Daily Ausaf:
2025-04-25@16:10:52 GMT

سندھ باب السلام،عظیم فاتح جرنیل محمد بن قاسمؒ

اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT

(گزشتہ سے پیوستہ)
واضح رہے کہ اس وقت تک مکران اورپنجگور پر سندھیوں کی حکومت تھی پنجگور سے روانہ ہونے کے بعد محمد بن قاسم نے ارمن بیلہ کا محاصرہ کیا اسے بھی فتح کر لیا۔ بالاآخر آہستہ آہستہ آگے بڑھتے ہوئے 92ہجری بروز جمعہ اسلامی لشکر دیبل پہنچا اور اسی دن اتفاق سے جہازوں کے ذریعے اسلامی لشکر کے لئے کمک بھی پہنچی۔ ان جہازوں میں منجنیقیں اور دوسرا سامان تھا۔ اور ایک ایسی منجنیق بھی تھی جس کو 500 افراد کھینچتے تھے۔ دیبل شہر کی آبادی اس وقت بہت زیادہ تھی اور شہر میں ایک بہت بڑا عالی شان مندر تھا جس کو مقامی لوگ دیول کہتے تھے۔ اس مندر میں ایک گنبد بہت اونچا بنا ہوا تھا جو بہت دور سے نظر آتا تھا۔ اس گنبد کے اوپر ی حصے میں ایک بہت لمبے بانس پر ایک ریشم کا سبز پرچم لگا ہوا تھا۔
اور اس پرچم کے بارے میں یہ لوگ عقیدہ تھا کہ جب تک یہ ہوا میں موجود ہے۔ تو کوئی لشکر شہر کو فتح نہیں کر سکتی مندر میں اس وقت 700 پجاری ہر وقت موجود رہتے تھے اور شہر کے چاروں طرف ایک مستحکم فیصل بھی تھی۔ جب اسلامی لشکر دیبل کے سامنے پہنچا تو راجہ داہر کی فوج اندر شہر پناہ محصور ہوگئی۔ جس پر محمد بن قاسم نے منجنیقیں نصب کروائی اور لشکر کے سامنے کے حصے میں خندقیں کھودیں تاکہ دشمن اچانک حملہ نہ کر سکے مجاہدین اسلام اور مشرکین میں ایک ہفتے تک روزانہ جنگ ہوتی رہی مگر کسی طرح یہ قلعہ نما شہر فتح نہ ہو سکا۔
اسلامی لشکر کے جانباز ابھی نئے طریقے سوچ رہے تھے کہ کس طرح یہ شہر فتح کیا جائے۔ کہ ایک دن ایک برہمن شہر ناہ دیبل سے باہر آیا اور محمد بن قاسم سے ملاقات کی اور کہا اللہ امیر کی عمر دراز کرے ہمیں نجوم کی پرانی کتابوں سے معلوم ہوا ہے کہ سندھ کی سرزمین مسلمان فتح کر لیں گے۔ لیکن جب تک اس بت خانے کے اندروہ جھنڈا لہر رہا ہے اس وقت تک یہ شہر فتح نہیں ہو گا اگر کسی طرح اس پرچم کو گرایا جائے تو شہر فتح ہو جائے گا۔ اس تمام صورت حال سے محمد بن قاسم نے حجاج کو آگاہ کیا۔ جس پر پیغام کے جواب میں حجاج نے محمد بن قاسم کو لکھا کہ جنگ کی ابتداا اس وقت کرو جب سورج طلوع ہو رہا ہے تاکہ وہ تمہاری پشت پر رہے تاکہ تم دشمن کی نقل و حرکت پر نظر رکھ سکو،محمد بن قاسم ان ہدایات پرعمل کرتے ہوئے ’’عروس‘‘نامی منجنیق کو شہر کے مشرق کی طرف نصب کروا کر قلعے پر سنگ باری شروع اور خصوصاً مندر کے گنبد پر سنگ باری بڑھا دی۔ سنگ باری کی وجہ سے مندر کا گنبد اور وہ جھنڈا جو ان کا مقدس نشان تھا دونوں ٹوٹ کر زمین پر گر گئے۔ جس کی وجہ سے دیبل شہر میں ایک ہلچل مچ گئی اور لڑائی میں تیزی کے ساتھ گھبراہٹ بھی بڑھ گئی اور مشرکین کا لشکر باہر میدان میں آگیا۔ آمنے سامنے کی لڑائی میں مسلمانوں نے اس قدر سخت حملے کئے کہ دشمن کے بہت لوگ مارے گئے۔ اور اسی دوران کچھ مسلمان فصیل پر چڑھے میں کامیاب ہو گئے۔ یہ دیکھ کہ دیبل کے والوں نے دروازے کھول دئیے۔ اور محمد بن قاسم شہر میں داخل ہوگیا۔ شہر فتح ہوتے ہی راجہ داہر کا مقرر کردہ حاکم بھاگ گیا۔ قید خانے میں سے کچھ مسلمان قیدی بھی برآمد ہوئے اور مال غنیمت بھی بڑی مقدار میں ہاتھ آیا۔ 10رمضان کی صبح اسلامی لشکر ایک نئے جذبے کے ساتھ میدان میں اتارا ، اس بار راجہ داہر اور اس کا بیٹا جے سینا دونوں موجود تھے۔ راجہ داہر سفید ہاتھی پر سوار تھا اور ہاتھی کو بڑے بڑے سرداروں، ٹھاکروں نے اپنے حصار میں لیا ہوا تھا۔ محمد بن قاسم نے اس موقع پر سپہ سالاری کا حق ادا کرتے ہوئے آگے بڑھ کر حملے کئے اور مسلمانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا۔ مسلمانوں بڑھتے چلے جائے۔دشمن شکست کھانے والا ہے۔ تم اسلام کے محافظ ہو،آگے بڑھو، اس موقع پر محمد بن قاسم کے مقرر کردہ 900 تیر اندازوں نے اہم کردار ادا کیا اور ایک مجاہد نے راجہ داہر کے ہاتھی کو ایسا تیر مارا کہ ہاتھی گر گیا۔ اور راجہ داہر نے بھاگ کر قلعے کی طرف جانا چاہا اور ایک مجاہد نے راجہ داہر کو تلوار سے مار گرایا راجہ داہر جب قتل ہوا تو لشکر میں موجود برہمنوں نے اس کی لاش کیچڑ میں چھپا دی۔ تاکہ خبر عام نہ ہو سکے اور دوسری طرف محمد بن قاسم فاتح کی حیثیت سے قلعہ راوڑ میں داخل ہوا۔ جس کے بعد محمد بن قاسم نے حکم دیا کہ معلوم کیا جائے کہ راجہ داہر کا کیا بنا۔ جس پر ایک مقامی شخص نے اس جگہ کی نشاندہی کی جہاں اس کی لاش رکھی تھی۔ راجہ داہر کا سر محمد بن قاسم کے پاس لایا گیا۔ جس پر محمد بن قاسم نے اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے 2 رکعت نفل نماز اداکی۔ اس کے بعد محمد بن قاسم آگے بڑھتا گیا اور یہاں تک کہ پورا سندھ فتح ہو گیا۔ سندھ کے لوگ جو یہ سمجھتے تھے کہ یہ لوگ جو باہر سے آئے ۔ کیسے ہوں گے۔ محمد بن قاسم جب آیا تھا۔ تو اس کے پاس 12ہزار کا لشکر تھا جو کہ 90ہزار تک پہنچ گیا۔ محمد بن قاسم مختلف راجائوں اور حکمرانوں کو تبلیغی خطوط بھیجے اور جہاں جہاں لشکر گئے وہاں پر مساجد قائم کرتے گئے۔
سندھ سے نکل کر ملتان تک علاقے کو محمد بن قاسم نے فتح کر لیا۔ وہ شخص جس کے اخلاق سے لاکھوں لوگ مسلمان ہو ئے۔ اسے اپنوں نے ٹائوٹ کے کپڑے پہنا کر بیڑیاں ڈال کر عراق بھجوایا اس موقع پر محمد بن قاسم نے اطاعت کی اور بغاوت نہیں کی۔ ہاں سندھ سے جاتے ہوئے محمد بن قاسم نے ایک شعر پڑھا جس کا ترجمہ ہے۔ انہوں نے مجھے ضائع کر دیا اور کیسے نوجوان کو ضائع کیا جو ایک نبرو آزما شخص اور سرحدوں کا محافظ تھا۔ بہر حال قید خانے میں محمد بن قاسم کو سخت سزائیں دی گئی اور 22 سال کی عمر میں واسطہ کے قید خانے میں انتقال کر گئے۔ جب یہ خبر سندھ پہنچی تو سندھ میں لوگ ان کے کردار کو یاد کر کے رونے لگے۔ اس میں شک نہیں کہ محمد بن قاسم عالم اسلام کا وہ عظیم سالار تھا جس نے بہت چھوٹی عمر میں بہت بڑے علاقے کو نہ صرف فتح کیا بلکہ ایک اسلامی منصفانہ حکومت کی بنیاد رکھی۔ وہ ایک ایسا سالار تھا جس کے دشمن بھی اس کے کردار کے معترف تھے۔ 10 رمضان المبارک کا دن سندھ میں اسلام اور محمد بن قاسم دونوں کی یاد دلاتا ہے۔ اللہ ہمیں بھی اسلام کا سچا سپاہی بننے کی توفیق عطا فرمائے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: اسلامی لشکر راجہ داہر کرتے ہوئے میں ایک شہر فتح اور اس

پڑھیں:

محمد عامر کا پی ایس ایل اور آئی پی ایل میں شرکت پر فیصلہ

پاکستان کے سابق فاسٹ بولر محمد عامر نے ایک مرتبہ پھر پاکستانی اور بھارتی کرکٹ لیگز میں شرکت کے حوالے سے اپنے موقف کا اظہار کیا ہے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی نمائندگی کرنے والے محمد عامر نے ایک ٹی وی پروگرام میں سوال کیا گیا کہ اگر پی ایس ایل اور آئی پی ایل کے شیڈول میں ٹکراؤ ہو تو وہ کس لیگ کا انتخاب کریں گے۔ اس پر انہوں نے بغیر کسی لگی لپٹی کے کہا کہ اگر مجھے دونوں میں سے کسی ایک میں شرکت کا موقع ملا تو میں آئی پی ایل کو ترجیح دوں گا اور اس بات کا کھلے عام اظہار کرتا ہوں محمد عامر نے مزید کہا کہ اگر انہیں ایسا موقع نہیں ملتا تو پھر وہ پی ایس ایل میں حصہ لیں گے۔ ان کے مطابق آئندہ برس بھارتی کرکٹ لیگ میں حصہ لینے کا موقع مل سکتا ہے، اور اگر ایسا ہوا تو اس میں کوئی برائی نہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ آئندہ برس دونوں لیگز ایک ہی وقت پر ہوں گی، اس مرتبہ چیمپیئنز ٹرافی کے باعث شیڈول میں ٹکراؤ آیا محمد عامر نے یہ بھی واضح کیا کہ اگر انہیں پہلے پی ایس ایل میں منتخب کر لیا گیا تو وہ دستبردار نہیں ہو سکیں گے اس صورت میں انہیں ٹورنامنٹ میں شرکت پر پابندی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اس بات کا ذکر کرتے ہوئے محمد عامر نے یہ بھی یاد دلایا کہ وہ اس وقت برطانوی شہریت کے حامل ہیں اور اس کے باوجود ان کا کرکٹ کی دنیا میں بڑا مقام ہے

متعلقہ مضامین

  • پورا پاکستان اس وقت پی ٹی آئی کی طرف دیکھ رہا ہے: سلمان اکرم راجہ
  • محمد عامر کا پی ایس ایل اور آئی پی ایل میں شرکت پر فیصلہ
  • برطانوی میڈیا نے پہلگام واقعہ کی ذمہ داری قبول کرنیوالوں کا تعلق لشکر طیبہ سے قرار دیدیا
  • ملک کی حفاظت کے لیے ہم سب سینہ سپر ہیں، علی محمد خان
  • گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری کی روضہ حضرت امام حسین علیہ السلام پر حاضری
  • امام جعفر صادق علیہ السلام کی علمی و سماجی خدمات
  • آسٹریلوی کرکٹ کے عظیم اوپنر کیتھ سٹیک پول 84 سال کی عمر میں انتقال کر گئے
  • کتاب ‘جھوٹے روپ کے درشن’ پر تبصرہ
  • رمیز راجہ نے پی ایس ایل میچ کو آئی پی ایل کہہ دیا، ویڈیو وائرل
  • ملک کا نظام لاقانونیت کا شکار ہے، عمران سے ملاقات نہ ہونے پر سلمان اکرم راجہ برہم