پی ٹی آئی مینارپاکستان جلسہ، لاہورہائیکورٹ کی اجازت مسترد کرنے کے فیصلے کو چیلنج کرنے کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
لاہور ہائی کورٹ نے 22 مارچ کو مینار پاکستان پر پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے جلسے سے متعلق درخواست نمٹا دی۔
جسٹس فاروق حیدر نے اکمل خان باری کی مینارپاکستان پر پی ٹی آئی کے جلسے سے متعلق درخواست پر سماعت کی۔ عدالت نے درخواست گزار کو ڈپٹی کمشنر کے فیصلے کو چیلنج کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے درخواست نمٹا دی۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کو مینارِپاکستان جلسے کی اجازت پر پنجاب حکومت سے جواب طلب
عدالت میں پیش کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا کہ ڈپٹی کمشنر لاہور نے جلسے کی اجازت کی درخواست مسترد کردی ہے۔ جلسے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ 22 مارچ کو مینارپاکستان پر پی ٹی آئی کو جلسہ کرنا ہے۔ جلسے کی اجازت کی درخواست پر ڈپٹی کمشنر فیصلہ نہیں کررہے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جلسے کی اجازت پی ٹی آئی
پڑھیں:
این سی سی آئی اے کے لاپتہ ڈپٹی ڈائریکٹر پر 15 کروڑ روپے رشوت لینے کا الزام
نیشنل سائبر کرائم انویسٹیگیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے ) کے لاپتہ ڈپٹی ڈائریکٹر عثمان کا کیس نیا موڑ اختیار کر گیا ہے۔
ڈی ایس پی لیگل نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں لاپتہ افسر کی بازیابی کے کیس کی سماعت کے دوران موقف اختیار کیا کہ ڈپٹی ڈائریکٹر عثمان پر الزام ہے کہ انہوں نے ایک سوشل میڈیا انفلوئنسر سے 15 کروڑ روپے رشوت لی اور انکوائری کی وجہ سے خود روپوش تھے۔
انہوں نے کہا کہ کرپشن کیس کا مقدمہ درج ہوچکا ہے اور گرفتاری بھی ہو چکی۔
نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی اے) کے لاپتہ ڈپٹی ڈائریکٹر محمد عثمان کی بازیابی کی درخواست دائر کرنے والی اِن کی اہلیہ بھی لاپتہ ہو گئيں۔
قبل ازیں دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ ڈپٹی ڈائریکٹر کو 15 روز غائب رکھا گیا۔ اس عدالت نے بازیابی کا حکم دیا تو ان کے پر جل گئے اور ایف آئی آر درج کرکے لاہور میں پیش کردیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ اس عدالت کے دائرہ اختیار سے انہیں اغوا کیا گیا، اغوا کاروں کی ویڈیو بھی اسلام آباد کی ہے۔
عدالت نے لاپتہ افسر کی بازیابی کے کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔
واضح رہے کہ مغوی افسر، این سی سی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر کو 14 اکتوبر کو اپارٹمنٹ کی پارکنگ سے اغواء کیا گیا تھا۔