لوئر کرم میں آپریشن کا ایک اور فیصلہ، علاقہ مکینوں کی نقل مکانی
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
ضلعی انتظامیہ کے مطابق گذشتہ روز تقریباً 178 گھرانے علاقہ چھوڑ چکے ہیں، نقل مکانی کرنیوالوں کیلئے ہنگو میں کیمپ بنائے گئے ہیں، زیادہ تر گھرانے کوہاٹ، ہنگو، دوآبہ، پشاور سمیت صوبے کے دیگر علاقوں کی طرف جا رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ لوئر کرم میں مسلسل دہشت گردی کے پیش نظر آپریشن کرنے کا ایک اور فیصلہ کرلیا گیا جبکہ ممکنہ آپریشن شروع ہونے کی وجہ سے علاقہ مکینوں نے نقل مکانی کا آغاز کردیا۔ رپورٹ کے مطابق لوئر کرم میں ممکنہ آپریشن شروع ہونے کا امکان ہے، آپریشن کی وجہ سے علاقہ مکینوں نے نقل مکانی شروع کردی ہے، چار خیل، ڈا ڈکمر، مندوری اوچھت میں آپریشن سینیٹائزیشن کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ضلعی انتظامیہ کے مطابق گذشتہ روز تقریباً 178 گھرانے علاقہ چھوڑ چکے ہیں، نقل مکانی کرنیوالوں کیلئے ہنگو میں کیمپ بنائے گئے ہیں، زیادہ تر گھرانے کوہاٹ، ہنگو، دوآبہ، پشاور سمیت صوبے کے دیگر علاقوں کی طرف جا رہے ہیں۔ ذرائع نے دعویٰ کیا کہ آپریشن کا فیصلہ اس علاقے میں جاری مسلسل دہشتگردی کی وجہ سے کیا گیا ہے، لوئر کرم، بگن، مندوری، اوچھت میں گذشتہ تین مہینوں میں شرپسندوں نے متعدد کارروائیاں کی ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
بھارتی ریاست منی پور میں ایک بار پھر احتجاج
بھارتی ریاست منی پور کے دارالحکومت اِمپھال میں ایک بار پھر احتجاج شروع ہو گیا۔
احتجاج اُس وقت شروع ہوا جب سیکیورٹی فورسز نے میتئی رہنما کانن سنگھ کو گرفتار کیا۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ اُنہوں نے فروری میں حفاظتی ضمانت کے حکومتی وعدے پر ہتھیار ڈال دیئے تھے لیکن اب اُنہیں گرفتار کیا جا رہا ہے۔
اِمپھال کے کئی اضلاع میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے اور انٹرنیٹ پانچ دنوں کے لیے معطل کر دیا گیا ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق ریاست میں نسلی بنیادوں پر شدید تقسیم کے باعث تفتیشی حکام کو میتئی اور کوکی کمیونیٹیز کی جانب سے گرفتاریوں کے دوران مزاحمت کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
واضح رہے کہ منی پورمیں مئی 2023 سے شروع ہونے والے فسادات میں اب تک 260 سے زائد افراد ہلاک اور تقریباً 50 ہزار بے گھر ہو چکے ہیں۔
Post Views: 4