دوستوں کو ناراض کرنے میں ہمارا کوئی ثانی ہی نہیں
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
لاہور:
گروپ ایڈیٹر ایکسپریس ایاز خان کا کہنا ہے کہ میرے حکمرانوں کا ہر دورہ بڑااہم ہوتا ہے، آپ یقین کریں کیونکہ یہ سمجھتے ہیں کہ جتنے دورے کر لیے جائیں کم ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہاکہ سعودی عرب سے دوستی اور سارا کچھ آپ نے سن لیا میں اس میں کیا اضافہ کر سکتا ہوں، دوستوں کو ناراض کرنے میں بھی ہماری کوئی ثانی ہی نہیں ہے، قومیں اور ریاستیں ایک پالیسی بناتی ہیں اور پھر اس پر چل رہی ہوتی ہیں، یہاں رجیم چینج ہوتی ہے ہر چیز چینج ہو جاتی ہے۔
تجزیہ کار نوید حسین نے کہا کہ سب سے پہلے اگر ہم پاکستان اور سعودی عرب کے باہمی تعلقات کی بات کریں تو سعودی عرب نے ہمیشہ ہرزمانے میں ہر وقت میں پچھلے ادوار میں بھی دیکھیں، معاشی، معاشرتی ، اقتصادی اور سفارتی ہر سطح پر پاکستان کو جس طرح سپورٹ کیا ہے اس کی نظیر نہیں ملتی۔
مزید پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف کی مسجد نبوی آمد، روضہ رسول ﷺ پر حاضری، ریاض الجنۃ میں نوافل کی ادائیگی
تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کہ کالا باغ سے جو آیا تھا سبز باغ دکھاتا رہا، اب سہانے باغ نوید صاحب ہمیں دکھا رہے ہیں تو وہی ہمیں دیکھ لینے چاہییں کوئی ایشو نہیں ہے ایسا، پرائم منسٹر کا ایک سال میں شاید یہ ساتواں وزٹ ہے اور یہ ہماری حالت کو ظاہر کرتا ہے کہ پرائم منسٹر بار بار کیوں جا رہے ہیں۔
تجزیہ کار شکیل انجم نے کہا کہ جیساکہ خان صاحب نے کہا ہے کہ حکمرانوں کا ہر دورہ ہی اہم ہوتا ہے اور بڑی اہمیت کا حامل ہوتا ہے اور ہر دورے کے بعد یہ بتایا جاتا ہے کہ بس ابھی آئی سرمایہ کاری اور پاکستان کے حالات اوور دی نائٹ تبدیل ہو جائیں گے۔
تجزیہ کار محمد الیاس نے کہاکہ سارے ایک ہی بات کر رہے ہیں کہ لااینڈ آرڈر کی سچویشن یہ اور وہ لیکن سب سے پہلے یہ کہ سعودیہ گئے ہیں، پہلے بھی گئے ہیں، ساتواں دورہ ہے تو جو پہلے ایم او یوز سائن کیے تھے، ان کا فالو اپ کیا کرتے ہیں، اس کو کس طرح کرتے ہیں، اس کی امپلی مینٹیشن ہوتی ہے یا نہیں ہوتی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
صدر ٹرمپ کے حامی چارلی کرک کو قتل کرنے سے پہلے مبینہ ملزم نے ایک پیغام بجھوایا.ڈائریکٹرایف بی آئی
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16 ستمبر ۔2025 )ایف بی آئی ڈائریکٹر کاش پٹیل نے بتایاہے کہ امریکی ریاست یوٹامیں مارے جانے والے نسل پرست راہنما اور صدر ٹرمپ کے حامی چارلی کرک کو قتل کرنے سے پہلے مبینہ ملزم ٹیلر رابنسن نے انہیں ایک ٹیکسٹ میسج بھیجا تھا جس میں کرک کو قتل کرنے کا منصوبے سے متعلق بتایا تھا نسل پرستی پر مبنی بیانات اورسوشل میڈیا پرآن لائن پروگرام کے ذریعے متنازع شہرت پانے والے چارلی کرک کو یوٹا ویلی یونیورسٹی میں فائرنگ کرکے قتل کیا گیا تھا.(جاری ہے)
امریکی نشریاتی ادارے ”فاکس نیوز“ کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کاش پٹیل نے کہا کہ تفتیش کاروں کا ماننا ہے کہ ٹیلر رابنسن نے ایک تحریری نوٹ بھی لکھا تھا تحریری نوٹ میں کہا گیا تھا کہ اسے چارلی کرک کو ختم کرنے کا موقع ملا ہے اور وہ ایسا کرے گا جب کہ وہ تحریری نوٹ ضائع کردیا گیا تاہم تفتیش کاروں نے اس سے متعلق شواہد جمع کر لیے ہیں اور انٹرویوز کے ذریعے اس کے مندرجات کی تصدیق بھی ہو چکی ہے پٹیل نے یہ نہیں بتایا کہ ٹیکسٹ میسج کس کو بھیجا گیا تھا یا یہ کہ کسی نے فائرنگ سے پہلے تحریری نوٹ دیکھا تھا یا نہیں. قانون نافذ کرنے والے حکام نے کہا ہے کہ ان کا ماننا ہے ٹیلر رابنسن نے اکیلے ہی کرک کو گولی ماری تاہم یہ بھی تفتیش کی جا رہی ہے کہ آیا کسی اور نے منصوبہ بندی میں کردار ادا کیا تھا یا نہیں واشنگٹن پوسٹ نے رپورٹ میں بتایا کہ ٹیلر رابنسن نے آن لائن پلیٹ فارم ڈسکارڈ پر اپنے دوستوں کو پیغام بھیجا جس میں بظاہر جرم کا اعتراف تھا اور یہ پیغام ان کی گرفتاری سے کچھ دیر پہلے بھیجا گیا تھا جریدے کے مطابق ٹیلر رابنسن کے اکاﺅنٹ سے بھیجے گئے پیغام میں لکھا ”کل یوٹا ویلی یونیورسٹی کے اندر میں ہی تھا اور اس سب کے لیے معذرت چاہتا ہوں“ دو افراد نے اس پیغام کو پڑھنے کے بعد اس کے اسکرین شاٹس محفوظ کرلیے. خیال رہے کہ یاد رہے کہ 11 ستمبر کو امریکی صدر ٹرمپ کے قریبی ساتھی اور نسل پسند نوجوانوں کی تنظیم’ ’ٹرننگ پوائنٹ یو ایس اے“ کے سی ای او اور شریک بانی 31 سالہ چارلی کرک یوٹاہ ویلی یونیورسٹی میں منعقدہ ایک تقریب کے دوران گولی لگنے سے ہلاک ہوگئے تھے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پوسٹ میں چارلی کرک کی ہلاکت کا اعلان کیاتھا ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں لکھا تھا کہ عظیم بلکہ حقیقی معنوں میں ایک لیجنڈری، چارلی کرک وفات پا گئے ہیں. قتل کے الزام میں گرفتار22 سالہ سفید فام نوجوان ٹیلر رابنسن پر باضابطہ فرد جرم آج عائد کیے جانے کا امکان ہے جس کے لیے وہ جیل سے ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش ہوں گے ایف بی آئی ڈائریکٹر نے ”فاکس نیوز“ کو بتایا کہ ملزم کا ڈی این اے اس تولیے پر ملا ہے جس میں رائفل لپیٹی گئی تھی جس سے چارلی کرک کو نشانہ بنایا گیا تھا علاوہ ازیں چھت پر پائے گئے اسکریو ڈرائیور پر موجود انگلیوں کے نشانات سے بھی ڈی این اے کی تصدیق ہوئی جو شوٹر کے اسنائپر پوائنٹ کے طور پر استعمال ہوئی تھی.