پی ایس ایل میں سابق فرنچائز آفیشل کی تقرری پر سوالات، فرنچائزز کا اظہارِ تشویش
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
پاکستان سپر لیگ میں ایک سابق فرنچائز آفیشل کی تقرری پر سوالات اٹھنے لگے ہیں جس پر بعض فرنچائزز نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے پاکستان کرکٹ بورڈ نے حال ہی میں اپنے چیف آپریٹنگ آفیسر سلمان نصیر کو ان کے عہدے سے ہٹا کر پی ایس ایل کا چیف ایگزیکٹیو آفیسر مقرر کیا تھا اس وقت وہ لیگ کے دسویں ایڈیشن کے کامیاب انعقاد کے لیے بھرپور کوششیں کر رہے ہیں حالیہ دنوں میں پی ایس ایل میں ایک سینئر منیجر کی تقرری کی گئی جو اس سے قبل اگست 2023 میں ملتان سلطانز کی پہلی خاتون جنرل منیجر کے طور پر کام کر چکی ہیں۔ کچھ عرصہ قبل وہ فرنچائز سے الگ ہو گئیں اور بعد میں سرکاری ٹی وی سے وابستہ ہوئیں تاہم وہاں بھی ان کا معاہدہ ختم ہو چکا ہے حیران کن طور پر پی ایس ایل میں ان کی تقرری کسی باضابطہ اشتہار کے بغیر عمل میں آئی جس پر چند فرنچائزز نے تشویش ظاہر کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ مفادات کے ٹکراؤ کا معاملہ ہو سکتا ہے کیونکہ اگر کسی فرنچائز کے سابق ملازم کو لیگ میں شامل کیا جاتا ہے اور وہ کچھ عرصے بعد اپنی پرانی ٹیم میں واپس چلا جاتا ہے تو اس سے حساس معلومات اور رازداری متاثر ہونے کا خدشہ ہے پی سی بی کے ترجمان نے اس حوالے سے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ مذکورہ خاتون کو مختصر مدت کے لیے کنسلٹنٹ کے طور پر تعینات کیا گیا ہے اور وہ صرف تین ماہ تک خدمات انجام دیں گی اس لیے کسی اشتہار کی ضرورت محسوس نہیں کی گئی ان کا مزید کہنا تھا کہ چونکہ وہ ملتان سلطانز کی مستقل ملازم نہیں تھیں اور پی ایس ایل میں بھی کسی سینئر عہدے پر فائز نہیں ہو رہیں، اس لیے "کولنگ آف پیریڈ" (دو ملازمتوں کے درمیان وقفہ) کی ضرورت نہیں بنتی دلچسپ بات یہ ہے کہ جب وہ ملتان سلطانز کا حصہ بنی تھیں تو فرنچائز اونر کے ایک غیرملکی ویب سائٹ کو دیے گئے انٹرویو میں انہیں پاکستان کی کسی بھی فرنچائز کی پہلی خاتون جنرل منیجر قرار دیا گیا تھا حال ہی میں مذکورہ خاتون نے اپنی سوشل میڈیا پوسٹ کے ذریعے پی ایس ایل میں سینئر منیجر کے طور پر اپنی تقرری کا اعلان بھی کیا جس پر مزید سوالات اٹھنے لگے ہیں دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ پی سی بی کے دو ڈائریکٹرز جلد ہی ملتان سلطانز کو جوائن کرنے والے ہیں اس وقت وہ اپنا نوٹس پیریڈ مکمل کر رہے ہیں اور جلد فرنچائز کا حصہ بن سکتے ہیں اس پیش رفت نے فرنچائزز کے درمیان مزید خدشات کو جنم دے دیا ہے کیونکہ اگر پی سی بی کے اعلیٰ حکام لیگ کے معاملات سے براہ راست فرنچائزز میں شامل ہونے لگیں تو لیگ کی شفافیت اور منصفانہ پالیسیوں پر سوالات کھڑے ہو سکتے ہیں
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پی ایس ایل میں ملتان سلطانز کی تقرری
پڑھیں:
کتنے میں ڈیل ہوئی؟ سامعہ حجاب کو سخت سوالات کا سامنا، ٹک ٹاکر نے حسن زاہد کو معاف کرنے کی وجہ بتادی
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 ستمبر2025ء ) سوشل میڈیا انفلوئنسر اور ٹک ٹاکر سامعہ حجاب کو ملزم کو معاف کرنے پر سخت سوالات کا سامنا کرنا پڑا جس کے بعد انہوں نے ڈیل کی باتوں پر خاموشی توڑتے ہوئے حسن زاہد کو معاف کرنے کی وجہ بتادی۔ تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں مبینہ اغواء اور دھمکیاں دینے کے کیس میں ٹک ٹاکر سامعہ حجاب کی جانب سے اللّٰہ کی رضا کے لیے معاف کرنے کے بیان کے بعد عدالت نے ملزم حسن زاہد کی ضمانت منظور کرلی، تاہم سماعت کے لیے عدالت پیشی پر سامعہ حجاب سے ملزم کو معاف کرنے پر سخت کیے گئے، تاہم انہوں نے صلح کے حوالے سے صحافیوں کے کسی بھی سوال کا جواب نہیں دیا۔ بعد ازاں اپنے ایک بیان میں ڈیل سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے سامعہ حجاب نے کہا کہ میں نے اپنے حق کیلئے آواز بلند کی اور 75 فیصد عوام نے میرا ساتھ دیا لیکن صرف 25 فیصد عوام ایسی ہے جو مجھے ہی تنقید کا نشانہ بنارہی ہے اور کچھ لوگ سوال کررہے ہیں میں نے حسن زاہد کو معاف کرنے کے لیے کتنے پیسوں میں ڈیل کی اور کیا اب مجھے اس سے خطرہ نہیں؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ حسن کے والدین نے میرے گھر آکر معافی مانگی جس کی وجہ سے میں نے اسے معاف کردیا۔(جاری ہے)
بتایا جارہا ہے کہ دوران سماعت ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج چوہدری عامرضیاء کی عدالت میں تفتیشی افسر محمد اسحاق نے بتایا کہ ’سامعہ حجاب نے ملزم کو معاف کردیا ہے، ان کی جانب سے میں گواہی دیتا ہوں‘، اس پر عدالت نے حکم دیا کہ ’مدعیہ خود یا ان کی فیملی کا کوئی ممبر عدالت میں آکر بیان دے‘، جس پر سماعت میں وقفہ کیا گیا اور وقفے کے بعد ٹک ٹاکر سامعہ حجاب نے عدالت میں پیش ہوکر اپنا بیان ریکارڈ کروایا‘۔ اس موقع پر جج کی جانب سے ٹک ٹاکر سے استفسار کیا گیا کہ ’کیا آپ کا معاملہ حل ہو گیا ہے؟ کیا اس کیس کی مزید پیروی کرنا چاہتی ہیں؟‘، اس پر سامعہ حجاب نے جواب دیا کہ ’جی ہمارا معاملہ طے ہوگیا ہے اور میں اپنا کیس واپس لیتی ہوں، مجھے ملزم کی ضمانت اور بریت پر کوئی اعتراض نہیں‘، اس کے ساتھ ہی عدالت نے 20 ہزار مچلکوں کے عوض ملزم حسن زاہد کی ضمانت منظور کرلی۔