گردے کی پتھری بغیر دوا اور آپریشن کے 21 دن میں باہر، مجرب وظیفہ جانیے
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
کراچی:
معروف مذہبی اسکالر آزاد جمیل نے گردے کی پتھری بغیر دوا اور آپریشن کے نکلنے کا وظیفہ بتادیا۔
ایکسپریس انٹرٹینمنٹ کی ٹرانسمیشن پیارا رمضان کے سیگمنٹ کالرز کے سوالات اور جوابات میں آزاد جمیل نے مجرب وظیفہ بتایا۔
سوال یہ تھا کہ کالر نے پوچھا کہ اُن کے گردے میں پتھری ہے اور ڈاکٹرز نے آپریشن تجویز کیا ہے۔
مذہبی اسکالر نے کہا کہ میرے بھی پتھری ہوئی تھی اور ڈاکٹرز نے لیزر کے ذریعے آپریشن کی تجویز دی تھی مگر میں نے یہ وظیفہ پڑھا اور اللہ کے حکم سے پتھری ختم ہوگئی۔
انہوں نے کہا کہ اگر کسی کے گردے میں ایک یا متعدد پتھریاں ہیں تو وہ یہ وظیفہ پڑھ سکتا ہے۔
آزاد جمیل نے ناظرین کو مخاطب کر کے بتایا کہ سورۃ بنی اسرائیل کی آیت نمبر 82 (وَ نُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْاٰنِ مَا هُوَ شِفَآءٌ وَّ رَحْمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِیْنَۙ-وَ لَا یَزِیْدُ الظّٰلِمِیْنَ اِلَّا خَسَارًا) روزانہ 101 بار پڑھنی ہے۔
اس کے آغاز اور اختتام پر درود شریف اور پھر سورۃ انشراح (اَلَمْ نَشْرَحْ لَكَ صَدْرَكَ) تیسویں سپارے کی 94ویں صورت کو 21 بار پڑھنا ہے اور پھر پانی پر دم کر کے اُسے 11 دن تک لگاتار پینا ہے۔
مولانا آزاد جمیل نے کہا کہ ’اللہ کے حکم سے بڑی سے بڑی پتھری کیوں نہ ہو وہ اس عمل کے بعد 21 دن سے پہلے خود بہ خود نکل جائے گی‘۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ا زاد جمیل نے
پڑھیں:
بھارتی سکھ مذہبی آزادی سے محروم، مودی سرکار نے گرو نانک کے جنم دن پر یاترا روک دی
بھارت کی مودی حکومت نے ایک بار پھر سکھ برادری کو ان کے بنیادی مذہبی حق سے محروم کرتے ہوئے نومبر میں گرو نانک دیو جی کے پرکاش پورب پر پاکستان جانے والے یاتری جتھے کو سرحد پار کرنے سے روک دیا ہے۔ یہ اقدام نہ صرف دہرا معیار ظاہر کرتا ہے بلکہ سکھوں کے ساتھ دہائیوں سے جاری ریاستی ناانصافی کی ایک تازہ مثال بھی ہے۔
دہرا معیار اور مذہبی آزادی کی پامالیسکھ برادری کا مؤقف ہے کہ بھارت ہمیشہ ان کے جذبات کو کچلتا آیا ہے، کبھی 1984 کے فسادات میں قتل عام، کبھی پنجاب کے پانیوں پر بندش اور کبھی یاترا پر پابندیوں کی صورت میں۔ اب سیکیورٹی کے نام پر ننکانہ صاحب جانے سے روکنا مذہبی آزادی کی صریح خلاف ورزی ہے۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ بھارتی حکومت ڈالروں کے حصول کے لیے پاکستان کے خلاف کرکٹ کھیلنے پر تیار ہو جاتی ہے مگر جب بات سکھ یاتریوں کی ہو تو سرحدیں بند کر دی جاتی ہیں۔
سیاسی ردعملپنجاب کے وزیر اعلیٰ بھگونت مان نے اس اقدام کو دہرا معیار قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر کرکٹ میچز ممکن ہیں تو یاترا کیوں نہیں؟ انہوں نے کہا کہ سکھ برادری کے مقدس مواقع پر اس طرح کی رکاوٹیں بھارت کے جمہوری اور سیکولر دعوؤں کو جھوٹا ثابت کرتی ہیں۔
پاکستان کی فراخدلی اور سکھوں کی عقیدتپاکستان نے سکھ یاتریوں کے لیے کرتارپور کوریڈور کھول کر وہ سہولت فراہم کی جس کا خواب سکھ دہائیوں سے دیکھ رہے تھے۔ ہر سال ہزاروں سکھ پاکستان آ کر اپنے مقدس مقامات پر حاضری دیتے ہیں، جہاں انہیں مکمل عزت و احترام دیا جاتا ہے۔
بڑھتی بے چینی اور خالصتان تحریکماہرین کے مطابق بھارت کی پالیسیوں سے سکھ نوجوانوں میں بے چینی بڑھ رہی ہے۔ یہ اقدامات خالصتان تحریک کو مزید توانائی دے رہے ہیں اور سکھ نوجوانوں میں علیحدگی پسندی کے جذبات کو ہوا دے رہے ہیں۔
عالمی برادری کا کردار
انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ وقت آ گیا ہے کہ عالمی برادری بھارتی حکومت کے ان امتیازی اقدامات کا سنجیدگی سے نوٹس لے اور سکھوں کے مذہبی حقوق کے تحفظ کے لیے مؤثر کردار ادا کرے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارت پاکستان سکھ یاتری