’زندگی‘ نے تاجروں کی سہولت کےلیے QR ساؤنڈ باکس متعارف کروا دیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
جے ایس بینک کے ڈیجیٹل پلیٹ فارم ’زندگی‘ نے ایک اور قدم اٹھاتے ہوئے QR ساؤنڈ باکس متعارف کروادیا ہے۔
کیو آر ساؤنڈ باکس تجارت پیشہ افراد کےلیے رئیل ٹائم آڈیو الرٹس فراہم کرتا ہے تاکہ لین دین کو آسان اور محفوظ بنایا جا سکے۔
زندگی کا کیو آر ساؤنڈ باکس تجارت پیشہ افراد کی بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنے کےلیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ یہ ساؤنڈ باکس ادائیگی کی فوری تصدیق کی سہولت فراہم کرتا ہے تاکہ تاخیر یا الجھن سے بچا جاسکے۔
اس نئی سہولت کی مدد سے اب تاجر حضرات صرف ایک بٹن دبانے پر تازہ ترین پے منٹ کی حیثیت کو فوراً چیک کرسکتے ہیں، جس سے ٹرانزیکشنز کا انتظام آسان بناکر شفافیت اور تحفظ کو بڑھایا جاتا ہے۔
زندگی ایپ کے ساتھ اس کا ہم آہنگ انضمام ایک ہموار ادائیگی کا تجربہ فراہم کرتا ہے، جو زیادہ سے زیادہ صارفین کو سروسز فراہم کرنے اور مجموعی پیداواری صلاحیت کو بڑھانے میں کاروباروں کی مدد کرتا ہے۔
زندگی کے چیف پروڈکٹ آفیسر فیصل خالد نے کہا کہ زندگی کا QR ساؤنڈ باکس پاکستان میں ڈیجیٹل ادائیگی کے منظرنامے کو بہتر بنانے کے ہمارے مشن کی جانب ایک اور قدم ہے۔ تاجروں کو ڈیجیٹل ادائیگیاں منظم کرنے کا ایک آسان، محفوظ اور مؤثر طریقہ فراہم کرکے ہم ان کی ترقی کی حمایت کررہے ہیں اور ایک زیادہ جامع مالیاتی نظام میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ڈیجیٹل مالی شمولیت کے وژن کے مطابق زندگی کا QR ساؤنڈ باکس کاروباروں کو محفوظ، قابل اعتماد اور مؤثر لین دین کا حل فراہم کرتا ہے۔ جیسے جیسے پاکستان ڈیجیٹل ادائیگیوں کو اپناتا جارہا ہے، ’زندگی‘ مالی خود مختاری کو فروغ دینے اور ملک بھر میں ہموار لین دین کے تجربات فراہم کرنے کےلیے صف اول پلیٹ فارم کا کردار ادا کررہا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فراہم کرتا ہے QR ساؤنڈ باکس
پڑھیں:
امریکہ: پاکستانی حکام پر پابندیاں عائد کرنے کا بل متعارف
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 ستمبر 2025ء) ایک اہم پیش رفت میں امریکی قانون سازوں نے "پاکستان فریڈم اینڈ احتساب ایکٹ" کے نام سے ایک بل کو ایوان میں متعارف کرایا ہے، جس کا مقصد انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور جمہوریت کو نقصان پہنچانے والے اقدامات کے ذمہ دار پاکستانی اہلکاروں پر پابندیاں عائد کرنا ہے۔
اس بل کی حمایت ریپبلکن اور ڈیموکریٹ دونوں جماعتوں کے قانون ساز مشترکہ طور پر کر رہے ہیں، جس کا اعلان ایوان کی ذیلی کمیٹی برائے جنوبی اور وسطی ایشیا کے چیئرمین اور مشی گن سے ریپبلکن پارٹی کے قانون ساز بل ہیزینگا اور کیلی فورنیا سے ڈیموکریٹ رہنما سڈنی کاملاگر-ڈوو نے مشترکہ پر کیا ہے۔
ایوان کے کئی دیگر نمائندوں نے بھی اس کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔(جاری ہے)
فریڈم اینڈ اکاؤنٹیبلٹی بل گلوبل میگنیٹسکی ہیومن رائٹس احتساب ایکٹ کے تحت امریکی صدر کو پابندیاں لگانے کا اختیار دیتا ہے۔ اس کے تحت واشنگٹن انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں یا بدعنوانی کے ذمہ دار افراد کو نشانہ بنانے کی اجازت ہوتی ہے۔ اس صورت میں اس بل کا اطلاق پاکستان کی حکومت، فوج یا سکیورٹی فورسز کے موجودہ اور سابق اعلیٰ عہدیداروں پر ہو گا۔
یہ قانون پاکستان میں آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے لیے امریکی حمایت کی بھی تصدیق کرتا ہے اور جمہوری اداروں اور انسانی حقوق کو برقرار رکھنے کی اہمیت پر بھی زور دیتا ہے۔
اس سے قبل جون 2024 میں انہیں امور کے حوالے سے ایوان نے ایک قرارداد 901 بھی منظور کی تھی، جس میں اس وقت کے صدر جو بائیڈن پر زور دیا گیا تھا کہ وہ جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھنے کے لیے پاکستان پر دباؤ ڈالیں۔
تاہم بائیڈن انتظامیہ نے اس پر کوئی کارروائی نہیں کی تھی۔ اور اب اس سلسلے میں یہ بل متعارف کروایا گیا ہے۔اس قرارداد میں پاکستان میں جمہوریت کی مضبوط حمایت کا اظہار کیا گیا تھا اور امریکی انتظامیہ پر زور دیا گیا کہ وہ انسانی حقوق، قانون کی حکمرانی اور آزادی اظہار کو برقرار رکھنے کے لیے پاکستانی حکومت کے ساتھ تعاون کرے۔
بل میں کیا ہے؟نئی قانون سازی پر بات کرتے ہوئے کانگریس کے نمائندے ہوزینگا نے کہا، "امریکہ خاموش نہیں بیٹھے گا، کیونکہ ایسے افراد جو اس وقت پاکستان کی حکومت، فوج، یا سکیورٹی فورسز میں خدمات انجام دے رہے ہیں یا پہلے خدمات انجام دے چکے ہیں، وہ انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزیوں کا ارتکاب کرتے ہیں یا اسے نظر انداز کر دیتے ہیں۔
"ان کا مزید کہنا تھا، "پاکستان فریڈم اینڈ احتساب ایکٹ پاکستان کے عوام کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے تاکہ برے عناصر کو جوابدہ ٹھہرایا جائے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ پاکستان میں نہ تو جمہوری عمل اور نہ ہی آزادی اظہار کو ختم کیا جائے گا۔"
کملاگر ڈوو نے زور دیا کہ "جمہوریت کو فروغ دینا اور انسانی حقوق کا تحفظ امریکی خارجہ پالیسی کے بنیادی اصول ہیں اور امریکی انتظامیہ کے لیے پاکستان کے ساتھ بات چیت میں اس پہلو کو مرکزی حیثیت حاصل ہونی چاہیے۔
"ان کا مزید کہنا تھا، "جمہوری پسماندگی اور عالمی بدامنی کے وقت، امریکہ کو اندرون اور بیرون ملک ان اقدار کا دفاع کرنا چاہیے، اور ان کو نقصان پہنچانے والوں کو جوابدہ ٹھہرانا چاہیے۔ مجھے پاکستان میں جمہوریت، انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی کو خطرے میں ڈالنے والوں کو سزا دینے کے لیے قانون سازی متعارف کرانے میں چیئر ہوزینگا کے ساتھ شامل ہونے پر فخر ہے۔
"ٹیکساس سے ڈیموکریٹ رہنما جولی جانسن نے مزید کہا، "آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کو نقصان پہنچانے یا انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے مرتکب اہلکاروں کو جوابدہ ٹھہرا کر، ہم ایک مضبوط پیغام دیتے ہیں: جمہوریت پر حملہ کرنے والوں کو نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا اور وہ عالمی سطح پر معافی نہیں پائیں گے۔"
پاکستانی امریکن کا اس بل میں اہم کردارامریکہ میں مقیم پاکستانی پبلک افیئرز کمیٹی کے سابق صدر اسد ملک کا کہنا ہے کہ "یہ قانون سازی پاکستانی عوام کو بااختیار بناتی ہے اور اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ انسانی حقوق، آزادی اظہار اور جمہوریت کی خلاف ورزی کرنے والوں کا احتساب کیا جائے گا اور انہیں مناسب نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
"فرسٹ پاکستان گلوبل کے ڈاکٹر ملک عثمان نے تارکین وطن کی کاوشوں کے وسیع تر اثرات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا، "یہ پاکستانی تارکین وطن کی کانگریس میں انتھک وکالت اور ہماری کمیونٹیز میں نچلی سطح پر متحرک ہونے کا ثبوت ہے۔ یہ تاریخی بل حقیقی آزادی اور پاکستانی جمہوریت کے لیے کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہونے کے ساتھ، حقوق کی آزادی کی طرف ایک بڑا قدم ہے۔"
بل کو ایوان کی خارجہ امور اور عدلیہ کی دونوں کمیٹیوں کو نظرثانی کے لیے بھیجا گیا ہے۔