۔
پی ٹی اے کے ایک اور ذریعے نے تصدیق کی ہے کہ ڈی آئی آر بی ایس نظام کی نگرانی کرنے والی ٹیم کو صورتحال کا علم ہونے کے باوجود کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ الزام ہے کہ تکنیکی شعبے میں ایک ہی شخص کو سات سال سے توسیع دی جا رہی ہے اور وہ اپنے مفادات کے لیے کام کر رہا ہے۔
موبائل فون بنانے والی کمپنیوں کی تنظیم نے پی ٹی اے کو لکھے گئے خط میں موجودہ آئی ایم ای آئی بلاکنگ سسٹم میں سنگین خامیوں کا ذکر کیا ہے، جس کی وجہ سے ٹیکس ادا کرنے والے صارفین کے موبائل فون بھی بند ہو رہے ہیں۔ خط میں نظام کو فوری طور پر درست کرنے کی درخواست کی گئی ہے تاکہ قومی خزانے کو مزید نقصان سے بچایا جا سکے۔
موبائل فون کمپنیوں کے سربراہان نے دعویٰ کیا ہے کہ پی ٹی اے کے تکنیکی شعبے کے اہلکاروں نے قانونی طور پر درآمد شدہ موبائل فونز کے آئی ایم ای آئی چوری کیے اور انہیں غیر قانونی طور پر درآمد شدہ مہنگے فونز پر استعمال کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ سلسلہ کئی سالوں سے جاری ہے اور پی ٹی اے کو متعدد بار آگاہ کیا گیا، لیکن کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔
ایک موبائل فون کمپنی کے سربراہ نے انکشاف کیا کہ ان کے موبائل فون ہینڈ سیٹس کے لاکھوں آئی ایم ای آئی دو بار استعمال ہوئے، جس سے قانونی طور پر درآمد شدہ فون بھی بند ہوئے۔ انہوں نے بتایا کہ ان کی کمپنی صارفین کو متبادل فون فراہم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ پی ٹی اے اور کسٹمز دونوں کو آئی ایم ای آئی کا ڈیٹا فراہم کیا جاتا ہے اور ان دونوں اداروں سے لاکھوں موبائل فونز کا ڈیٹا چوری ہوا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ایئرپورٹس اور دیگر ذرائع سے لاکھوں آئی فون اور سیمسنگ فونز سمگل ہو رہے ہیں اور انہیں قانونی نیٹ ورک میں لانے کے لیے پی ٹی اے کے آئی ایم ای آئی مارکیٹ میں فروخت کیے جا رہے ہیں۔
موبائل فون کمپنیوں کے نیٹ ورک کے آڈٹ سے ملکی تاریخ کا سب سے بڑا سائبر کرائم فراڈ سامنے آ سکتا ہے، جس سے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان ہوا ہے۔ موبائل فون کمپنیوں کے سربراہان نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اس معاملے کی فوری تحقیقات کریں۔
موبائل فون کمپنیوں کی تنظیم کی طرف سے لکھے گئے خط کی کاپی بھی ساتھ میں منسلک ہے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: موبائل فون کمپنیوں کے آئی ایم ای آئی کے موبائل فون بلاکنگ سسٹم پی ٹی اے کے ہوا ہے
پڑھیں:
100 سے زائد عالمی امدادی تنظیموں نے غزہ میں قحط کی صورتحال کو سنگین قرار دے دیا
غزہ:عالمی امدادی تنظیموں اور انسانی حقوق کے گروپوں نے غزہ میں قحط کی صورتحال کو سنگین قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ علاقے کے لوگ بھوک سے مر رہے ہیں۔ ان تنظیموں نے عالمی برادری سے فوری اقدامات کرنے کی درخواست کی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز ، (MSF) سیو دی چلڈرن اور آکسفام سمیت 100 سے زائد عالمی امدادی تنظیموں نے مشترکہ بیان جاری کیا، جس میں کہا گیا کہ ان کے اہلکار اور غزہ کے عوام موت کے دہانے پر ہیں۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، گزشتہ 24 گھنٹوں میں مزید 10 افراد کی موت ہوئی ہے، جس سے اس ہفتے کے آغاز سے اب تک قحط کی وجہ سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 43 تک پہنچ گئی ہے۔
اقوام متحدہ نے بتایا کہ اسپتالوں میں غذائی قلت کی وجہ سے مریض شدید کمزوری کا شکار ہو رہے ہیں اور کچھ افراد سڑکوں پر گر کر بے ہوش ہو رہے ہیں۔
عالمی امدادی تنظیموں کا کہنا ہے کہ امدادی کارکن بھی اب خوراک کی لائنوں میں شامل ہیں، اور وہ اپنی زندگی کی قیمت پر اپنے اہل خانہ کو کھانا فراہم کر رہے ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ اسرائیلی حکومت کا محاصرہ غزہ کے عوام کو بھوک سے مار رہا ہے، اور اب امدادی کارکن اپنے ہی ساتھیوں کو غذائی قلت کی وجہ سے کمزور ہوتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔
غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل پر مارچ کے آغاز میں مکمل پابندی عائد کر دی گئی تھی، اور دو ماہ کے جنگ بندی کے بعد اسرائیل نے اپنی فوجی کارروائیاں دوبارہ شروع کر دی تھیں، جس کے بعد حالات مزید خراب ہو گئے ہیں۔
امدادی تنظیموں کا کہنا ہے کہ ڈاکٹرز نے بچوں اور بزرگوں میں غذائی کمی کے سنگین اعداد و شمار کی اطلاع دی ہے، اور اس کے ساتھ ہی اسہال جیسی بیماریاں پھیل رہی ہیں، بازار خالی ہیں، اور کوڑا کرکٹ جمع ہو رہا ہے۔
غزہ میں حالات اتنے سنگین ہو چکے ہیں کہ ایک امدادی کارکن نے بچوں کی حالت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بچے اپنے والدین سے کہتے ہیں کہ وہ جنت جانا چاہتے ہیں، کیونکہ وہاں کم از کم کھانا ملے گا۔