پی ٹی آئی رہنما اکمل خان باری کی مینار پاکستان پر جلسے کی درخواست نمٹا دی گئی
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
---فائل فوٹو
لاہور ہائی کورٹ نے تحریکِ انصاف کے رہنما اکمل خان باری کی مینار پاکستان پر جلسے کی اجازت کے لیے دائر درخواست نمٹا دی۔
تحریکِ انصاف کی 22 مارچ کو مینارِ پاکستان پر جلسے کی اجازت کے لیے درخواست پر سماعت ہوئی۔
عدالت نے کہا کہ جلسے کی اجازت کے لیے متعلقہ حکام نے درخواست مسترد کر دی ہے، جلسے کی اجازت نہ دینے کے اقدام کو چیلنج کیا جا سکتا ہے۔
جج نے کمشنر اور ڈی سی کے جواب کی نقول درخواست گزار کے وکیل کو دینے کی ہدایت کر دی۔
لاہور میں ضلعی انتظامیہ نے پاکستان تحریک انصاف کو جلسے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔
کمشنر لاہور ڈویژن کی طرف سے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے جواب داخل کرایا۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ جلسے کی اجازت دینے یا نہ دینے کا اختیار ڈی سی کے پاس ہے، ڈی سی نے جلسے کی اجازت کے لیے درخواست پر فیصلہ کر دیا ہے۔
کمشنر نے کہا کہ ڈی سی نے ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی کے اجلاس کے بعد جلسے کی اجازت نہیں دی۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی رہنما کی درخواست میں جلسے کی اجازت کے لیے درخواست پر فیصلہ نہ کرنے کا اقدام چیلنج کیا گیا تھا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: جلسے کی اجازت کے لیے پاکستان پر
پڑھیں:
(26 نومبر احتجاج کیس)تحریک انصاف کارکنوں کیخلاف عدالتی فیصلوں کا سیلاب
عدالت نے 12 پی ٹی آئی کارکنان کو6،6 ماہ قید کی سزائیں سنادیں، ایک ملزم کو بری کر دیا
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس میں سماعت ، بغیر اجازت احتجاج کے 3 مقدمات کے فیصلے آگئے
اسلام آباد میں بغیر اجازت احتجاج کے 3 مقدمات کے فیصلے آگئے، 26 نومبر احتجاج کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 12 کارکنان کو 6،6 ماہ قید کی سزا سنا دی گئی جبکہ ایک ملزم کو بری کر دیا گیا۔تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں 26 نومبر احتجاج پر درج مقدمات کی سماعت ہوئی، جس میں 2 عدالتوں نے پی ٹی آئی کارکنان کو پاپو ایکٹ کیسز میں سزائیں سنا دی۔ٹرائل کورٹ کی جانب سے ملزمان تحریک انصاف کے کارکنوں کو 6،6 ماہ قید کی سزائیں سنائی گئی ہیں، عدالت نے 3 مقدمات تھانہ رمنا میں 2 اور تھانہ ترنول میں ایک کا فیصلہ سناتے ہوئے 12 کارکنوں کو سزا سنائی جبکہ ایک کارکن کو بری کردیا۔فیصلے کے مطابق 26 نومبر کو بغیر اجازت جلسہ جلوس کرنے پر سزا سنائی گئی ہے جبکہ ملزمان کے خلاف پیس فل اسمبلی اینڈ پبلک آرڈر (پاپو) ایکٹ کے تحت مقدمات درج تھے۔