اسلام آباد:گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان جمیل احمد نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ ورچوئل مذاکرات جاری ہیں اور بہت جلد اسٹاف لیول معاہدہ طے پا جائے گا۔

پارلیمنٹ ہاؤس میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ رواں مالی سال کے لیے ترسیلات زر کا ہدف 36 ارب ڈالر مقرر کیا گیا ہے جو گزشتہ ہدف کے مقابلے میں زیادہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ترسیلات زر میں اضافے سے ملکی معیشت کو استحکام ملے گا اور زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری آئے گی۔

جمیل احمد نے مزید کہا کہ رواں مالی سال میں جی ڈی پی کی نمو 2.

8 فیصد سے زائد رہنے کی توقع ہے جب کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو کم کرنے کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں، جس سے معاشی عدم توازن میں کمی آئے گی۔

گورنر اسٹیٹ بینک نے مہنگائی کے حوالے سے بتایا کہ رواں مالی سال میں مہنگائی کی شرح 7 سے 8 فیصد کے درمیان رہنے کا امکان ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اور اسٹیٹ بینک مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لیے ضروری اقدامات کر رہے ہیں تاکہ عوام کو ریلیف فراہم کیا جا سکے۔

انہوں نے آئی ایم ایف کے ساتھ جاری مذاکرات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ دونوں فریقوں کے درمیان بات چیت مثبت رخ پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسٹاف لیول معاہدہ جلد طے پانے کی توقع ہے، جو پاکستان کے لیے اہم ہوگا۔ اس معاہدے سے ملک کو مالی استحکام اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔

گورنر اسٹیٹ بینک نے زور دیا کہ حکومت معاشی اصلاحات پر کام کر رہی ہے، جن میں ٹیکس نظام کی بہتری، سرکاری اخراجات میں کمی اور پیداواری شعبوں کو فروغ دینے جیسے اقدامات شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان اصلاحات سے نہ صرف معیشت کو مستحکم کرنے میں مدد ملے گی بلکہ بیرونی قرضوں پر انحصار میں بھی کمی آئے گی۔

جمیل احمد نے کہا کہ اسٹیٹ بینک اور حکومت مل کر معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے مزید اقدامات کریں گے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ حکومتی پالیسیوں پر اعتماد کریں کیونکہ ان اقدامات کا مقصد ملک کی معاشی حالت کو بہتر بنانا ہے۔

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: گورنر اسٹیٹ بینک انہوں نے کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

 صنعتکاروں کی پالیسی ریٹ 11فیصد برقرار رکھنے پر کڑی تنقید

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250916-06-2

 

کراچی (کامرس رپورٹر)سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری کراچی کے صدر احمد عظیم علوی نے بزنس کمیونٹی کے مسلسل مطالبے کے باوجود اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے پالیسی ریٹ میں کمی نہ کرنے اور 11فیصد پر برقرار رکھنے کے فیصلے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے ایک بار پھر پالیسی ریٹ کو سنگل ڈیجٹ پر لانے کا مطالبہ دہرایا ہے۔ ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ مرکزی بینک کے اس فیصلے کے نتیجے میں حکومت کی معاشی شرگرمیوں میں تیزی لانے کی تمام حکمت عملی پر پانی پھر جائے گا اور سرمایہ کاری بھی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ایک بیان میں احمد عظیم علوی کا مزید کہنا تھا کہ اگر اسٹیٹ بینک پالیسی ریٹ میں یکدم نمایاں کمی کرنے سے قاصر ہے تو مرحلے وار کچھ نہ کچھ کمی کرکے اسے نیچے لایا جاسکتا ہے جس کے ملکی معیشت پر یقینی طور پر خوشگوار اثرات مرتب ہوں گے اور کاروبار وصنعتوں کی توسیع اور سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی ہوگی تاہم حالیہ اقدامات نے بزنس کمیونٹی شدید مایوس کیا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ پالیسی ریٹ کی زائد شرح کا سب سے زیادہ نقصان چھوٹی اور درمیانے درجے کی صنعتوں ( ایس ایم ایز) کو ہو گا جو زائد پیداواری لاگت کی وجہ سے اپنی بقا قائم رکھنے کی سخت جدوجہد کررہی ہیں۔انہوں نے مزید کہاکہ مہنگائی کو جواز بنا کر پالیسی ریٹ میں کمی نہ کرنا ہر گز دانشمندی نہیں حالانکہ گذشتہ کئی ماہ کا جائزہ لیا جائے تو مہنگائی شرح میں کمی دیکھنے میں آئی ہے مگر اسٹیٹ بینک نے اپنی مانیٹری پالیسی کو نرم کرنے کے بجائے مزید سخت کردیا ہے جو سمجھ سے بالا تر ہے۔مرکزی بینک کو پاکستان کے حریف ممالک میں پالیسی ریٹ کا جائزہ لینا چاہیے جہاں آسان شرائط اور مناسب شرح پر قرضوں کی فراہمی معمول کی بات ہے۔ انہوں نے مانیٹری پالیسی کمیٹی سے مطالبہ کیا کہ وہ زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلے کرے اور ملک کے بہتر مفاد میں پالیسی ریٹ کو بتدریج نیچے لائے تاکہ کاروبار و صنعتی سرگرمیوں کو فروغ حاصل ہو اور پاکستان کو ترقی کی شاہراہ پر گامزن کیا جاسکے۔

متعلقہ مضامین

  • جون 2026ء تک وفاق اور صوبوں میں کیش لیس معیشت لے آئیں گے: حکام اسٹیٹ بینک
  • اسرائیل کے ساتھ جاری مذاکرات‘ جلدسکیورٹی معاہدہ طے پا سکتا ہے.احمد الشرع
  • سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان تاریخی دفاعی معاہدہ، کسی ایک ملک پرجارحیت دونوں ملکوں پر جارحیت تصور ہو گی
  • پاکستان میں 6 ہزارسے زیادہ ادویاتی پودے پائے جاتے ہیں، ماہرین
  • ایک سال میں بینکوں کے ڈپازٹس 3685 ارب روپے بڑھے گئے
  • اسٹیٹ بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز سے گورنر کی تنخواہ مقرر کرنے کا اختیار واپس لینے کی تیاری
  • شرح سود 11فیصد برقراررکھنے پر صنعت کاروں کا مایوسی کا اظہار
  • سیلاب کے باعث ملک کی اقتصادی ترقی کی رفتار سست ہو سکتی ہے، اسٹیٹ بینک
  • اسٹیٹ بینک کے فیصلے پر صدر ایف پی سی سی آئی کا شدید ردعمل
  •  صنعتکاروں کی پالیسی ریٹ 11فیصد برقرار رکھنے پر کڑی تنقید